خبریں

مدھیہ پردیش: نوجوانوں کو گوڈسے کے بارے میں بتانے کے لیے ہندو مہاسبھا نے شروع کی گوڈسے لائبریری

گوالیار میں گوڈسے گیان شالا شروع کرتے ہوئے ہندو مہاسبھا کے قومی نائب صدر ڈاکٹر جئےویر بھاردواج نے کہا کہ دنیا کو یہ بتانے کے لیے کہ گوڈسے سچے محب وطن  تھے، لائبریری کھولی گئی ہے۔ اس کا مقصد آج کے علم سے محروم نوجوانوں میں سچی حب الوطنی کو بیدار کرنا ہے، جس کے لیے گوڈسے کھڑے ہوئے تھے۔

مدھیہ پردیش کے گوالیار میں گوڈسے گیان شالا کا افتتاح  کرتے ہندو مہاسبھا کے ممبر۔ (فوٹوبہ شکریہ : اے این آئی)

مدھیہ پردیش کے گوالیار میں گوڈسے گیان شالا کا افتتاح  کرتے ہندو مہاسبھا کے ممبر۔ (فوٹوبہ شکریہ : اے این آئی)

نئی دہلی: ہندو مہاسبھا نے اتوار کو عالمی یوم ہندی پرگوالیار میں اپنے دفتر میں مہاتما گاندھی کےقاتل ناتھورام گوڈسے کی لائبریری کی شروعات کی ہے۔مہاسبھا نے اس لائبریری کو گیان شالا کا نام دیا ہے اور کہا ہے کہ اس میں گوڈسے اور ملک کی تقسیم  سے متعلق حقائق سے نوجوان نسل کو واقف کرانے کا کام کیا جائےگا۔

ہندو مہاسبھا کے قومی نائب صدر ڈاکٹر جئےویر بھاردواج نے الزام لگایا کہ ملک کی تقسیم  کے لیے کانگریس ذمہ دار ہے، جس کی وجہ سے ‘اکھنڈ بھارت’ کے دو ٹکڑے ہوئے اور تقریباً پانچ لاکھ ہندوؤں کا قتل  کیا گیا اور 20 لاکھ سے زیادہ ہندوکو اپنا گھر چھوڑنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تقسیم  کو کانگریس نے قبول کیا اور اس کی وجہ سے آج پاکستان دشمن ہے اورہندوستان کی  بہت بڑی رقم اس کے ساتھ سکیورٹی  میں خرچ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی نہیں، کانگریس نے ہی ملک میں ہندو اور مسلمان کے بیچ نفرت بڑھائی۔ اسی وجہ سےکانگریس نے ناتھورام گوڈسے اور نارائن راؤ آپٹے کا عدالت میں دیا گیا بیان 50 سالوں تک باہر نہیں آنے دیا۔مہاتما گاندھی  کاقتل کرنے کے جرم میں گوڈسے اور آپٹے کو 15 نومبر 1949 کو امبالہ کی جیل میں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔

بھاردواج نے بتایا،‘اب ہندو مہاسبھا اسی تاریخ  کو نئی نسل  کو بتانے کے لیے گوالیار میں دولت گنج واقع دفتر میں گوڈسے کی گیان شالا شروع کر رہی ہے۔ اس گیان شالا میں گوڈسے کے علاوہ ملک کے معماروں  گرو گووند سنگھ، چھترپتی شیواجی، مہا رانا پرتاپ، ڈاکٹر ہیڈگیوار، پنڈت مدن موہن مالویہ سے وابستہ تاریخ  بھی بتائےگی۔’

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے کہا، ‘گوڈسے سچے محب وطن  تھے، دنیا کو یہ بتانے کے لیے لائبریری کھولی گئی ہے۔ وہ غیر منقسم ہندوستان  کے لیے لڑے اور مرے۔ لائبریری کو قائم کرنے کا مقصد آج کے علم سے محروم نوجوانوں میں سچی حب الوطنی کوبیدار کرنا ہے جس کے لیے گوڈسے کھڑے ہوئے تھے۔’

انہوں نے کہا، ‘ہندو مہاسبھا نے ہمیشہ سے ہندی، ہندو اور ہندستان کی بات کی ہے اور آج 10 جنوری کو عالمی یوم ہندی ہے، اس لیے اس گیان شالا کی شروعات کی گئی ہے۔’اس کے پہلے ہندو مہاسبھا نے 15 نومبر 2017 کو گوڈسے کا یہاں مندر بنانے کے لیے مجسمہ  بھی نصب کیا تھا، لیکن اس وقت اس مجسمہ کو ضبط کر لیا گیا۔ اس مجسمہ کو ہندو مہاسبھا کے کارکن کئی بار انتظامیہ  سے مانگتے رہے ہیں۔

گوڈسے کی لائبریری کے لیے گوالیار کو اس لیے چنا گیا کیونکہ اسی شہر میں گاندھی کے قتل  کی سازش کی گئی تھی اور وہیں پر پستول بھی خریدی گئی تھی۔اس بیچ، مدھیہ پردیش اسمبلی کے پروٹیم اسپیکر رامیشور شرما نے اتوار کو کہا کہ ہندوستان کا بٹوارہ  مہاتما گاندھی کی غلطی تھی۔

انہوں نے بھوپال میں صحافیوں  سے کہا، ‘یہ مہاتما گاندھی کی غلطی تھی کہ محمد علی جناح  ہندوستان  کو دو حصوں  میں بانٹنے میں کامیاب رہے۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)