خبریں

بدایوں گینگ ریپ: قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن  نے کہا-شام کو خاتون اکیلی نہیں گئی ہوتی تو شاید یہ واقعہ نہیں ہوتا

قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن چندرمکھی دیوی نے بیان پر تنازعہ  ہونے کے بعد معافی مانگ لی ہے۔ اتر پردیش کے بدایوں ضلع میں گزشتہ تین جنوری کی شام مندر گئیں ایک50سالہ خاتون کے ساتھ گینگ ریپ  کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی تھی۔

قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن  چندرمکھی دیوی(فوٹو: این سی ڈبلیو ویب سائٹ)

قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن  چندرمکھی دیوی(فوٹو: این سی ڈبلیو ویب سائٹ)

نئی دہلی: اتر پردیش کے بدایوں کے ایک مندر میں خاتون  کے ساتھ گینگ ریپ اور قتل کے معاملے میں قومی کمیشن برائے خواتین کی ایک رکن کی جانب سے دیے گئے ایک بیان پر تنازعہ ہوگیا ہے۔

قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن چندرمکھی دیوی نے جمعرات  کو اتر پردیش کے بدایوں ضلع کے اس گاؤں کا دورہ کیا، جہاں ایک 50سالہ خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر گینگ ریپ کے بعد زخمی حالت  میں اس کے گھر کے باہر چھوڑ دیا تھا، بعد میں بہت زیادہ خون بہنے کی وجہ سےمتاثرہ  کی اسپتال میں موت ہو گئی۔

بدھ کی  دیر رات بدایوں پہنچیں کمیشن کی رکن چندرمکھی دیوی نے حکام  کے ساتھ بیٹھک کر معاملے کی پوری جانکاری حاصل کی۔انہوں نے متاثرہ فیملی  سے ملنے کے بعدصحافیوں  سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ شام کو اکیلی گھر سے باہر نہیں جاتی تو یہ واقعہ نہیں ہوا ہوتا۔

متاثرہ فیملی سے ملنے کے بعد چندرمکھی نے کہا، ‘کسی کے اثر میں خاتون  کو وقت بے وقت  نہیں پہنچنا چاہیے۔ سوچتی ہوں کہ اگر شام کے وقت میں وہ نہیں گئی ہوتی یا فیملی  کا کوئی بچہ ساتھ میں ہوتا تو شایدیہ واقعہ نہیں ہوتا۔’

اس کے علاوہ چندرمکھی نے صحافیوں  سے کہا، ‘گینگ ریپ اورقتل کی واردات سنگین جرم  ہے اور اس پر سخت  کارر وائی ہونی چاہیے۔سرکار ایسے معاملوں کو لےکر بہت سخت ہے پھر بھی ایسے واقعات ہو جاتے ہیں۔ میں پولیس کے رول  سےمطمئن  نہیں ہوں۔ اگر وقت رہتے کارروائی ہوتی تو شاید خاتون  کی جان بچ جاتی۔’

انہوں نے کہا، ‘خاتون  بےہوشی کی حالت  میں تھی۔ اس کو اگر علاج مل جاتا تو وہ بچ جاتی۔  مقدمہ درج ہونے میں بہت دیر کی گئی۔ اس کے علاوہ پوسٹ مارٹم میں بھی تاخیرہوئی۔’چندرمکھی نے کہا، ‘کسی تھانہ انچارج  کو برخاست کرنا کافی نہیں ہے۔ ہم نے ایس ایس پی سے کہا ہے کہ کسی دباؤ میں کسی کو بخشا نہیں جانا چاہیے۔ مشن شکتی اور بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ جیسی مہم کے باوجود ایسے واقعات  ہو رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مجرموں  میں پولیس کا خوف نہیں ہے۔’

بہرحال، ان کے بیان سے متعلق  ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک ویڈیو جاری کر کےاپنے بیان پر معافی مانگی ہے۔انہوں نے کہا، بدایوں معاملہ کو لےکرمختلف  چینلوں میں بیان دیکھا کہ خواتین  کو گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہیے لیکن میں نے اس تناظر میں ایسی کوئی بات نہیں کہی تھی۔

‘بدایوں معاملہ کو لےکر مختلف چینلوں پر میں نے یہ بیان دیکھا کہ میرایہ بیان چلایا جا رہا ہے کہ خواتین  کو باہر نہیں نکلنا چاہیے۔ میں نے اس تناظر میں بالکل یہ بات نہیں کہی، لیکن کہیں سے بھی یہ بات رفلیکٹ ہو رہی ہے کہ میں ایسا کہہ رہی ہوں کہ خواتین  کو باہر نہیں نکلنا چاہیے تو میں اپنے اس بیان کو واپس لیتی ہوں۔’

چندرمکھی نے کہا، ‘میرا ایسا کہنے کا کوئی مطلب نہیں تھا کہ خواتین  کو باہر نہیں نکلنا چاہیے۔ میں تو اس بات کی سخت حامی  ہوں کہ خواتین کو ہر وقت اپنی مرضی سے کبھی بھی کہیں بھی باہر جانے کی آزادی  ہونی چاہیے، لیکن اگر میرے بیان سے کہیں سے یہ مطلب  نکلا کہ میں خواتین کے باہر جانے کے حق میں نہیں ہوں تو میں اپنے اس بیان کو واپس لیتی ہوں۔’

چندرمکھی کے اس متنازعہ بیان کے بعد قومی کمیشن برائے خواتین کو  بھی تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا تھا۔ اس پر کمیشن کی صدرریکھا شرما نے صفائی دی۔

انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘مجھے نہیں پتہ کہ کمیشن  کی رکن  نے یہ بات کیسے اور کیوں کہی ہے، لیکن کسی بھی خاتون  کو اپنی مرضی سے کبھی بھی اور کہیں بھی جانے کا پورا حق  ہے۔ جگہوں کوخواتین کے لیے محفوظ  رکھنا سماج اور ریاست  کی ذمہ داری ہے۔’

انہوں نے دیگر ٹوئٹ میں کہا، ‘یہ کمیشن کی رائے نہیں ہے اور میں اس کی سخت لفظوں میں مذمت کرتی ہوں۔’

بتا دیں کہ گزشتہ تین جنوری کو اتر پردیش کے بدایوں ضلع میں مندر میں پوجا کرنے گئیں ایک پچاس سالہ آنگن باڑی ملازمہ  کے ساتھ گینگ ریپ  کیا گیا۔ بری طرح سے زخمی خاتون کی علاج کے دوران موت ہو گئی۔ اس معاملے میں مندر کے مہنت سمیت تین لوگوں کے خلاف گینگ ریپ  اورقتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

دوملزمین ویدرام اور جسپال کو پانچ جنوری کی رات گرفتار کیا گیا تھا۔گزشتہ سات جنوری کو فرارکلیدی ملزم مہنت ستیہ نارائن کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)