خبریں

فیس بک کی جانب سے بجرنگ دل پر کارروائی کی بات پر سیکورٹی ٹیم نے حملے کے خدشات کا اظہار کیا تھا: رپورٹ

وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک کی سیکورٹی ٹیم نے سوشل میڈیا کمپنی کو وارننگ دی تھی کہ اگر پلیٹ فارم سے بجرنگ دل کو بین کیا گیا، تو جوابی طور پر ممکنہ حملہ ہو سکتا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: فیس بک کی ایک انٹرنل سیکورٹی ٹیم نے وارننگ  جاری کی کہ اگر اس نے بجرنگ دل کو ‘خطرناک تنظیم’کےطورپرنشان زدکیا اوراسےاپنے پلیٹ فارم پر بین کیا تو اس سے ہندوستان میں کمپنی کے ملازمین یا سہولیات (دفتروں وغیرہ)کے خلاف جسمانی حملے کا جوکھم ہو سکتا ہے۔

دی  وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق، اس سال کی شروعات میں فیس بک کی سیکورٹی ٹیم نے نتیجہ نکالا کہ بجرنگ دل نے ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد کی حمایت کی اور ممکنہ طورپر ایک‘خطرناک تنظیم’ کے طور پر  نشان زد کیے جانے کے قابل  ہے جسے پلیٹ فارم پر مواد پوسٹ کرنے سے پربین کیا جانا چاہیے۔

حالانکہ، کمپنی نے (اپنی سیکورٹی ٹیم کی جانب سے ایک رپورٹ کے ذریعے)وارننگ کے بعد ایسا کرنے سے انکار کر دیا کہ اس طرح کے قدم سے نہ صرف فیس بک کے کاروباری امکانات کو خطرہ  ہو سکتا ہے، بلکہ ہندوستان  میں ملازمین  اور ان کے دفاتر پر حملے بھی ہو سکتے ہیں۔

نیوز رپورٹ میں کہا گیا، ‘کئی ممالک میں جہاں فیس بک دستیاب ہے، کمپنی کے پاس ملازم نہیں ہیں۔ لیکن نئی دہلی اور ممبئی سمیت پانچ دفاتر میں ہندوستان میں اس کی قابل ذکر موجودگی ہے۔ ان سہولیات اور ان کے لوگوں کو کمپنی کی سیکورٹی ٹیم نے شدت پسندوں کے بدلےکے ممکنہ خطروں کے بارے میں توجہ  دلائی ہے۔’

وال اسٹریٹ جرنل کے بھیجے گئے سوالوں کے جواب میں فیس بک ترجمان اینڈی اسٹون نے کہا کہ کمپنی سیاسی صورتحال یا پارٹی سےوابستگی کے بنا اپنی خطرناک افراد اورتنظیموں  کی پالیسی  کوعالمی سطح پر نافذ کرتی ہے۔حالانکہ، اسٹون نے قبول کیا کہ بجرنگ دل کےسلسلے میں کمپنی کی سیکورٹی ٹیم کی جانب سے دی گئی وارننگ اسٹینڈرڈ ضابطہ کے حصہ کےطور پر بحث کاموضوع تھی۔

معاملے کی جانکاری رکھنے والے لوگوں کے حوالے سے وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ نے بجرنگ دل کو لےکر یہ بھی دعویٰ کیا کہ فیس بک کی سیکورٹی ٹیم نے پلیٹ فارم پر متحرک  دو دیگررائٹ ونگ  ہندو نیشنلسٹ تنظیموں سناتن سنستھا اور شری رام سینا، کو ہٹائے جانے (پلیٹ فارم پربین کیےجانے)کے جوکھم کے بارے میں وارننگ جاری کی۔

بجرنگ دل کو لےکر نہیں لیا گیا کوئی فیصلہ

آخرکار ایسا معلوم  ہوتا ہے کہ فیس بک نے اس بات پر حتمی  فیصلہ نہیں کیا کہ کیا بجرنگ دل کو ‘خطرناک تنظیم’مانا جا سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق، ہندو نیشنلسٹ گروپ کے اندرونی جائزے کو 2020 کے لیے کمپنی کی پروجیکٹ مینجمنٹ سسٹم کے اندر بلاکڈ کے طورپر لسٹ کیا گیا ہے جو کہ ایک لیبل ہے جس کا مبینہ طور پر مطلب ہے کہ معاملے پر کام بند ہو گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا،‘فیس بک کے انٹرنل پروجیکٹ مینجمنٹ سسٹم میں ایک ملازم کے ایک نوٹ (جسے دیکھنے والے لوگوں نے جرنل کو بتایا)نے سفارش کی کہ بجرنگ دل کی سیاسی وابستگیوں سے پیدا  ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے پابندی  نہیں لگائی  جائےگی۔’

حالانکہ، فیس بک نے اس کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاف کے تبصرے متعلقہ ٹیموں کے نظریے کو نہیں دکھاتی  ہیں اور رسمی خطرناک تنظیموں  کے جائزے کے عمل سے باہر جاکر کہا گیا تھا۔رپورٹ میں آگے کہا گیا، ‘انہوں نے (اسٹون) کہا کہ بلاکڈ کے طورپرجائزے کی لیبلنگ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس موضوع  پر کام بند ہو گیا تھا، اس کے بجائے اس کا مطلب متعلقہ موضوع  پرفعال طریقے سے کام نہ ہونے سے ہے۔’

رپورٹ کے مطابق، فیس بک کے انسانی حقوق کے ملازمین نے بھی ہندوستان  کو ایک ٹیئر ون ملک کے طورپر نامزد کیا ہے۔ یہ ایک ایسی لیبلنگ ہے جس کا مطلب‘سماجی تشدد کے سب سے زیادہ  جوکھم سے ہے اور اس لیےکمزور آبادی کی سکیورٹی کے لیے کمپنی کے ذریعےزیادہ کاوشوں  کی ضرورت ہے۔’

یہ لیبلنگ ہندوستان  کو میانمار اور پاکستان جیسےممالک  کے خانے میں کھڑا کرتی ہے۔

(اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)