خبریں

سی آئی اے بی سی نے کیا بہار میں شراب بندی ختم کر نے کا مطالبہ

سی آئی اے بی سی کنفیڈریشن نےمیمورنڈم دےکر کہا ہے کہ شراب بندی کی وجہ سے ہی بہارمیں غیرقانونی شراب کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور سرکاری خزانے کو شدیدمالی نقصان ہوا ہے۔ حال ہی میں آئے این ایف ایچ ایس5 کے مطابق بنا شراب بندی والے مہاراشٹر کے مقابلے بہار میں شراب زیادہ پی جاتی ہے۔

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار پٹنہ میں شراب بندی کے پوسٹر دیکھتے ہوئے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار پٹنہ میں شراب بندی کے پوسٹر دیکھتے ہوئے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:کنفیڈریشن آف انڈین الکوحلک بیوریجز(سی آئی اے بی سی) نے بہار میں شراب بندی کو ختم  کرنے کامطالبہ کیا ہے۔سی آئی اے بی سی نے جمعرات  کو بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور ریاست  میں مقتدرہ این ڈی اےکے دیگر رہنماؤں کو بھیجے ایک میمورنڈم میں ریاست میں شراب بندی کو ختم  کرنے کی گزارش کی اور دعویٰ کیا کہ شراب بندی کی وجہ سے ہی بہار میں غیرقانونی شراب کی اسمگلنگ  میں اضافہ ہوا ہےاور سرکاری خزانے کو شدید مالی نقصان ہوا ہے۔

نتیش سرکار نے ایک اپریل 2016 سے بہار میں شراب کے پروڈکشن، فروخت پر مکمل پابندی  لگا دی تھی۔سی آئی اے بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ونود گری نے کہا،‘اس سے ریاستی سرکار 7000 سے 8000 کروڑ روپے کے سالانہ ریونیو سے محروم  ہے جبکہ ریونیو کے بڑے نقصان کی وجہ سے ریاست قرض کے بحران  کی جانب  بڑھ رہی ہے۔

وقت کی مانگ ہے کہ بہار سرکار اپنی پالیسی کاتجزیہ کرے۔ ریاستی سرکار کو دھیرے دھیرے شراب بندی کو ختم کرنے اور ریاست میں شراب کاروبار کو کنٹرول کرنے کی ضرروت ہے۔’

انہوں نے کہا،‘ہم نے مشورہ دیا ہے کہ شراب کی فروخت صرف  شہری علاقوں  میں شروع کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے اور سرکار کو ایک کم از کم قیمت  طے کرنی چاہیے تاکہ سستی شراب جو زیادہ نقصاندہ ہو بازار میں نہ بیچی جائے۔ دہلی جیسی  ریاستوں کی طرح سرکار کو عوامی طور پر پینے سے سختی سے نپٹنا چاہیے۔’

خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق سی آئی اے بی سی نے کہا ہے کہ اس نے سرکار کو شراب پر خواتین کی فلاح و بہبود سے متعلق ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہےاور اس سے آنے والے اضافی رقم کوخواتین  کوامپاور بنانے میں خرچ کیا جائے۔

گری نے کہا، ‘ہم نے سرکار سے شراب کے کارخانوں میں50فیصدی خواتین کو روزگار دینالازمی کرنے کے لیے کہا ہے، جس کے لیے انڈسٹری تعاون کرنے کو تیار ہے۔’

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ شراب بندی کا صوبے میں کوئی خاص اثر نہیں ہوا ہے۔ گری نے کہا، ‘نیشنل فیملی ہیلتھ سروے(این ایف ایچ ایس-5)کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہاراشٹر کےمقابلے بہار میں شراب کی زیادہ  کھپت ہوئی ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ ریاست  میں شراب بندی کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔’

بتا دیں کہ حال ہی میں آئے این ایف ایچ ایس5 کےاعدادوشمار کے مطابق، بنا شراب بندی والے مہاراشٹر کے مقابلے بہار میں شراب کا استعمال زیادہ ہے۔

سروے کے مطابق بہار میں15.5 فیصدی مردوں نے شراب پینے کی بات قبول کی ہے۔ شہری بہار کے مقابلے دیہی علاقوں  میں شراب کی کھپت زیادہ ہے۔بہار کے دیہی علاقوں میں15.8فیصدی لوگ شراب پیتے ہیں، جبکہ شہری علاقوں میں یہ اعدادوشمار 14 فیصدی تھا۔

وہیں مہاراشٹر، جہاں شراب بندی نہیں ہے، میں 13.9 فیصدی مرد شراب پیتے ہیں۔ مہاراشٹر کے دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں شراب کی کھپت کاتناسب بہار کے مقابلے کم ہے۔شہری مہاراشٹر میں،13فیصد آبادی شراب کا استعمال کرتی ہے۔ وہیں دیہی علاقوں میں یہ اعدادوشمار 14.7 فیصدی ہے۔

گری نے این ایف ایچ ایس-5 کےرپورٹ کے حوالے سے کہا کہ اسی طرح شراب سے متعلق معاملوں نے جوڈیشیل ایڈمنسٹریشن کو متاثر کرنے والے کئی مقدموں کو جنم دیا ہے اور جیلیں بھر گئی ہیں۔ بہار میں آج شراب سے متعلق لاکھوں معاملےزیر التوا ہیں۔

ساتھ ہی گری نے یہ بھی کہا کہ شراب بندی نے بہار میں انڈسٹری اورمعیشت کافی متاثر کیا ہے۔ ہوٹل، تفریح، سیاحت اوردیگر متعلق کاروبار پر ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔نیوز 18کے مطابق، بہار میں شراب بندی قانون کو ختم کرنے کی مانگ سیاسی رہنماؤں کے ذریعےبھی کی جانے لگی ہے۔

کانگریس رہنما اجیت شرما نے وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر قانون کو ختم کرنے کی مانگ کی ہے جس کی راجیہ سبھا ایم پی  اکھلیش سنگھ نےحمایت کی ہے۔

کانگریس کے ایم پی اکھلیش پرساد سنگھ نے کہا،‘آج بہار میں کہاں نہیں شراب بک رہا ہے؟ بہار میں شراب بندی قانون کی وجہ سے کافی نقصان بھی ہو رہا ہے۔ اجیت شرما نے اسی تناظر میں شراب بندی قانون کو ختم کرنے کی مانگ رکھی ہے۔’

اجیت شرما نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ ساڑھے چار سالوں میں دیکھنے میں آیا کہ شراب بندی صرف کہنے کو ہے، حقیقت میں یہ بہار میں نافذ ہی نہیں ہے۔ بلکہ یہ غیرقانی پیسہ کمانے کا ایک ذریعہ ہو گیا ہے۔ شراب بندی قانون نافذ ہونے کے بعد بھی شراب کی ہوم ڈلیوری ہو رہی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ اس دھندے میں نہ صرف شراب مافیا بلکہ پولیس انتظامیہ، نوکرشاہ اور کچھ سیاست داں  بھی شامل ہیں۔

شرما نے یہ بھی لکھا تھا کہ شراب بندی سے بہار کو چار سے پانچ ہزار کروڑ روپے کے ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے۔ اس سے دوگنی رقم  شراب مافیا اور ان سے جڑے لوگوں کو جا رہی ہے۔ اس لیے شراب بندی قانون کا تجزیہ کیا جائے اور اسےختم کیا جائے تاکہ شراب کے غیرقانونی دھندے پر روک لگ سکے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)