The Wire
  • ہمارے بارے میں
  • خبریں
  • فکر و نظر
  • حقوق انسانی
  • ادبستان
  • گراؤنڈ رپورٹ
  • ویڈیو
  • Support The Wire

تازہ ترین

  • شری کانت تیاگی کی اہلیہ نے کہا؛ وہ بی جے پی کے پروگراموں میں شامل ہوتے تھے، لیکن اب پارٹی نے دوری بنالی ہے
  • کیا ہے نیشنل ہیرالڈ معاملہ، جس نے کانگریس کی مصیبت بڑھا رکھی ہے
  • کیا نیو انڈیا میں ہونے والے آزادی کے جشن میں جواہر لعل نہرو کی کوئی جگہ نہیں ہے
  • بہار کی سیاسی پیش رفت نے اپوزیشن کی سیاست کو بےحد دلچسپ بنا دیا ہے
  • پی ایم مودی کے ’مفت کی ریوڑی‘ والے بیان پر کیجریوال بولے- ایسا کہنے والے ملک کے غدار ہیں

ٹاپ اسٹوریز

  • بہار کی سیاسی پیش رفت نے اپوزیشن کی سیاست کو بےحد دلچسپ بنا دیا ہے
    بہار کی سیاسی پیش رفت نے اپوزیشن کی سیاست کو بےحد دلچسپ بنا دیا ہے
  • مجاز کی شاعری میں رباب بھی ہے اور انقلاب بھی
    مجاز کی شاعری میں رباب بھی ہے اور انقلاب بھی
  • اکبر الہ آبادی :رنج لیڈرکوبہت ہےمگرآرام کےساتھ
    اکبر الہ آبادی :رنج لیڈرکوبہت ہےمگرآرام کےساتھ
  • کیا ہے نیشنل ہیرالڈ معاملہ، جس  نے کانگریس کی مصیبت بڑھا رکھی ہے
    کیا ہے نیشنل ہیرالڈ معاملہ، جس نے کانگریس کی مصیبت بڑھا رکھی ہے
  • کیا نیو انڈیا میں ہونے والے آزادی کے جشن میں جواہر لعل نہرو کی کوئی جگہ نہیں ہے
    کیا نیو انڈیا میں ہونے والے آزادی کے جشن میں جواہر لعل نہرو کی کوئی جگہ نہیں ہے

ہم سے رابطہ کیجیے

کیا آپ اردو میں لکھتے ہیں یا لکھنا چاہتے ہیں ؟ اگر ہاں تو آپ ہمیں اپنے آئیڈیاز urdu@thewire.in پر بھیج سکتے ہیں۔

Subscribe to our mailing list

* indicates required

View previous campaigns.

خبریں

پی ایم کیئرس فنڈ پرائیویٹ ہے یا سرکاری، ٹرسٹ کے دستاویزمیں تضاد

دی وائر اسٹاف 18/12/2020

شیئر کریں

  • Tweet
  • WhatsApp
  • Print
  • More
  • Email
  • Pocket

حال ہی میں عوامی کیے گئے پی ایم کیئرس ٹرسٹ کے دستاویز میں جہاں ایک طرف‘کارپوریٹ چندہ حاصل کرنے کےلیےاس کی تعریف سرکاری ٹرسٹ کے طور پرکی گئی  ہے، وہیں ایک کلاز میں اس کو پرائیویٹ ٹرسٹ بتایا گیا ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: متنازعہ پی ایم کیئرس فنڈ کو لےکر ایک بار پھر سے تنازعہ تیز ہو گیا ہے۔ سرکار نے حال ہی میں اس ٹرسٹ کے دستاویزیعنی ٹرسٹ ڈیڈ– کو عوامی کیا، جس پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔اس نے سرکار کے دعووں پر تضادات کو نمایاں کر دیا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ پرائیویٹ ہے یا سرکاری۔ ایک طرف اس کو‘کارپوریٹ چندہ حاصل کرنے کے لیے سرکاری ٹرسٹ کے طور پر’دکھایا گیا ہے۔

