خبریں

بہار: غیر قانونی شراب کے کاروبار میں پولیس کی شمولیت کو لے کر خط لکھنے والے ایس پی کا تبادلہ

گزشتہ چھ جنوری کو پروہیبیشن ڈویژن کے ایس پی راکیش کمار سنہا نے ایک خط میں کہا تھا کہ بھلے ہی سرکار نے شراب بندی نافذ کی ہو، لیکن محکمہ ایکسائزکے ملازمین کے تعاون  سے تمام  تھانہ حلقوں میں شراب کی فروخت  دھڑلے سے ہو رہی ہے۔ سنہا نے تمام ا ضلاع کے ایس پی سے اس پرفوراً کارروائی کی اپیل  بھی کی تھی۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بہار کے پولیس اسٹیشنوں میں حکام اورمقامی نمائندوں کے تعاون سے شراب کا غیر قانونی کاروبار کرنے کو لےکر خط لکھنے والے ایس پی(پروہیبیشن ڈویژن)راکیش کمار سنہا کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔انہوں نے گزشتہ چھ جنوری کو اپنے 40ہم منصبوں کو اس سلسلے میں خط لکھا تھا اور فوراً کارروائی کی مانگ کی تھی۔ خاص بات یہ ہے کہ سنہا کے ہٹتے ہی ان کے جاں نشیں سنجے کمار سنگھ نے اس خط کو واپس لے لیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق سنہا کے ساتھ گزشتہ19جنوری کو چھ دیگر آئی پی ایس اہلکاروں  کا تبادلہ کر انہیں اسپیشل برانچ میں بھیج دیا گیا ہے۔ بہار کے ڈی جی پی اےکے سنگھل نے اس بارے میں ابھی کوئی جواب نہیں دیا۔

سنہا نے تمام اضلاع کے ایس ایس پی اور ایس پی کو خط لکھ کر ان کے محکمہ میں ورکنگ  انسپکٹر، اورکانسٹبل اور سپاہیوں کی مبینہ طور پرغیر قانونی شراب سے حاصل غیرمنقولہ جائیداد کی جانچ کرنے کو کہا تھا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے نے ان لوگوں اور ان کے رشتہ داروں  کے فون کی نگرانی کرنے کو کہا تھا تاکہ شراب مافیا کا پتہ لگایا جا سکے۔ حالانکہ ایس پی نے اس میں کسی کے نام کا ذکر نہیں کیا تھا۔

خط میں کہا گیا،‘بھلے ہی بہار سرکار نے شراب بندی نافذ کر دی ہو، لیکن محکمہ ایکسائزکے کانسٹبلوں، سب انسپکٹروں اور انسپکٹروں کے تعاون  سے تمام پولیس اسٹیشنوں کے دائرہ اختیار میں شراب کی فروخت  دھڑلے سے ہو رہی ہے۔’

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقامی نمائندے بھی اس غیر قانونی شراب کے کاروبار میں شامل ہیں اور قانوں کی  کھلے عام خلاف ورزی  کی جا رہی ہے۔سنہا نے کہا کہ اگرکانسٹبلوں، سب انسپکٹروں اور انسپکٹروں کی جانچ کی جاتی ہے تو پورا سرکاری سسٹم ہل جائےگا۔

اپوزیشن  نے اس کو لےکرنتیش حکومت کو تنقید کا  نشانہ بنایا ہے اور معاملے کو سنجیدگی  سے لیتے ہوئے فوراً جانچ کی مانگ کی ہے۔