خبریں

کیرل میں ’توہین آمیز‘ سوشل میڈیا پوسٹ پر ہو سکتی ہے تین سال کی سزا

گورنر عارف محمد خان نے کیرل پولیس ایکٹ میں نئی دفعہ118(اے)جوڑ نے کے اہتمام کو منظوری دے دی ہے، جس کے تحت توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹ پر تین سال کی قیدیا10000روپے کا جرمانہ یا دونوں کی سزا ہو سکتی ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: کیرل کے گورنر عارف محمدخان نے ایل ڈی ایف(لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ)سرکار کے اس بل کو منظوری دے دی ہے، جس کے تحت کیرل پولیس ایکٹ میں ترمیم کرکے کسی بھی‘توہین آمیز’سوشل میڈیا یا سائبر پوسٹ کے لیے جیل بھیجنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔

گورنر کے دفتر نے یہ تصدیق کی ہے کہ انہوں نے کیرل پولیس ایکٹ میں نئی دفعہ118(اے)جوڑ نے کے اہتمام کو منظوری دے دی ہے۔اس کے مطابق، کسی شخص کو توہین کرنے یا دھمکی دینے کے ارادے سے کئے گئے پوسٹ پر تین سال کی قیدیا 10000 روپے کا جرمانہ یا دونوں کی سزا ہو سکتی ہے۔

اس کو لے کراس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ یہ قانون بولنے کی آزادی کی سمت میں بڑا خطرہ  ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ پولیس کو کافی اختیارات فراہم  کرتا ہے اور میڈیا کی آزادی کو کم کرتا ہے۔ حالانکہ وزیراعلیٰ  پنرائی وجین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بڑھتے توہین آمیز پوسٹ کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں ایکٹ کی ایک دیگر دفعہ118(ڈی)کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرنے والے کیرل واقع وکیل انوپ کمارن نے کہا ہے کہ وہ اس بل کے خلاف بھی ہائی کورٹ میں عرضی  دائر کریں گے۔

انہوں نے اخبار کو بتایا،‘سرکار کا دعویٰ ہے کہ دفعہ118(اے) لوگوں،خصوصی طور پر خواتین کو سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے بچانے کے لیے ہے، لیکن دراصل نئے قانون کا استعمال حکام اور سرکار کے ذریعے ان لوگوں کے خلاف کیا جائےگا، جو ان کی تنقید کرتے ہیں۔’

کیرل پولیس ایکٹ کی دفعہ118(ڈی) کو خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اسے بولنے اور ااظہار رائے  کی آزادی  کے بنیادی حق  کی خلاف ورزی قرار دی تھی۔پچھلے مہینے ایک سرکاری ریلیز میں بل  کا اعلان  کرتے ہوئے سرکار نے کہا تھا کہ کیرل ہائی کورٹ  نے سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلانے والے لوگوں کے خلاف ریاستی پولیس کو قدم اٹھانے کی ہدایت  دی تھی۔