خبریں

شہلارشید کے خلاف توہین آمیز اور ذاتی مواد شائع کر نے سے ان کے والد اور میڈیا پر روک

شہلارشید، ان کی والدہ  زبیدہ اختر اور بہن آصمہ رشید نے یہ کہتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ ان کے والد عبدالرشید شورا جھوٹے اور بیہودہ الزام  لگاکر ان کی عزت کو کم کرنے کا کام کر رہے ہیں، جس میں انہیں ملک مخالف کہنا تک شامل ہے۔ مدعا علیہان میں عبدل، کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس، فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور گوگل شامل ہیں۔

شہلا رشید، فوٹو: پی ٹی آئی

شہلا رشید، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سرینگر کی ایک عدالت نے جے این یو کی سابق اسٹوڈنٹ لیڈر اورشہری حقوق کی کارکن  شہلارشید کے والد عبدلرشید شورا اور میڈیا پر توہین آمیزموادیا ان کی ذاتی زندگی  کی اطلاعات  کےشائع  کرنےپر روک لگا دی ہے۔

بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس فیاض  احمد قریشی نے پایا کہ پہلی نظر میں  وہ موادجو شہلا، ان کی والدہ  اور ان کی بہن کے خلاف شائع کی جا رہی تھیں، نےان کی پرائیویسی اورعزت کے ساتھ جینے کے ان کے حقوق کی خلاف ورزی  کی ہیں۔

شہلا، ان کی والدہ زبیدہ  اختر اور بہن آصمہ رشید نے یہ کہتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ عبدلراشید شورا جھوٹے اوربیہودہ الزام لگاکر ان کی عزت  کو کم کرنے کا کام کر رہے ہیں، جس میں انہیں ملک مخالف کہنا تک شامل ہے۔

عدالت نے کہا، ‘مدعا علیہ  نمبر 1(عبدالرشید شورا)کو مدعی کی زندگی  میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ  پیدا کرنے سے روکا جاتا ہے اور میڈیا یا دیگر وسائل سے ایسےمواد کو شائع کرنے سے پرہیز کرنے کے لیے کہا جاتا ہے، جس میں مدعی  کے لیے ہراسانی، تکلیف اور درد پیدا کرنے کی اہلیت ہو یا جو اس کی خلاف ورزی  ہو۔’

آرڈر میں آگے کہا گیا، ‘دفاعی فریق2-8 (میڈیا آؤٹ لیٹس، سوشل میڈیا کمپنیاں)کو بھی مدعی  اور مدعا علیہ  نمبر 1 کی شادی شدہ زندگی  کے سلسلے میں کسی بھی مواد کو شائع کرنے اور نشرکرنے یا جس میں مدعی کو بدنام کرنے کی قوت ہو، سے بھی روکا جاتا ہے۔ اس کے لیے مدعاعلیہ اُن لنک کو رد کرنے کے لیے قدم اٹھائیں، جس میں مدعی  کو ہراساں کرنے اور ہتک آمیز مواد ہو۔’

مدعا علیہان میں عبدل، کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس، فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور گوگل شامل ہیں۔عدالت نے کہا کہ میڈیا آؤٹ لیٹس کو کسی بھی نجی مواد کو شائع  نہیں کرنا چاہیے، جس سے شہلا کو ہراسانی، تکلیف اور درد کا سامناہو سکتا ہے یا وہ توہین آمیزہو سکتا ہے۔

بنچ نے آگے کہا، ‘سچائی کا پتہ لگانے کے لیے میڈیا بھی قانونی ذمہ داریوں  کے تحت آتا ہے اور کسی ایسے معاملے پر رپورٹ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے جس میں پرائیویسی کے حق یا مدعی  کے دیگر حقوق کی خلاف ورزی کا امکان ہو۔’

عدالت نے کہا، ‘عبدل (رشید شورا)کا سلوک غیرمناسب اور بنا قانونی بنیاد کے دکھائی دیا۔’

معلوم ہو کہ دسمبر مہینے کی شروعات میں شہلارشید پر ان کےوالد عبدالرشید شورا نے سنسنی خیزالزام  لگائے تھے۔ شہلا کے والد نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بیٹی ملک مخالف سرگرمیوں  میں شامل ہیں۔ انہوں نے اپنی بیٹیوں شہلارشید، آصمہ اور بیوی زبیدہ شورا سے اپنی  جان کو خطرہ بتایا تھا۔

رشید نے اپنے والد کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے ان پر گھریلو تشدد کاالزام  لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنی بیوی  کو پیٹنے والے شخص ہیں۔ ہم نے آخرکار ان کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)