خبریں

منور فاروقی معاملہ: اندور پولیس نے کہا-ثبوت نہیں، اب یوپی پولیس کر رہی ہےگرفتاری کی تیاری

اس مہینے کی شروعات میں اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کو اندور میں ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ  قابل اعتراض تبصرہ  کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پچھلے ہفتے پولیس کے ذریعے ان کے خلاف ثبوت نہ ہونے کی بات کہنے کے باوجود ایک جوڈیشیل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔

منورفاروقی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

منورفاروقی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: مئی2020 میں اتر پردیش میں ہندو دیوی دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ  کرنے کے الزام  میں درج کیے گئے معاملے میں اتر پردیش پولیس آئندہ  منگل کو اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کو حراست میں لے سکتی ہے۔

نیوزکلک کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش کی ایک عدالت نے اندور سینٹرل جیل کو فاروقی کے لیے ایک پیشی وارنٹ جاری کیا ہے۔بتا دیں کہ فی الحال فاروقی ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ کرنے کےالزام میں اندور سینٹرل جیل میں بند ہیں۔

اندور سے دی وائر سے بات کرتے ہوئے منور فاروقی کے وکیل انشومان تیواری نے تصدیق کی کہ اتر پردیش پولیس نے اصل میں ان کے موکل کے خلاف معاملہ درج کیا ہے، لیکن ان کی حراست  کی عرضی کی کاپی  ابھی تک دستیاب  نہیں کرائی گئی ہے۔

بتا دیں کہ اندور پولیس کی جانب سے میڈیا میں یہ قبول  کرنے کے باوجود کہ ان کے پاس کامیڈین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا، ایک جوڈیشیل مجسٹریٹ کے ذریعےضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔اس کے بعد اندور کے ہائی کورٹ میں ایک ضمانت عرضی داخل کی گئی جس پرجمعہ کو شنوائی ہوئی۔ حالانکہ، یہ شنوائی اس لیےآگے نہیں بڑھ سکی کیونکہ پولیس عدالت میں کیس ڈائری پیش کرنے میں ناکام  رہی۔

معاملے کی جانچ کرنے والے پولیس اسٹیشن کے ہائی کورٹ کے ٹھیک سامنے ہونے کے باوجود جج نے پولیس کو ڈائری پیش کرنے کے لیے ایک ہفتے کاوقت دے دیا اور اب معاملے پر اگلی شنوائی 22 جنوری کو ہوگی۔ہندو دیوتاؤں کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ  کرنے کے الزام  میں فاروقی کے ساتھ پانچ دیگر کو گرفتار کیا گیا ہے۔

بتا دیں کہ اندور سے بی جے پی ایم ایل اے مالنی لکشمن سنگھ گوڑ کے بیٹے اکلویہ سنگھ گوڑ کی شکایت کے بعدگزشتہ1 جنوری کو اندور پولیس نے فاروقی اور پانچ دیگر نلن یادو، ایڈون انتھنی، پرکھر ویاس، پریم ویاس اور نلن یادو کو گرفتار کیا تھا۔

اکلویہ سنگھ گوڑ نے معاملہ درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس پروگرام میں ہندو دیوی دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ پر غیر مہذب تبصرے کیے گئے تھے۔معاملے کے سامنے آنے کے بعد سے ہی کئی لوگ اس معاملے میں کی گئی من مانی گرفتاریوں کی طرف اشارہ کر چکے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، چھ میں سے ایک شو کے آرگنائزر کا بھائی ہے جو ناظرین میں شامل تھا، ایک اور فاروقی کا ایک دوست ہے، جس کامعاملے سے کوئی لینا دینا نہیں تھا اور ایک تیسرا جس کی فیملی  میں صرف  اس کا چھوٹا بھائی ہے، جو اس کے لیے بھٹک رہا ہے۔

بھلے ہی پولیس کیس ڈائری پیش کرنے میں ناکام  رہی، لیکن یہ گزارش  کی گئی کہ اجین اور اندور میں نظم ونسق  کے مسئلہ  کو روکنے کے لیے سب کو حراست میں رکھا جائے۔

فاروقی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ295-اے (کسی کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر کیے گئےمتعصب کام)، دفعہ269 (ایسا لاپرواہی بھرا کام کرنا جس سے کسی جان لیوا بیماری کے انفیکشن پھیلنے کا خطرہ  ہو)اور دیگر متعلقہ اہتماموں کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

تکوگنج پولیس اسٹیشن کے ٹاؤن انسپکٹر کملیش شرما نے پہلے انڈین ایکسپریس کو تصدیق  کی تھی کہ پولیس کے پاس سیدھے فاروقی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور انہیں آرگنائزر کے طور پر بک کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا تھا، ‘ان کے خلاف ہندودیوی دیوتا یاوزیر داخلہ  امت شاہ کی توہین  کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔’

انہوں نے کہا تھا کہ شکایت گزارکی جانب سے جمع کئے گئے دودیگر ویڈیو ان کے ساتھ کے دوسرے کامیڈین کے ہیں، جو کہ مبینہ طور پر بھگوان گنیش کا مذاق اڑا رہے تھے۔’ پھر بھی پولیس تمام ملزمین کو حراست میں رکھنا چاہتی ہے۔