خبریں

یوپی سرکار نے کسانوں کو دیا الٹی میٹم دیر شام تک خالی کریں غازی پور بارڈر

دہلی اتر پردیش بارڈر پرواقع غازی پورکے آس پاس پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعداد بڑھاکر اسے چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔ سکیورٹی فورسز دوپہر سے ہی یہاں پر فلیگ مارچ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دھرنادے رہے کسانوں کے بجلی پانی بھی کاٹ دیےگئے ہیں۔

غازی پور بارڈر پر فلیگ مارچ کرتے سکیورٹی فورسز۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

غازی پور بارڈر پر فلیگ مارچ کرتے سکیورٹی فورسز۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش سرکار نے دہلی اتر پردیش بارڈر پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں کو جمعرات  دیر شام تک جگہ  خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔ دی  وائر کو اس کی جانکاری ملی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سینئر پولیس افسروں ، پی اے سی اور غازی آباد ضلع انتظامیہ  کی ایک بیٹھک چل رہی ہے، جس میں آرڈر کو نافذ کروانے پر چرچہ کی جا رہی ہے۔

ہندستان کی رپورٹ کے مطابق، حالات کا جائزہ  لینے کے لیے ضلع مجسٹریٹ اجئے شنکر پانڈےسمیت انتظامیہ  اور پولیس کے سینئر افسر موقع پر موجود ہیں۔

دھرنے کی جگہ  کے آس پاس پولیس اور نیم فوجی دستوں  کی تعداد بڑھاکر چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ سکیورٹی فورسز دوپہر سے ہی یہاں پر فلیگ مارچ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دھرنے کی جگہ سے بجلی پانی بھی کاٹ دیے گئے ہیں۔

وہیں،تمام اضلاع کے ڈی ایم ایس پی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں دھرنے پر بیٹھے کسانوں سے اپیل کریں کہ وہ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ انتظامیہ کی جانب سے کسانوں کے گھر لوٹنے کے لیے بس کا انتظام کیے جانے کی بھی بات کہی جا رہی ہے۔

خبررساں  ایجنسی اےاین آئی کے مطابق، اتر پردیش کے پولیس اہلکاروں  نے غاضی پور بارڈر پر ایک فلیگ مارچ بھی کیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، متھرا اورفتح پور کے دھرنے کی چھوٹی چھوٹی جگہوں کے مظاہرین  کو بھی جگہ  خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔اس پورے  معاملے پر بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان  راکیش ٹکیت نے کہا کہ اگر پولیس ہمیں گرفتار چاہے تو کر سکتی ہے، ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ ہماری تحریک پرامن  طریقے سے جاری رہےگی۔

معلوم ہو کہ مرکزی حکومت کی جانب سے لگائے گئے تین زرعی قوانین  کے خلاف  پچھلے دو مہینے سے کسان لگاتار دہلی کی سرحدوں ں پر بےحدسردی  اور بارش جیسے حالات میں بھی مظاہرہ  کر رہے ہیں۔

اتر پردیش سرکار کا یہ حکم  26 جنوری کو یوم جمہوریہ  کے موقع پر کسانوں کے ٹریکٹر ریلی کے دوران دہلی اور اس کی سرحدوں کے کئی مقامات پر لاٹھی چارج کیے جانے، آنسو گیس کے گولے چھوڑے جانے اور بیریکیڈ توڑے جانے کے بعد آیا ہے۔

اس تشدد کے بعد دہلی پولس نے کسانوں اور کسان تنظیموں  کے رہنماؤں پر کئی ایف آئی آر درج کی ہیں۔ وہیں، اس دوران ایک نوجوان  کی موت ہو گئی، جبکہ کئی پولیس اہلکار زخمی  ہو گئے۔

بتا دیں کہ بدھ 27 جنوری کو دیر رات غازی پورسرحد پر اتر پردیش پولیس کے ذریعےمظاہرین  پر لاٹھی چارج کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگا تھا۔ ایک ویڈیو میں پولیس کمبل کے نیچے سو رہے کسانوں کو پیٹ رہی تھی۔

کئی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ دھرنے کی جگہ  پر بجلی کی فراہمی روک دی گئی ہے اور پولیس نے اضافی  واٹر کینن کو سائٹ پر لایا ہے۔

اس سے پہلے اتر پردیش کے باغ پت ضلع کے بڑوت علاقے میں پولیس نے زرعی قوانین کے خلاف دھرنا دے رہے کسانوں کو مبینہ طور پر جبراً ہٹا دیا ہے۔ کسان 19 دسمبر 2020 سے وہاں دھرنے پر بیٹھے تھے۔پولیس نے حالانکہ دھرنا جبراًختم  کرائے جانے کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں نے اپنی مرضی  سے اپنامظاہرہ  ختم کیا ہے۔