وہیں دوسری طرف ایک کلاز میں اسے پرائیویٹ یا نجی ٹرسٹ بتایا گیا ہے، جو پی ایم کیئرس فنڈ کو آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے میں آنے سے بچا لیتا ہے۔دستاویز کے مطابق، پی ایم کیئرس ٹرسٹ کو دہلی کے محکمہ ریونیو میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔وزیر اعظم  اس کے صدر ہیں اور حکومت کےسینئروزیروں کو اس کا ٹرسٹی بنایا گیا ہے۔

اس میں سرکار کے اعلیٰ عہدوں  پر بیٹھے لوگوں کے شامل ہونے کے باوجود ٹرسٹ ڈیڈ میں اسے پرائیویٹ بتایا گیا ہے۔

اس کےپوائنٹ نمبر5.3 میں کہا گیا،‘ٹرسٹ کی  نہ تو کوئی ایسی منشا ہے اور نہ ہی یہ کسی سرکار کی ملکیت، کنٹرول یامالی امداد یافتہ ہے۔کسی بھی طرح سے ٹرسٹ کے کام کاج میں مرکزی حکومت یا کسی بھی ریاستی سرکار کا کوئی کنٹرول  نہیں ہے۔’

معلوم ہو کہ کو رونا وائرس کی وجہ سے پیدا  ہوئےحالات سے لڑنے کے مقصد سے عوام اور کارپوریٹ سے اقتصادی مدد حاصل کرنے کے لیے27 مارچ کو پی ایم کیئرس فنڈ کا قیام کیا گیا تھا۔ حالانکہ یہ فنڈ اپنے قیام سے ہی تنازعات  میں گھرا ہوا ہے۔

پی ایم کیئرس فنڈ کی مخالفت کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ سرکار اس سے جڑی بےحدبنیادی جانکاریاں جیسے اس میں کتنی رقم حاصل ہوئی، اس رقم کو کہاں کہاں خرچ کیا گیا، تک بھی مہیا نہیں کرا رہی ہے۔پی ایم اوآر ٹی آئی ایکٹ کے تحت اس فنڈ سے متعلق تمام جانکاریاں  دینے سے لگاتار منع کرتا آ رہا ہے۔

پی ایم اوکا دعویٰ ہے کہ چونکہ یہ پبلک چیرٹیبل ٹرسٹ ہے اور یہ کسی سرکاری آرڈ کے تحت نہیں بلکہ وزیراعظم کی اپیل پر بنایا گیا ہے، اس لیے اس پر آر ٹی آئی ایکٹ نافذ نہیں ہوتا ہے۔

حالانکہ دی  وائر نے قبل  میں رپورٹ کرکے بتایا تھا کہ آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ کارپوریٹ وزارت نے اپنی فائلوں میں یہ لکھا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا قیام  مرکزی حکومت کے ذریعے کیا گیا ہے۔

مرکزی حکومت کے ذریعے بنایاگیا کوئی بھی محکمہ آر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے میں آتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 28 مارچ کی تاریخ میں کارپوریٹ امور کی وزارت میں‘کمپنی ایکٹ،2013 کے شیڈول VII کے آئٹم نمبر (viii)کے تحت اہل سی ایس آر سرگرمی کے طور پر پی ایم کیئرس فنڈ میں چندہ پر وضاحت’ کے نام سے تیار کی گئی ایک فائل میں کہا گیا ہے کہ اس فنڈ میں ہندوستانی کمپنیوں کی جانب سے سے دیے گئے تمام چندےکو کارپوریٹ سماجی ذمہ داری(سی ایس آر)سرگرمی مانا جائےگا، کیونکہ مرکزی حکومت کے ذریعےپی ایم کیئرس کا قیام  کیا گیا ہے۔

