خبریں

الرجی، بخار، سنگین بیماریوں سے متاثر اور حاملہ خواتین کوویکسین لگوانے سے بچیں: بھارت بایوٹیک

کورونا وائرس کے خلاف 16 جنوری کو ٹیکہ کاری مہم کی شروعات کے بعد بھارت بایوٹیک نے اس سلسلے میں ایک فیکٹ شیٹ جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کن لوگوں کویہ ویکسین نہیں لگوانی چاہیے۔ کمپنی کے اس قدم پر کانگریس نے سوال اٹھایا ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/بھارت بایوٹیک)

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر/بھارت بایوٹیک)

نئی دہلی:ملک بھر میں16جنوری سے ٹیکہ کاری مہم کے شروع ہونے کے بیچ کو رونا ویکسین کے مضر اثرات کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں، جس وجہ سے کوویکسین کو بنانے والی کمپنی بھارت بایوٹیک نے ایک فیکٹ شیٹ جاری کی ہے۔

اس فیکٹ شیٹ میں عام طور پر پوچھے گئے سوالوں کا جواب دیا گیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ڈس کلیمر بھی دیا گیا ہے کہ کن کن بیماری یاحالت میں لوگوں کو ویکسین نہیں لگوانی چاہیے۔کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جن کی امیونٹی کم ہو یا کسی دوا کی وجہ سے جن کی بیماری سے لڑنے کی طاقت متاثر ہے اور ایسے لوگ جنہیں الرجی کی پریشانی ہے انہیں کو ویکسین کا ٹیکہ  نہیں لگوانا چاہیے۔

سرکار کی جانب  سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ 18 جنوری تک ٹیکہ لگنے کے منفی اثرات  والے 580 معاملے درج کیے گئے ہیں اور دو لوگوں کی موت ہوئی ہے، جو ٹیکے سے متعلق نہیں ہے۔بھارت بایوٹیک کا کہنا ہے کہ کو ویکسین ان لوگوں کو نہیں لگوانی چاہیے، جنہیں الرجی، بخار، سنگین بیماریاں، بلیڈنگ ڈس آرڈر ہو یا پھر جو لوگ خون پتلا کرنے کی دوائی لے رہے ہوں۔

اس کے ساتھ ہی حاملہ یا پھر دودھ پلانے والی خواتین یا پھر کووڈ 19 کی کوئی اور ویکسین لگوا چکے لوگوں کو نہیں لگوانی چاہیے۔بھارت بایوٹیک نے ان لوگوں کو بھی کو ویکسین نہیں لگوانے کی صلاح دی ہے، جنہیں صحت سے متعلق سنگین مسائل ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ شخص کی پسند ہے کہ کیا وہ کو ویکسین لگوانا چاہتا ہے یا نہیں؟

بھارت بایوٹیک کا یہ بھی کہنا ہے کہ کو ویکسین کے کچھ سائیڈ افیکٹ کے معاملے سامنے آئے ہیں، جن میں انجیکشن لگنے سے درد، سوجن، لال چکتے پڑنا، کھجلی ہونا یا اوپری بازو میں اکڑن،بدن میں درد، سر درد، بخار، کمزوری، چکر، الٹی آنا شامل ہے۔

بھارت بایوٹیک کی جانب سے جاری فیکٹ شیٹ۔

بھارت بایوٹیک کی جانب سے جاری فیکٹ شیٹ۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، کمپنی کا کہنا ہے، ‘ویکسین کی خوراک لگنے کے بعد الرجی ہونے کاامکان  بےحد کم ہے۔ اس وجہ سے ٹیکہ لگنے کے بعد آپ کو 30 منٹ کے لیے ٹیکہ کاری مرکز پر ہی رکنے کے لیے کہا جائےگا، تاکہ آپ پر نگرانی رکھی جا سکے۔ الرجی کی علامات میں سانس لینے میں تکلیف، چہرے اور گلے میں سوجن، دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا، پورےبدن پر چکتے پڑ جانا، کمزوری اور چکر آنا شامل ہے۔’

