خبریں

یوپی: لڑکی کامذہب تبدیل کر نے کےالزام سے انکار، ناراض بھیڑ نے ملزم مسلم نوجوان کے گھر والوں کا پیچھا کیا

اتر پردیش کے فیروزآباد ضلع کے ناگلا ملا گاؤں کا معاملہ۔ لڑکی گزشتہ سال دسمبر میں ملزم مسلم نوجوان کے ساتھ گھر چھوڑکر چلی گئی تھی۔ پولیس نے لڑکی کا پتہ لگا لیا، لیکن پولیس کو ابھی نوجوان کی تلاش ہے۔ فی الحال نوجوان اور لڑکی کے گاؤں میں کشیدگی ہے۔

Firozabad-MAP

نئی دہلی: اتر پردیش کے فیروزآباد ضلع کے ناگلا ملا گاؤں میں ایک مسلم فیملی کے 23 سالہ لڑکے پرتبدیلی مذہب کا الزام لگنے کے بعد سے کشیدگی ہے۔بتادیں کہ 19سالہ لڑکی نےتبدیلی مذہب کے الزامات کی تردید کی ہے، اس کے باوجود گاؤں کے ایک طبقے کے ناراض لوگوں کے مسلم فیملی کا پیچھا کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سات جنوری کو مجسٹریٹ کے سامنے لڑکی نے کہا کہ انہوں نے مسلم نوجوان کے ساتھ اپنی مرضی سے جانے کے لیے گھر چھوڑا تھا۔ کورٹ میں نوجوان سے شادی کی لیکن مذہب تبدیل نہیں کیا۔

مسلم فیملی کے پیچھا کیے جانے کے معاملے کو لےکر پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے گاؤں جمال پور سے تمام لوگ ملزم نوجوان کے گھر کے باہر اکٹھا ہو گئے اور گزشتہ چھ جنوری کو فیملی  کا پیچھا کیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی طرح کے تشدد ہونے سے پہلے ہی انہوں نے دونوں گاؤں میں جوانوں کی تعیناتی کر دی تھی۔

رپورٹ کے مطابق، لڑکی گزشتہ سال 22 دسمبر کونوجوان کے ساتھ گھر سے نکلی تھی اور 26 دسمبر کونوجوان کے خلاف تبدیلی مذہب اور اغوا کرنے کی دفعات  میں معاملہ درج کیا گیا۔گھر چھوڑکر جانے کے بعد گزشتہ چار جنوری کو لڑکی کا پتہ چلا تھا، تب اسے واپس فیملی کے پاس لایا گیا۔ پولیس ملزم نوجوان کی تلاش کر رہی ہے۔

متسینا اسٹیشن کے افسر ونئے کمار مشرا کا کہنا ہے، ‘لڑکی کا کہنا ہے کہ انہوں نے گھر چھوڑکر جانے سے  پہلے ہی کورٹ میرج کی تھی۔ ان کے دعووں کےمطابق ان کا نکاح ہوا ہے، لیکن ہم ان کی طرف سے مہیا کرائے گئے دستاویزوں کی تصدیق کر رہے ہیں، کیونکہ دستاویز میں لڑکی کا نام زینت دکھایا گیا ہے جبکہ ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے مذہب تبدیل نہیں کیا ہے۔ وہ جبراً شادی کرنے کو لےکر کسی طرح کا دباؤ ڈالے جانے کےالزامات سے انکار کر رہی ہیں۔’

مشرانے یہ بھی کہا ہے کہ لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ تین سالوں سےنوجوان کو جانتی تھی اور وہ ایک دوسرے سے پیار کرتے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی جانچ کر رہے ہیں اور ملزم کی تلاش میں ہیں۔صدر سرکل افسر ہیرالال کنوجیا نے کہا، ‘لڑکی گریجویشن کی پڑھائی کر رہی ہے اورنوجوان چھوٹی موٹی نوکری کرتا ہے اور لڑکی کی فیملی سے اکثر ملتا رہتا تھا۔نوجوان نے کچھ سال پہلے اپنا گھر چھوڑ دیا تھا۔’

انہوں نے کہا، ‘ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ہم ان دونوں کی تلاش میں تھے، لڑکی کا پتہ لگا لیا گیا تھا، لیکن نوجوان کو پولیس کے آنے کی اطلاع مل گئی اور وہ فرار ہو گیا۔’سرکل افسر نے گزشتہ چھ جنوری کو بتایا کہ انہیں جمال پور کے ناراض  لوگوں کی بھیڑ ناگلا ملا گاؤں میں ملزم کے گھر کی جانب  بڑھنے کی جانکاری  ملی تھی۔

انہوں نے کسی بھی طرح کے پتھراو اؤرتشددکی خبروں سے انکار کرتے ہوئے کہا، ‘بھیڑ رک گئی تھی۔ جن لوگوں کو پولیس نے پکڑا تھا، اس گاؤں کا نہیں ہونے کی تصدیق کے بعد انہیں جانے دیا گیا۔ ہم نے ملزم کے اہل خانہ سے بات کی اور انہوں نے بھی تصدیق کی کہ پتھراؤ کا کوئی واقعہ  نہیں ہوا لیکن جمال پور کے مقامی  لوگوں نے ان کا پیچھا کیا تھا۔’