خبریں

وزارت اطلاعات و نشریات نے ’یوپی ایس سی جہاد‘ شو کو بتایا توہین آمیز، تبدیلی کے ساتھ ٹیلی کاسٹ کی اجازت

وزارت اطلاعات ونشریات  نے کہا کہ شو کے ایپی سوڈ میں جو چیزیں  دکھائی جا رہی تھیں، وہ اچھی نہیں ہیں، توہین آمیز ہیں اور فرقہ وارانہ خیالات کی حوصلہ افزائی  کرتی ہیں۔ سدرشن ٹی وی کے ‘بند اس بول’شو کے ایپی سوڈ کے ٹریلر میں ہیش ٹیگ یوپی ایس سی جہاد لکھ کر نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش  کا انکشاف کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

(بہ شکریہ: سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

(بہ شکریہ: سدرشن نیوز/ویڈیوگریب)

نئی دہلی:مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں گزشتہ بدھ کو کہا کہ سدرشن ٹی وی چینل نے نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ پر مبنی اپنے ‘بند اس بول’شوکے چارایپی سوڈ کے ذریعےضابطہ کی خلاف ورزی کی ہے اور چینل کو مستقبل میں ایسا کرنے پر سخت کارروائی کی وارننگ  دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ  میں دائر کیےاپنے حلف نامے میں وزارت اطلاعات ونشریات نے چار نومبر کو پاس کیے گئے اپنے آرڈر کو پیش کیا ہے۔متنازعہ پروگرام پر چینل کو جاری وجہ  بتاؤ نوٹس کے سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا گیا تھا۔

حلف نامے میں کہا گیا،‘چینل کی جانب سے پیش کی گئی زبانی اورتحریری اسٹیبلشمنٹ اور آئی ایم سی(بین وزارتی کمیٹی)کے مشورے کانوٹس لیتے ہوئے، وزارت کی رائے ہے کہ حالانکہ اظہار رائے کی آزادی بنیادی حق ہے، لیکن شو کے ایپی سوڈ میں جو چیزیں دکھائی جا رہی تھیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ چینل نے مختلف  آڈیو ویژول سے پروگرام کو دکھانے کے ضابطےکی  خلاف ورزی کی ہے۔ وزارت نے پایا کہ وہ اچھی نہیں ہیں، توہین آمیز ہیں اور فرقہ وارانہ خیالات کی حوصلہ افزائی  کرتی ہیں۔’

حالانکہ وزارت نے سدرشن ٹی وی کے اس متنازعہ پروگرام  کے آگے کے ایپی سوڈ پر روک نہیں لگائی اور انہیں ‘مستقبل  میں احتیاط’ برتنے کی صلاح دیتے ہوئے چھوڑ دیا۔

اس نے کہا کہ اگرمستقبل میں پروگرام کوڈ کی  کوئی خلاف ورزی  ہوتی ہے تو چینل کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔

اس کے ساتھ ہی وزارت نے یہ بھی ہدایت  دی کہ چینل اپنے شو‘بند اس بول یوپی ایس سی جہاد’کے اگلے ایپی سوڈز پر پھر سے غور کرے اور اس حساب سے شو میں تبدیلی  کی جانی  چاہیے، تاکہ یہ یقینی بنایاجا سکے کہ پروگرام کوڈ کی کوئی خلاف ورزی  نہیں ہوئی ہے۔

سدرشن ٹی وی کے بند اس بول شوکی مخالفت کرنے والی عرضیوں  پر جمعرات  کو جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ شنوائی کرےگی۔

غورطلب ہے کہ ‘بند اس بول’سدرشن نیوز چینل کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے کا شو ہے۔ اگست کے آخری ہفتے میں جاری ہوئے اس کے ایک ایپی سوڈ کے ٹریلر میں چوہانکے نے ہیش ٹیگ یوپی ایس سی جہاد لکھ کر نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازشن کا بڑا انکشاف  کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اس شو کا ٹیلی کاسٹ28 اگست کو رات آٹھ بجے ہونا تھا، لیکن جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے اسی دن روک لگا دی تھی۔اس کے بعد 9 ستمبر کو وزارت اطلاعات و نشریات نے چینل کو شو کےٹیلی کاسٹ  کی اجازت دے دی تھی، جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے اسے نوٹس بھیجا تھا، لیکن وزارت نے ٹیلی کاسٹ  روکنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس کے بعد اس پروگرام کے ٹیلی کاسٹ  کے بارے میں سپریم کورٹ  میں عرضی  دائر کی گئی تھی۔ عرضی گزار کے وکیل نے اس پروگرام  کے ٹیلی کاسٹ  پرعبوری  روک لگانے سمیت کئی راحت مانگی تھی۔گزشتہ 15 ستمبر کو سپریم کورٹ نے اگلے آرڈر تک چینل کے ذریعے‘بند اس بول’کے ایپی سوڈ کا ٹیلی کاسٹ  کرنے پر روک لگا دیا تھا۔ کورٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ پروگرام پہلی نظر میں ہی مسلم کمیونٹی کو بدنام کرنے والا لگتا ہے۔

گزشتہ 15 ستمبر کی شنوائی کے دوران عدالت نے میڈیا رپورٹنگ اور سیلف ریگولیشن کی بات بھی اٹھائی تھی، جس کے جواب میں 17 تاریخ کی شنوائی میں سرکار کا کہنا تھا کہ پہلے ڈیجیٹل میڈیا کا ریگولیشن ہونا چاہیے، پرنٹ الکٹرانک میڈیا کے لیے کافی ریگولیشن موجود ہیں۔

اس کے بعد 18 ستمبر کو شنوائی کے دوران جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا تھا، ‘سپریم کورٹ کا کسی چیز پر روک لگانا نیوکلیئر مسائل کی طرح ہے، لیکن ہمیں آگے آنا پڑا کیونکہ کسی اورکی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی تھی۔’

اس کے بعد 26 اکتوبر کو مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو مطلع  کیا کہ سدرشن ٹی وی کو جاری وجہ بتاؤ نوٹس کے معاملے میں وزارت اطلاعات ونشریات آرڈرکے ساتھ تیار ہے۔ سدرشن ٹی وی کو یہ نوٹس بین وزارتی کمیٹی  کی سفارش پر جاری کی گئی تھی، جس نے چینل کے ‘بند اس بول’ شوکی تمام کڑیوں کو دیکھا تھا۔

اس بیچ گزشتہ 18 نومبر کو دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے کی شنوائی سے خود کو الگ کر لیا۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ سدرشن ٹی وی کو ‘بند اس بول’ پروگرام  کی منظوری مرکزی حکومت کے ذریعے ملنے کو چیلنج  دینے والی عرضی  سے جڑے مدعے پر پہلے سے ہی سپریم کورٹ غور کر رہی ہے، اس لیے وہ اس مدعے پر شنوائی سے خود کو الگ کرتے ہیں۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)