بھارت بایوٹیک کا کہنا ہے کہ کو ویکسین کو ایمرجنسی  میں محدود استعمال کی منظوری دی گئی ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ کو ویکسین کے پہلے مرحلے اور دوسرے مرحلے کے ٹرائل میں کووڈ 19 کے خلاف بدن  میں اینٹی باڈی بننے کی صلاحیت کا پتہ چلا ہے۔

کمپنی نے کہا، ‘حالانکہ، ابھی تک کو ویکسین کے کلینکل اثرات  کا پتہ لگنا باقی ہے اور تیسرے مرحلہ کے کلینکل ٹرائل میں اس پرمطالعہ کیا جا رہا ہے۔ اس لیے ویکسین لگنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کووڈ 19 سے متعلق مزید احتیاط کی ضرورت نہیں ہے۔’

بتا دیں کہ بھارت بایوٹیک پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ اگر کمپنی کا ٹیکہ  لگوانے کے بعد کسی کو منفی اثرات ظاہر ہوتے ہیں تو اسے کمپنی معاوضہ دےگی۔

معلوم ہو کہ بھوپال کے نجی پیپلس میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں12 دسمبر 2020 کو کورونا وائرس کے ملکی ٹیکے‘کو ویکسین’کے کلینیکل ٹرائل  میں شامل 42 سالہ دیپک مراوی کی نو دنوں بعد 21 دسمبر 2020 کو موت ہو گئی تھی۔ حالانکہ ٹیکے کی وجہ سے ان کی موت ہونے کی بات سے کمپنی نے انکار کیا تھا۔

بعد میں کانگریس کے ترجمان  منیش تیواری نے کہا ہے کہ بھارت بایوٹیک نے اب ایک ایڈوائزری جاری کیا ہے، جس میں کن لوگوں کو ویکسین نہیں لینی چاہیے اس کی جانکاری دی گئی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ‘کیا یہ بات ان لوگوں کو بتائی گئی تھی، جنہیں پہلے سے ہی ٹیکہ  لگایا گیا تھا۔’

مرکز نے کو ویکسین کی 45 لاکھ خوراکوں کے لیے بھارت بایوٹیک کو خط جاری کیا

بھارت بایوٹیک کو کووڈ 19 کے اپنے ٹیکے‘کو ویکسین’ کی 45 لاکھ اضافی خوراکوں کے لیےمرکز سے خط ملا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ان 45 لاکھ خوراکوں میں سے آٹھ لاکھ سے زیادہ  خوراک ماریشس،فلپنس اور میانمار جیسےدوست ممالک  کو ہم آہنگی  کے طور پرمفت  دی جائیں گی۔

ذرائع نے بتایا،‘کمپنی کو کو ویکسین کی اضافی45 لاکھ خوراکوں کی دستیابی کے لیے حال میں خط دیا گیا ہے۔’انہوں نے کہا کہ وزارت جب کمپنی کو آرڈر دےگی، تب خوراکوں کی فراہمی  کی جائےگی۔

ذرائع نے کہا کہ سرکار سے 55 لاکھ خوراکوں کا آرڈر ملنے کے بعد بھارت بایوٹیک نے ٹیکوں(ہر شیشی میں 20 خوراک)کا پہلا بیچ گنورم (وجےواڑہ )، گوہاٹی، پٹنہ، دہلی، کروکشیتر، بنگلورو، پنے، بھوونیشور، جے پور، چنئی اور لکھنؤ بھیجا تھا۔

بھارت بایوٹیک نے کہا کہ اس نے سرکار کو 16.5 لاکھ خوراک عطیہ کی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کمپنی کی جانب  سے فراہمی  سرکار کے آرڈر پرمنحصر کرتی ہیں۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)