خبریں

ٹی آر پی چھیڑ چھاڑ معاملہ: ری پبلک میڈیا نیٹ ورک کے سی ای او گرفتار

براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کے ری پبلک سمیت کچھ چینلوں کے ذریعے ٹی آر پی میں گڑبڑی کا الزام  لگانے کے بعد پولیس نے اس مبینہ گھوٹالے کی جانچ شروع کی تھی۔ اب تک اس معاملے  میں ری پبلک کے ویسٹرن ریزن ڈسٹری بیوشن ہیڈ اور دودیگر چینلوں کے مالکوں سمیت 13 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/ری پبلک ٹی وی)

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/ری پبلک ٹی وی)

نئی دہلی: ممبئی پولیس نے ری پبلک میڈیا نیٹ ورک کے سی ای اووکاس خان چندانی کو مبینہ ٹی آر پی(ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹس) گھوٹالے کے سلسلے میں اتوار کی  صبح گرفتار کر لیا۔پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ خان چندانی کو پولیس کی کرائم خفیہ اکائی (سی آئی یو)نے یہاں ان کی رہائش سے گرفتار کیا ہے۔

اہلکار نے کہا کہ انہیں ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا جائےگا۔

براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل  نے کچھ چینلوں کے ذریعے ٹی آر پی میں گڑبڑی کرنے کا الزام  لگاتے ہوئے ہنسا ریسرچ ایجنسی کے ذریعے شکایت درج کرائی تھی جس کے بعد پولیس نے مبینہ گھوٹالے کی جانچ شروع کی تھی۔بتا دیں کہ ممبئی پولیس نے اکتوبر مہینے میں ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والے ایک گروہ کا بھنڈاپھوڑ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس معاملے میں چار افراد کو گرفتار کیا تھا۔

بتا دیں کہ ٹی آر پی سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کون سا ٹی وی پروگرام  سب سے زیادہ دیکھا گیا۔ اس سے ناظرین کی پسند اور کسی چینل کی مقبولیت کا بھی پتہ چلتا ہے۔خفیہ طریقے سے کچھ گھروں میں ٹی وی چینل کے ناظرین کی بنیاد پر ٹی آر پی کا شمار کیا جاتا تھا۔ بارک ٹی وی چینلوں کے لیے ہفتہ وار ریٹنگ جاری کرتا ہے، جو اشتہار دینے والوں کو متوجہ  کرنے کے لیے اہم ہوتی ہے۔

بارک ٹی وی کے ناظرین کی تعداد بتانے کے لیے صحیح، قابل اعتماد اورٹائم باؤنڈ سسٹم کے قیام اور نگرانی کا کام کرتا ہے اور ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا کی ہدایات  سے بندھا ہوتا ہے۔ٹی آر پی کو ناپنےکے لیے ممبئی میں دو ہزار بار و میٹرلگائے گئے ہیں۔ بارک نے ‘ہنسا’ نامی ایجنسی کو ان میٹر پر نظر رکھنے کا ٹھیکہ دیا تھا، جہاں سے اس مبینہ ٹی آر پی چھیڑ چھاڑ معاملے کی شروعات ہوئی۔

بارک نے کچھ گھروں میں ٹی وی کے ناظرین  کی تعدادریکارڈ کرنے والے بارومیٹر لگانے اور ان کی دیکھ ریکھ کرنے کا ذمہ ہنسا کو دیا ہوا ہے۔الزام ہے کہ جن کچھ گھروں میں بارومیٹر لگائے گئے تھے، ان میں سے کچھ گھروں  کو رشوت دےکر ٹی وی پر کچھ خاص چینل چلانے کے لیے کہا گیا تاکہ ان کی ٹی آر پی بڑھے۔

حال میں دائر کئے گئے 1400صفحات کی چارج شیٹ میں پولیس نے الزام  لگایا ہے کہ ہنسا کے ایک افسر نے بارومیٹر والے گھروں کو ٹی وی پر بکس سنیما، فقط مراٹھی، مہا مووی اور ری پبلک ٹی وی چلانے کے لیے پیسے دیے ہیں۔

چارج شیٹ میں لگ بھگ 140 لوگوں کے نام گواہ کے طور پرلیے گئے ہیں، جن میں ‘براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل’ (بارک) کے اافسر، فارینسک ماہرین،فارینسک آڈیٹر، اشتہار دینے والے، بارومیٹر کا استعمال کرنے والے لوگ اور دیگر شامل ہیں۔

اب تک اس معاملے میں ری پبلک ٹی وی کے ویسٹرن ریزن ڈسٹری بیوشن ہیڈ اور دو دیگر چینلوں کے مالکوں سمیت 13 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ اشتہار دینے والوں کے بیان بھی چارج شیٹ کا حصہ ہیں، جن میں انہوں نے دھوکہ دھڑی کاالزام  لگایا ہے۔

افسرنے کہا تھا کہ ری پبلک ٹی وی کے اکاؤنٹس سمیت چینلوں کافارینسک آڈٹ بھی دستاویز کا حصہ ہے۔ بعد میں دائر کیےجانے والے ضمنی چارج شیٹ میں 2000 پنے اور جوڑے جا ئیں گے، جس میں فارینسک اور تکنیکی شواہد سمیت ملزمین کے ضبط فون، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹروں سے نکالے گئے چیٹ لاگس، ای میل، پیغامات اور دیگر ڈیٹا شامل ہوں گے۔

ری پبلک ٹی وی نے کچھ بھی غلط کرنے کی بات سے انکار کیا ہے۔غورطلب ہے کہ مہاراشٹر سرکار نے پچھلے دنوں ریاست میں معاملوں کی جانچ کی سی بی آئی کو دیے گئے‘اتفاق رائے’ کو واپس لے لیا تھا۔ریاستی سرکار نے یہ قدم مبینہ ٹی آر پی فنڈنگ کو لےکر‘نامعلوم ’ چینلوں اور لوگوں کے خلاف اتر پردیش پولیس کے ذریعے درج کیے گئے معاملے کی جانچ کی ذمہ داری سی بی آئی کے پاس جانے کے مد نظر اٹھایا تھا۔

ای ڈی نے حال میں ممبئی پولیس کی جانچ سے متعلق  مبینہ ٹی آر پی گھوٹالہ معاملے میں منی لانڈرنگ سے متعلق  شکایت دائر کی تھی۔سرکاری ذرائع  نے نومبر میں کہا کہ سینٹرل  جانچ ایجنسی نے منی لانڈرنگ روک تھام قانون کے اہتماموں کے تحت ایس ای آئی آردائر کی ہے جو پولیس ایف آئی آر کے برابر ہے۔

ای ڈی نے ممبئی پولیس کے ذریعے اکتوبر میں درج کی گئی ایف آئی آر کا مطالعہ کرنے کے بعد شکایت دائر کی۔معلوم ہو کہ اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد بارک نے گزشتہ 15 اکتوبر کو نیوز چینلوں کی ریٹنگ کو عارضی طور پر12 ہفتےکے لیے رد کرنے کا اعلان  کیا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)