خبریں

دہلی فسادات:  قومی ترانہ گانے پر مجبور کیے گئے نوجوان کی موت کی جانچ کی مانگ کو لے کر عرضی

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی دنگے کے دوران 23 سالہ  فیضان کی موت کے معاملے میں عدالت کی نگرانی میں جانچ کی مانگ سےمتعلق عرضی  پر دہلی سرکار اور کرائم برانچ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ دنگوں کے  دوران ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکار زمین پر فیضان سمیت کچھ زخمی نوجوانوں سے قومی ترانہ  گانے کو کہتے دکھ رہے تھے۔ فیضان کی اسپتال میں موت ہو گئی تھی۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  دہلی ہائی کورٹ نے دہلی دنگے کے دوران 23 سالہ فیضان کی موت کے معاملے میں جمعرات  کو دہلی سرکار اور کرائم برانچ کو نوٹس جاری کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، فیضان کی موت کی عدالت کی نگرانی میں جانچ کی مانگ کو لےکر عرضی  دائر کی گئی تھی، جس پرشنوائی کرتے ہوئے عدالت نے یہ نوٹس جاری کیا۔

فروری مہینے میں فیضان کی مبینہ گرفتاری سے پہلے ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، اس ویڈیو میں زخمی حالت میں فیضان سمیت پانچ نوجوان زمین پر پڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ویڈیو میں انہیں گھیر کر کم سے کم سات پولیس اہلکار کھڑے نظر آ رہے ہوتے ہیں، جو ان زخمی نوجوانوں  کو قومی ترانہ  گانے کے لیے مجبور کرنے کے علاوہ انہیں لاٹھیوں سے پیٹتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

اس کے کچھ ہی گھنٹوں کے اندر اسپتال میں فیضان کی موت ہو گئی تھی۔جسٹس سریش کمار کیت نے معاملے پرشنوائی ایک فروری کے لیے طے کرتے ہوئے اس کی جانچ کی رفتار کو لےکر کرائم برانچ سےا سٹیٹس رپورٹ مانگی ہے۔

عرضی فیضان کی61 سالہ  ماں کے ذریعے دائر کی گئی ہے۔ معاملے میں ان کی پیروی ایڈوکیٹ ورندا گروور اور سو تک بنرجی نے کی۔عرضی میں کہا گیا، کردم پوری کے پولیس اہلکاروں  نے فیضان کو نشانہ  بنایا اور ان پر بے رحمی سے حملہ کیا گیا۔

اس کے مطابق، 24 دسمبر کو جیوتی نگر پولیس تھانے میں زخمی حالت میں فیضان کوغیرقانونی طو رپر حراست میں لیا گیا اور وقت پر طبی دیکھ بھال سے انکار کیے جانے سے 26 فروری کو اسپتال میں ان کی موت ہو گئی۔

عرضی میں کہا گیا،‘پولیس اہلکاروں کے ذریعے استعمال کیے گئے طعن و تشنیع اورنازیبا الفاظ  سے پتہ چلتا ہے کہ زخمی  لوگ مسلم تھے اور محب وطن نہیں تھے، جس وجہ سے انہیں سبق سکھانے کے مقصد سے ایسا کیا گیا۔ گزشتہ نو مہینوں میں کرائم برانچ کی جانچ دکھاوا تھی۔’

یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس فیضان اور دوسرے زخمیوں  کو کردم پوری پل سے جی ٹی بی اسپتال لےکر آئی اور وہاں سے پولیس تھانے۔ جن راستوں سے پولیس گاڑی  گزری ، وہاں کامرشیل ادارے اوردیگر عمارتیں ہیں، جہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں۔

اس کے مطابق، ‘کرائم برانچ نے عام اور غیرقانونی دعوے کیے ہیں کہ جانچ کے دوران نہ ہی سرکاری سی سی ٹی وی اور نہ ہی نجی سی سی ٹی وی کیمرے علاقے میں پائے گئے۔’عرضی میں کہا گیا کہ جیوتی نگر پولیس تھانے میں ڈیوٹی روسٹر میں ان پولیس اہلکاروں  کے ناموں کا بھی انکشاف  ہو جائےگا۔

عرضی کے مطابق، فیضان نے موت سے پہلے اپنی ماں کےسامنے حقائق کو تفصیل سے بیان  کیا تھا، جو ان کی‘موت سے قبل دیے گئے بیان’ کی طرح  ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کرائم برانچ نے فیضان کی غیرقانونی  گرفتاری کو لےکر پولیس کے نیریٹو کو ہی طوطے کی طرح رٹ لیا تھا۔