خبریں

مہاراشٹر: بینائی سے لگ بھگ محروم  ہو چکے گوتم نولکھا کو جیل حکام  نے چشمہ دینے سے انکار کیا

سماجی کارکن گوتم نولکھا کو اس سال اپریل میں مبینہ طور پر بھیماکورےگاؤں تشدد معاملے سے جڑے ہونے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی پارٹنر کا کہنا ہے کہ ڈاک کے ذریعے انہوں نے مہاراشٹر کی تلوجہ جیل میں ان کا چشمہ بھیجا تھا، لیکن جیل حکام  نے اسے واپس لوٹا دیا۔

گوتم نولکھا، فوٹو: یوٹیوب

گوتم نولکھا، فوٹو: یوٹیوب

نئی دہلی: کئی بیماریوں سے متاثرتقریباً 70سالہ گوتم نولکھا کا چشمہ گزشتہ27 نومبر کو چوری ہو گیا تھا۔ بنا چشمے کےبینائی  سے لگ بھگ محروم ہو چکے نولکھا کو دوسرا چشمہ منگانے کے لیےتین دن پہلے تک گھر فون بھی نہیں کرنے دیا گیا اور جب انہوں نے منگایا تو اسے بھی لوٹا دیا گیا۔

ان کی پارٹنر صہبا حسین نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ایک نیا چشمہ تلوجہ جیل (مہاراشٹر)میں بھیجا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘جیل حکام کو مطلع کیا گیا کہ گوتم بنا چشمے کےبینائی سے لگ بھگ محروم  ہو گئے ہیں اور ان کا چشمہ کسی بھی دن پہنچ سکتا ہے، اس لیے اس پارسل کو لےلیا جائے اور واپس نہ لوٹایا جائے۔ اس کے باوجود جیل حکام  نے ڈاک سے پہنچنے پر پارسل لینے سے انکار کر دیا۔’

سماجی کارکن نولکھا کو اس سال اپریل میں مبینہ طور پر ان کے بھیماکورےگاؤں معاملے سے جڑے ہونے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔جانچ ایجنسی این آئی اےنے اپنی ضمنی چارج شیٹ میں ان پر پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروس انٹلی جنس(آئی ایس آئی)سے تعلق ہونے کاالزام لگایا ہے۔

نولکھا کے ساتھ اسٹین سوامی، آنند تیلتمبڑے، ہنی بابو، ساگر گورکھے جیسے کارکن بھی جیل میں ہیں۔ این آئی اے نے ان پر مجرمانہ سازش، سیڈیشن اور یواے پی اے کی دفعات کے تحت الزام لگائے ہیں۔حسین کے مطابق، ‘نولکھا بےحد تناؤ میں ہیں اور اپنے آس پاس کی چیزوں کو دیکھنے کے قابل نہیں ہیں۔ نتیجتاً، ان کا بلڈ پریشر(بی پی) بڑھ گیا ہے۔’

یہ معاملہ کافی جدوجہدکے بعد جیل حکام کے ذریعے فادرا سٹین سوامی کو اسٹرا اور سیپر مہیا کرائے جانے کے کچھ دن بعد سامنے آیا ہے۔

وہیں، ایک دیگر معاملے میں تیلگو شاعر ورورا راؤ کی حالت اتنی بگڑ گئی کہ بامبے ہائی کورٹ نے انہیں بسترمرگ پر بتاتے ہوئے جیل حکام کو ہدایت  دی کہ انہیں ناناوتی اسپتال میں بھرتی کریں۔ راؤ کو سال 2018 میں ایلگار پریشد معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا اور تلوجہ جیل میں رکھا گیا تھا۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)