خبریں

جے این یو طلبہ تحریک پر بنی ملیالم فلم کو سینسر بورڈ نے روکا

فلم کے رائٹر اور کانگریس رہنما آریہ دان شوکت نے کیرل واقع سینٹرل  فلم سرٹیفیکیشن بورڈ کے ریجنل آفس  کے ایک ممبر،جو  بی جے پی رہنما بھی ہیں، کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینسر بورڈ میں ایسے کئی سیاسی لوگوں کی تقرری کی گئی  ہے، جنہیں سنیما کی سمجھ نہیں ہے۔

فلم ورتمانم کا پوسٹر۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

فلم ورتمانم کا پوسٹر۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: سینٹرل  فلم سرٹیفیکیشن بورڈ(سی بی ایف سی)کے کیرل کی ریجنل آفس نے نئی دہلی واقع جواہر لعل نہرو (جے این یو)یونیورسٹی میں ہوئے  طلبا کے احتجاج کے پس منظرمیں  بنی ملیالم فلم ‘ورتمانم’ کو ہری جھنڈی دینے سے انکار کر دیا ہے۔

اس فلم کا ڈائریکشن معروف  فلمساز سدھارتھ شیوا نے کیا ہے اور ایوارڈ یافتہ  اداکارہ  پاروتی ترووتو نے اس میں مرکزی رول نبھایا ہے۔ اس فلم کی کہانی کیرل کی ایک خاتون  کے ارد گرد گھومتی ہے، جو تحریک آزادی  کےایک انقلابی  پر تحقیقی کام  کے لیے اپنی آبائی ریاست سے جے این یو جاتی ہے۔

فلمسازورائٹر آریہ دان شوکت نے کہا کہ سی بی ایف سی کے حکام  نے سرٹیفیکٹ  نہیں دینے کی  کوئی وجہ  نہیں بتائی  ہے۔انہوں نے کہا کہ فلم کو اسی ہفتے سنددینےکے لیے ممبئی واقع سینسر بورڈ کی جائزہ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے گا۔ شوکت کانگریس رہنما بھی ہیں۔

شوکت نے کہا، ‘یہاں سی بی ایف سی حکام  نے ہمیں ابھی یہ جانکاری دی کہ فلم کو جائزہ کمیٹی کے پاس بھیجا جانا ہے۔’انہوں نے کہا، ‘ہمیں ابھی تک یہ نہیں پتہ کہ فلم کو سند کیوں نہیں دیا گیا۔’نیشنل ایوارڈیافتہ شوکت  نے کہا کہ انہوں نے اسکرین پلے لکھنے کے پہلے کئی مہینے مطالعہ اور تحقیق  کی اور جے این یو کیمپس  کے کلچر اور لائف اسٹائل سے روبرو ہونے کے لیے کئی دن دہلی میں گزارے۔

انہوں نے کہا، ‘اگرہمیں 31 دسمبر سے پہلے سینسر بورڈ کی منظوری نہیں ملتی ہے، تو ہم فلم کو اس بار کسی ایوارڈ کے لیے نہیں بھیج سکتے ہیں۔’شوکت نے شبہ کا اظہار کیا کہ سیاسی وجوہات سے فلم دکھانے کو منظوری نہیں دی گئی۔ انہوں نے سینسر بورڈ کے اس ممبرکے حالیہ ٹوئٹ کا بھی ذکر کیا، جو بی جے پی کے ایس سی مورچہ کے ریاستی نائب صدر ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘سینسر بورڈ کے ممبر اوروکیل وی سندیپ کمار نے حال میں ٹوئٹ کیا تھا کہ منظوری اس لیے نہیں دی گئی، کیونکہ آریہ دان شوکت اس کی رائٹر اور فلمساز ہیں۔’شوکت نے کہا، ‘سینسر بورڈ میں ایسے کئی سیاسی  لوگوں کی تقرری کی گئی  ہے، جنہیں سنیما کی کوئی سمجھ نہیں ہے۔’

انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر ریجنل  سینسر بورڈ ممبر کے متنازعہ ٹوئٹ کاا سکرین شاٹ بھی شیئرکیا تھا۔سندیپ کمار کا یہ ٹوئٹ بعد میں ہٹا دیا گیا۔ اس میں کمار نے کہا تھا کہ وہ بورڈ کے ممبر کے طور پر فلم کو ہری جھنڈی دیے جانے کے خلاف تھے۔

کمار نے ٹوئٹ کیا تھا، ‘سینسر بورڈ کے ممبر کے طور پر میں نے ورتمانم فلم دیکھی۔ فلم  جے این یو میں ہوئےاحتجاج میں مسلمانوں اور دلتوں پر ہوئے (مبینہ)ظلم وزیادتی  پرمبنی تھی۔ میں نے اس کی مخالفت  کی۔’انہوں نے لکھا، ‘کیونکہ شوکت اس کی رائٹر اور فلمساز ہیں۔ فلم کا موضوع بلاشبہ ملک مخالف ہے۔’

شوکت نے کمار کی تنقید کرتے ہوئے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سوال کیا کہ اگر کوئی فلم دہلی کیمپس میں طلبا کےاحتجاج  کا معاملہ اٹھاتی ہے یاملک  کے کسی جمہوری تحریک  کی بات کرتی ہے، تو وہ ملک مخالف کیسے ہوئی۔

انہوں نے آگے کہا، ‘ہم ابھی بھی ایک ایسے ملک  میں رہتے ہیں جو جمہوریت ، سیکولر، سوشلسٹ ریاست ہے۔ کیا اس کی اسکریننگ کی اجازت دینے سے پہلے اسکرپٹ رائٹر کے خاندان اور نسل کی جانچ کی جاتی ہے؟ ثقافتی شعبےمیں غیر اعلانیہ ایمرجنسی کی صورتحال  کوقبول  نہیں کر سکتا۔

 ذرائع  نے بتایا کہ فلم انڈسٹری  سے جڑے سینسر بورڈ کے دو ممبروں  نے فلم کی حمایت کی اور وہ  اسے دکھانے کی منظوری دینا چاہتے تھے، لیکن دو دیگر سیاسی ممبروں  نے اس کی مخالفت کی۔سینسر بورڈ کے حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ تبصرے  کے لیے دستیاب  نہیں تھے۔

گزشتہ  مارچ مہینے میں فلم کا پہلا پوسٹر مموٹی نے ریلیز کیا تھا، جس میں پاروتی حجاب پہنے نظر آتی ہے۔ فلم میں روشن میتھیو اور ڈین ڈیوس بھی نظر آئیں گے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)