خبریں

منور فاروقی کو جیل میں رکھنا بنیادی آزادی کی سنگین خلاف ورزی: پی یو ڈی آر

اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کو اس مہینے کی شروعات میں ہندو دیوتاؤں کےخلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرہ  کرنے کے الزام  میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پیپلزیونین فار ڈیموکریٹک رائٹس نے کہا کہ یہ معاملہ بنیادی آزادی  کونظر انداز کرنے اور اس کو بنائے رکھنے میں عدلیہ کی ناکامی کا ثبوت ہے۔

منورفاروقی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

منورفاروقی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: شہری آزادی  کے لیے کام کرنے والی تنظیم  پیپلز یونین فار ڈیموکریٹک رائٹس (پی یو ڈی آر)نے بیان جاری کر کے اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی کو ہراساں کیے جانے کی سخت مذمت  کی ہے۔فاروقی تین سے زیادہ  ہفتوں سے جیل میں ہیں۔ ان پر مذہبی جذبات کو مجروح  کرنے کاالزام ہے۔

ان کی دو ضمانت عرضیاں  پہلے ہی خارج کی جا چکی ہیں اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ  رکھتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے لوگوں کو بخشا نہیں جانا چاہیے۔فاروقی کو مبینہ مذہبی جذبات مجروح کرنے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں پولیس نے قبول  کیا کہ فاروقی نے اس طرح کا کوئی تبصرہ  نہیں کیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری بی جے پی ایم ایل اے کے بیٹے کےزبانی شواہد پرمبنی تھی، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے فاروقی کو اس کامیڈی ایکٹ کی ریہرسل کرتے سنا تھا، جو وہ اپنے پروگرام  میں کرنے والے تھے۔

پی یو ڈی آر نے منور فاروقی کو ہراساں کرنے اور انہیں ضمانت نہیں دیے جانے کی سخت مذمت  کی اوربیان میں کہا، ‘وہ اور پانچ ادیگر دو جنوری 2021 سے جیل میں ہیں۔ ہندو رکشک سنگٹھن کے دعووں کی بنیاد پر کہ فاروقی اور دیگر پر ہندو کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو مجروح  کرنے اور وزیر داخلہ کے خلاف قابل اعتراض مذاق کرنے کے الزام  میں اندور کے تکوگنج پولیس تھانے میں آئی پی سی کی دفعہ295اے، 298، 269، 188 اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔ فاروقی کو نئے سال  پر اندور کے کیفے منرو میں پرفارم کرنا تھا لیکن آڈینس کے طور پر وہاں موجود ہندو رکشک کے ممبروں  نے اس پروگرام  کو رکوا دیا۔’

بیان میں کہا گیا، ‘فاروقی کی دو ضمانت عرضیاں  خارج کر دی گئی اور مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے 25 جنوری کو ان کی تیسری ضمانت عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے لوگوں کو بخشا نہیں جانا چاہیے۔ یہ معاملہ بنیادی  آزادی کو نظرانداز کرنے اور ان کی آزادی  کو بنائے رکھنے میں عدلیہ  کے ناکام  رہنے کی علامت ہے، جس سے ہندو راشٹرواد کے ایجنڈے کو سادھنے کے لیے سرکار کی  شاطر کوششوں  کو بڑھاوا ملا ہے۔’

پی یو ڈی آر نے کہا، ‘تفریح کے لیے کسی کامیڈین کو گرفتار کرناہندوستانی آئین  کے آرٹیکل 19 میں فراہم تقریر اور اظہار کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔ دوسرا، فاروقی کے خلاف لگائے گئے الزامات میں الزام ثابت ہونے پر تین سال کی سزا کا اہتمام ہے۔’

پی یو ڈی آر نے فاروقی اور ا س کی طرح دیگر لوگوں کو ہراساں کیے جانے اور انہیں نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی اور انہیں ضمانت پر جلد رہا کیے جانے کی اپیل  کی کیونکہ ضمانت ان کا حق  ہے۔پی یو ڈی آر نے کہا کہ ہم عدلیہ  سے ان کے (فاروقی)خلاف درج تمام الزامات کو رد کرنے اور تمام شہریوں کو دیے گئے اظہار رائے  کی آزادی کے بنیادی حقوق  کی گارنٹی کو یقینی بنانے کو کہتے ہیں۔

گرفتار کیے گئے دوسرے لوگوں کی پہچان ایڈون انتھنی، پرکھر ویاس اور پریم ویاس کے طور پر ہوئی ہے۔بتا دیں کہ اندور سے بی جے پی ایم ایل اے مالنی لکشمن سنگھ گوڑ کے بیٹے اکلویہ سنگھ گوڑ کی شکایت کے بعدگزشتہ1 جنوری کو اندور پولیس نے فاروقی اور پانچ دیگر نلن یادو، ایڈون انتھنی، پرکھر ویاس، پریم ویاس اور نلن یادو کو گرفتار کیا تھا۔

اکلویہ سنگھ گوڑ نے معاملہ درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس پروگرام میں ہندو دیوی دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ پر غیر مہذب تبصرے کیے گئے تھے۔

(پی یو ڈی آر کے پورے بیان کو یہاں کلک کرکے پڑھا جا سکتا ہے۔)