خبریں

بامبے ہائی کورٹ نے ورورا راؤ کو اسپتال میں بھرتی کر نے کا حکم  دیا،کہا-وہ بستر مرگ پر ہیں

تیلگوشاعراور کارکن ورورا راؤ کی بگڑتی حالت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ عدالت کو بتائے بنا انہیں اسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا جائےگا۔ 81 سالہ  راؤ کو ایلگار پریشد معاملے میں 28 اگست 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ورورا راؤ

ورورا راؤ

نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ نے بدھ کو بھیماکورےگاؤں  معاملے میں مہاراشٹر کےتلوجا جیل میں بند 81سالہ شاعر اور کارکن ورورا راؤ کو 15 دن کے لیے ناناوتی اسپتال میں بھرتی کرنے کا حکم دیا۔

کورٹ نے کہا کہ عدالت کو بتائے بنا انہیں اسپتال سے ڈسچارج نہیں کیا جائےگا۔ راؤ کی بیماری کے علاج کا پورا خرچ مہاراشٹر سرکار کو اٹھانا ہوگا۔

اس کے علاوہ ہائی کورٹ نے ورورا راؤ کے اہل خانہ کو بھی ان سے ملاقات کرنے کا آرڈر دیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ راؤ کی میڈیکل رپورٹ عدالت  میں لازمی طور پردینی ہوگی۔ اب اس معاملے میں اگلی شنوائی تین دسمبر کو ہوگی۔

ورورا راؤ کی نازک صحت کو نوٹس میں  لیتے ہوئے جسٹس ایس ایس شندے اور مادھو جامدار کی بنچ نے کہا، ‘وہ لگ بھگ بستر مرگ  پر ہیں۔ انہیں علاج کی ضرورت ہے۔ کیا سرکار یہ کہہ سکتی ہے کہ نہیں نہیں، ہم تلوجا (جیل) میں ہی ان کا علاج کریں گے۔’

بنچ نے آگے کہا، ‘ہم انہیں صرف دو ہفتوں کو لیے ناناوتی میں ٹرانسفر کر رہے ہیں۔ پھر دو ہفتے بعد دیکھیں گے۔’

سرکاری وکیل دیپک ٹھاکرے نےبنچ کو بتایا کہ انہیں ہدایت موصول  ہوئی  ہے کہ ورورا راؤ کو ناناوتی اسپتال میں شفٹ کرنے میں مہاراشٹر سرکار کو کوئی اعتراض  نہیں ہے، لیکن اس کیس کو ایک خصوصی  معاملے کے طورپر دیکھا جانا چاہیے نہ کہ چلن کے طورپر۔

کورٹ نے ریاستی حکومت  کے قدم کو منظور کیا اور راؤ کو علاج کے لیے اسپتال میں شفٹ کرنے کا حکم دیا۔معلوم ہو کہ 29 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ سے بھیماکورےگاؤں  معاملے میں گرفتار تیلگو شاعر اور رائٹر ورورا راؤ کی بیوی  کی عرضی پر جلد سے جلد غور کرنے کو کہا تھا۔

اس بات پر دھیان دیتے ہوئے کہ ہائی کورٹ نے 17 ستمبر کے بعد سے راؤ کی ضمانت عرضی  پر شنوائی نہیں کی ہے، سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ راؤ کی صحت کو دیکھتے ہوئے وقت پر ان کی عرضی  پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔

جسٹس یویو للت، جسٹس ونیت سرن اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ  نے کہا کہ یہ معاملہ قیدی کے انسانی حقوق  پر سوال اٹھاتا ہے۔جس کے بعد ہائی کورٹ کے جسٹس اےکے مینن اور جسٹس ایس پی تاوڑے کی بنچ نے پچھلے ہفتے جمعرات(12 نومبر)کو تین بجے شام کو معاملے کی شنوائی شروع کی۔

اس دن کورٹ نے راؤ کی میڈیکل جانچ کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ انہیں ناناوتی اسپتال شفٹ کرنے کے متعلق  صحیح فیصلہ لیا جا سکے۔ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اگر ڈاکٹروں کو لگتا ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے جانچ کافی  نہیں ہے تو فوراًجیل میں جاکر میڈیکل جانچ کی جانی چاہیے۔

حالانکہ راؤ کی وکیل اندرا جے سنگھ نے کورٹ کو بتایا کہ یہ جانچ صحیح طرح سے نہیں ہوئی تھی اور ورورا راؤ کی حالت لگاتار بگڑتی جا رہی ہے، اس لیے انہیں فوراً اسپتال میں بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد جے سنگھ کی مانگ کو قبول کرتے ہوئے کورٹ نے حکم جاری کیا۔

معلوم ہو کہ سال 2018 میں ایلگار پریشد معاملے میں پونے پولیس کے ذریعے گرفتار کیے گئے کئی کارکنوں اور وکیلوں میں ورورا راؤ بھی شامل ہیں۔ اس معاملے کو این آئی اےکو منتقل کر دیا گیا ہے، جس نے بعد میں اور زیادہ  کارکنوں اور ماہرین تعلیم  کو گرفتار کیا گیا۔

یہ معاملہ 1 جنوری، 2018 کو پونے کے قریب بھیماکورےگاؤں  کی جنگ کی 200ویں سالگرہ  کے جشن کے بعد تشدد بھڑکنے سے متعلق ہے، جس میں ایک شخص کی موت ہو گئی تھی اور کئی لوگ زخمی  ہو گئے تھے۔اس کے ایک دن پہلے 31 دسمبر 2017 کو پونے کے تاریخی  شنیوارواڑا میں ایلگار پریشد کا نفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ الزام  ہے کہ کانفرنس میں ایلگار پریشدگروپ کے ممبروں  نے ہیٹ اسپیچ  دیے تھے، جس کے اگلے دن تشدد بھڑک گیا تھا۔