حالانکہ اس سے ایک دن پہلے کی تاریخ والے ‘ٹرسٹ ڈیڈ’ میں لکھا ہے کہ یہ فنڈ سرکاری نہیں پرائیویٹ ہے، اس طرح پی ایم کیئرس کو کارپوریٹ چندے کے لیے اہل نہیں مانا جا سکتا تھا۔

ضابطہ کے مطابق، سی ایس آر رقم کو ان کاموں میں خرچ کرنا ہوتا ہے، جس سے لوگوں کے سماجی، اقتصادی، تعلیمی،اخلاقی اورہیلتھ وغیرہ  میں اصلاح ہو اوربنیادی اسٹرکچر، ماحولیات اورثقافتی امورکو بڑھانے میں مدد مل سکے۔

پی ایم کیئرس فنڈ کے قیام کے دو مہینے بعد 26 مئی کو مرکزی حکومت نے کمپنی ایکٹ میں ہی ترمیم کر دیا اور اس میں پی ایم کیئرس فنڈ بھی جوڑ دیا گیا۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ پی ایم کیئرس فنڈ کا قیام  مرکزی حکومت کے ذریعے کیا گیا ہو یا نہیں، کمپنیوں کے ذریعےدیے گئے اس میں چندے کو سی ایس آر خرچ مانا جائےگا۔


دی وائر ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے۔ہماری صحافت کو سرکاری اور کارپوریٹ دباؤ سے آزاد رکھنے کے لیے مالی تعاون کیجیے۔
[orc]

تازہ ترین

  • شری کانت تیاگی کی اہلیہ نے کہا؛ وہ بی جے پی کے پروگراموں میں شامل ہوتے تھے، لیکن اب پارٹی نے دوری بنالی ہے
  • کیا ہے نیشنل ہیرالڈ معاملہ، جس نے کانگریس کی مصیبت بڑھا رکھی ہے
  • کیا نیو انڈیا میں ہونے والے آزادی کے جشن میں جواہر لعل نہرو کی کوئی جگہ نہیں ہے

شیئر کریں

  • Tweet
  • WhatsApp
  • Print
  • More
  • Email
  • Pocket

Related

Categories: خبریں

Tagged as: Corona Virus, coronavirus, Coronavirus Death, COVID-19, Disaster management act, Lockdown, Modi Govt, PM CARES Account, PM CARES Fund, PMNRF, PMO, Prime Minister National Relief Fund, Right to Information, RTI, SBI, The Wire, Virus Outbreak, آر ٹی آئی, پبلک اتھارٹی, پی ایم او, پی ایم کیئرس فنڈ, دی وائر

Post navigation

یوپی:کسان رہنماؤں پر کسانوں کو بھڑکانے کا الزام، 50 لاکھ روپے کا بانڈ بھر نے کا نوٹس
سپریم کورٹ نے کہا-کسانوں کو پرامن مظاہرہ کا حق ،مرکز کو قانون نافذ نہ کر نے کی صلاح

Support Free & Independent Journalism

Contribute Now

Copyright

All content © The Wire, unless otherwise noted or attributed. The Wire is published by the Foundation for Independent Journalism, a not-for-profit company registered under Section 8 of the Company Act, 2013. CIN: U74140DL2015NPL285224

Twitter

پیروی @TheWireUrdu

Acknowledgment

ipsmflogo The Wire’s journalism is partly funded by the Independent and Public Spirited Media Foundation
  • Top categories: خبریں/فکر و نظر/ویڈیو/ادبستان/گراؤنڈ رپورٹ/حقوق انسانی/عالمی خبریں/الیکشن نامہ/خاص خبر
  • Top tags: اردو خبر/ News/ Urdu News/ The Wire/ دی وائر اردو/ The Wire Urdu/ دی وائر/ Narendra Modi/ BJP
Proudly powered by WordPress | Theme: Chronicle by Pro Theme Design.
Don`t copy text!
loading Cancel
Post was not sent - check your email addresses!
Email check failed, please try again
Sorry, your blog cannot share posts by email.