خبریں

بیف کے لیے گئوماتا لفظ کے استعمال پر کورٹ نے سماجی کارکن کے سوشل میڈیا پوسٹ کر نے پر لگائی روک

سماجی کارکن ریحانہ فاطمہ نے ایک ککری شو میں بیف کے لیے‘گئوماتا’لفظ کا استعمال کیا تھا، جسے لےکر ان کے خلاف کیس درج درج کیا گیا تھا۔اس سے پہلے ریحانہ 2018 میں سبری مالا مندر میں داخل ہونے کی کوشش کو لےکر چرچہ میں آئی تھیں۔

کیرل ہائی کورٹ(فوٹو: پی ٹی آئی)

کیرل ہائی کورٹ(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کیرل ہائی کورٹ نے سماجی  کارکن ریحانہ فاطمہ کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر روک لگا دی ہے۔فاطمہ کے خلاف یہ روک ان کے ذریعے ایک ککری شو کے دوران بیف کے لیے گئوماتالفظ کا استعمال کرنے پر لگائی گئی ہے۔ ریحانہ فاطمہ نے ککری شو کے دوران بیف پکاتے ہوئے اس کے لیے کئی بار گئوماتا لفظ کا استعمال کیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،اس شو کو اس سال فروری مہینے میں یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔ اس کا عنوان ‘گئوماتا الارتھ’تھا۔جسٹس سنیل تھا مز کی بنچ نے ایک عرضی  پرشنوائی کرتے ہوئے کہا کہ ریحانہ فاطمہ کے ذریعے گئوماتا لفظ  کا استعمال کرنے سے لاکھوں ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچ  سکتا ہے۔

آرڈرمیں کہا گیا،‘اس عدالت کے سامنے ایسی کوئی بات نہیں آئی ہے، جس سے پتہ چلے کہ ملک میں کہیں بھی بیف کے لیے گئوماتا لفظ  کا استعمال ہوتا ہے۔ بادی النظر میں لگتا ہے کہ ‘گئوماتا الارتھ’لفظ  کا استعمال غلط منشا اور جان بوجھ کر کیا گیا اور اس طرح کے انتہائی قابل اعتراض  ویڈیو اپ لوڈ کرنے سے بھکتوں کے بنیادی حقوق متاثرہو سکتے ہیں۔’

آرڈر میں آگے کہا گیا، ‘حالانکہ اس طرح کی شدید خلاف ورزی  کافطری نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ کارکن کی ضمانت کو رد کر دیا جائے۔’جج نے کہا کہ وہ اس یقین کے ساتھ انہیں آخری موقع  دینے کے خواہش مند ہیں کہ وہ دوسروں کے حقوق کو پہچاننا شروع کریں گی۔

عدالت نے کہا کہ 2018 کے مقدمے کی شنوائی ختم ہونے تک فاطمہ براہ راست یا بالواسطہ طور پریا کسی دوسرے شخص کے ذریعے کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم  پر کوئی کنٹیٹ پبلش، ٹرانسمٹ، شیئر، اپ لوڈ یا نشرنہیں کر سکتیں اور نہ ہی اپنا کوئی بیان یا رخ آڈیو یا ویڈیومیڈیم  سے شیئر کر سکتی ہیں۔

عدالت نے فاطمہ کےاس ویڈیو کو تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے ہٹانے کے لیےعرضی گزار کو پولیس کے سامنے جانے کو کہا ہے۔بتا دیں کہ 2018 میں فاطمہ اس وقت سرخیوں میں آئی تھیں، جب انہوں نے سبری مالا مندر میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی، لیکن انہیں بھکتوں اور رائٹ ونگ مظاہرین  کی مخالفت کے بعد واپس لوٹنا پڑا تھا۔

معلوم ہو کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں تمام  عمر کی خواتین کو سبری مالا مندر میں عبادت  کرنے کی منظوری دی تھی۔گزشتہ 28 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے 4:1 اکثریت  سے فیصلہ دیا تھا کہ سبری مالا مندر میں تمام عمر کی خواتین  کو جانے کی اجازت ہے۔

سال 2018 میں ہی ریحانہ فاطمہ کو فیس بک پر ایک قابل اعتراض  تصویر پوسٹ کرنے کے لیے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام  میں معاملہ درج کیا گیا تھا۔وہیں، ایک قابل اعتراض ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کی وجہ سے اس سال جون مہینے میں ریحانہ فاطمہ پر پاکسو ایکٹ، آئی ٹی ایکٹ 2000 اور جی جے ایکٹ 2015 کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