خبریں

گجرات: اسٹیچیو آف یونیٹی کے ڈیلی کلیکشن اکاؤنٹ سے 5.25 کروڑ روپے غائب، کیس درج

ایچ ڈی ایف سی بینک کی وڈودرا برانچ کے منیجر نے اس کے لیے منتظمہ کمپنی رائٹر بزنس سروسز پرائیویٹ لمٹیڈ کے اسٹاف  کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔کمپنی پر اکتوبر 2018 سے مارچ 2020 کے دوران یہ رقم  نکالنے کاالزام  ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

گجرات کی نرمدا ضلع  پولس نے اسٹیچیو آف یونیٹی اور اس سے متعلق منصوبوں  کے روزانہ نقدی اکاؤنٹ سے 5.25 کروڑ روپے کی مبینہ  چوری کے لیے اس کی منتظمہ کمپنیوں کے ملازمین کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ایچ ڈی ایف سی بینک کی وڈودرابرانچ  کے منیجر نے اس کے لیےمنتظمہ کمپنی رائٹر بزنس سروسز پرائیویٹ لمٹیڈ کے ملازمین کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔

اس سلسلے میں درج شکایت میں کمپنی پر اکتوبر 2018 سے مارچ 2020 کے دوران یہ رقم  نکالنے کا الزام ہے۔شکایت میں کہا گیا ہے، ‘اسٹیچیو آف یونیٹی(ایس اویو)انتظامیہ  کو آف لائن ٹکٹنگ اور پارکنگ فیس  کی خدمات  فراہم کرانے والے ایچ ڈی ایف سی بینک نے رائٹ ٹو بزنس کی ڈوراسٹیپ کیش کلیکشن سروس کو آؤٹ سورس کیا تھا۔’

کیوڈیا(نرمداضلع)پولیس تھانے نے اسٹیچیو آف یونیٹی کے مالی لین دین کی جانچ شروع کر دی ہے۔سوموار کو درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ اسٹیچیو آف یونیٹی کے لیے نقدی اکٹھا کرنے کے لیے‘رائٹر بزنس سروسز پرائیویٹ لمٹیڈ’ کمپنی کے ساتھ بینک جڑا ہوا ہے۔

اسٹیچیو آف یونیٹی کے ایک افسر نے کہا، ‘ایس اویو انتظامیہ کے روزانہ نقدی اکٹھا کرنے کے لیے ایچ ڈی ایف سی بینک خدمات  مہیا کرا رہا ہے اور آف لائن ٹکٹنگ اور پارکنگ فیس کے ذریعے اکٹھا ہونے والی رقم  کو اسٹیچیو آف یونیٹی وڈودرا برانچ کے اکاؤنٹ میں اسے جمع کرا رہا ہے۔موصول ہونے والی نقدی کی رسید ایس اویوانتظامیہ  کو جاری کی جاتی ہے۔’

کووڈ19 کو لےکر لگائی گئیں پابندیوں میں ڈھیل دیےجانے کے بعد ایچ ڈی ایف سی بینک کے ساتھ رسید ملان کئے جانے کے دوران اسٹیچیو آف یونیٹی کے آڈیٹرس کو پتہ چلا کہ رائٹر بزنس کمپنی کے اہلکاروں  کی جانب  سے جمع کی گئی رسیدیں اصل میں انٹری سے میل نہیں کھاتیں۔

ایک افسر نے کہا، ‘5.25 کروڑ روپے کی رقم غائب تھی۔ حالانکہ، ہمارے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ ایچ ڈی ایف سی بینک کے ایجنٹ کو یہ رقم سونپ دی گئی تھی۔ ایجنٹوں نے ایچ ڈی ایف سی بینک کے لیٹر ہیڈ پر نقدی کی رسید سونپی۔ اس کے بعد اس معاملے کو بینک کے سامنےاٹھایا گیا، جس نے معاملے کی جانچ کی۔’