خبریں

مظفرنگر فسادات: یوپی سرکار نے تین بی جے پی ایم ایل اے کے خلاف کیس واپس لینے کی کارروائی شروع کی

ان ملزمین میں بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم، سریش رانا، کپل دیو شامل ہیں۔ فساد سے پہلے جاٹ کمیونٹی کے لوگوں کی جانب سے بلائی کے گئی مہاپنچایت کے سلسلے میں یہ کیس درج کیا گیا تھا۔ بی جے پی ایم ایل اےپرہیٹ اسپیچ  کا الزام ہے۔

بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم اور سریش رانا۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم اور سریش رانا۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: ستمبر 2013 میں مظفرنگر کے نگلا منڈور گاؤں میں منعقد ایک مہاپنچایت میں ہیٹ اسپیچ  کے ملزم تین ایم ایل اے سمیت بی جے پی رہنماؤں کے خلاف اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار نے مقدمہ واپس لینے کا قدم اٹھایا ہے۔

شیکھیڑا پولیس اسٹیشن میں درج اس معاملے کے ملزمین میں سردھنا (میرٹھ)کے ایم ایل اے سنگیت سوم، تھانہ بھون (شاملی)سے ایم ایل اے سریش رانا اور اسمبلی میں مظفرنگر صدر سیٹ کی نمائندگی کرنے والے کپل دیو شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ہندوتووادی رہنما سادھوی پراچی بھی اس میں ملزم ہیں۔

بی جے پی رہنماؤں پر سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرنے، سرکاری مشینری میں دخل اندازی  کرنے اور آگ زنی میں شامل ہونے کا بھی الزام ہے۔سرکاری وکیل راجیو شرما نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ متعلقہ کورٹ میں اس معاملے کو واپس لینے کے لیےعرضی  دائر کی گئی ہے اور یہ کیس ابھی زیر التواہے۔

قابل ذکر ہے کہ27 اگست 2013 کے دن کوال گاؤں میں دونوجوانوں  کےقتل  کو لےکر کارروائی کے لیے نگلا منڈور گاؤں کے ایک انٹر کالج میں سات ستمبر 2013 کو جاٹ کمیونٹی  کے لوگوں نے مہاپنچایت بلائی تھی۔معلوم ہو کہ ایک مسلم نوجوان  شاہنواز قریشی کے قتل  کے بعد مسلم بھیڑ نے سچن اور گورو نام کے نوجوانوں کا قتل  کر دیا تھا۔ مہاپنچایت سے لوٹ رہے لوگوں پر حملے کے بعد تشدد بھڑک گیا تھا۔ یہ تشدد مظفرنگر کے علاوہ اس کے نزدیکی ضلعوں میں بھی پھیل گیا۔

اس دوران 65 لوگوں کی موت ہو گئی اور لگ بھگ 40000 لوگوں کو نقل مکانی  کرنی پڑی۔ اس کیس میں کل 510 مجرمانہ  معاملے دائر کیے گئے اور 175 معاملے میں چارج شیٹ دائر کی گئی۔ باقی کے کیس میں یا تو پولیس نے کلوزر رپورٹ سونپ دی یا کیس بند کر دیا۔

مہاپنچایت سے جڑے معاملے کو شیکھیڑا پولیس اسٹیشن کے اس وقت کے ایس ایچ او چرن سنگھ یادوکے ذریعے سات ستمبر 2013 کو دائر کیا گیا تھا۔ سنگیت سوم، سریش رانا، کپل دیو، سادھوی پراچی اور سابق ایم پی ہریندر سنگھ ملک سمیت 40 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا اور ہیٹ اسپیچ  جیسے کئی الزام لگائے گئے۔

ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 188(مہلک ہتھیار سے لیس ہوکر غیرقانونی بھیڑ)، 353 (سرکاری ملازمین کو ڈرانے کے لیے حملہ)، 153اے (مذہب کی بنیاد پردشمنی کو بڑھاوا دینا)،341(غلط رکاوٹ پیدا کرنا)، 435 (نقصان پہنچانے کے ارادے سے آگ یا دھماکہ خیز اشیا کا استعمال)کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔

ریاستی سرکار کی ایس آئی ٹی نے 14 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی، جس میں سنگیت سوم، سریش رانا، کپل دیو، سادھوی پراچی اور ہریندر سنگھ ملک شامل ہیں۔