خبریں

ٹی آر پی تنازعہ: ری پبلک نے ٹائمس ناؤ کی نویکا کمار پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا

ری پبلک ٹی وی کی جانب  سے دہلی کی ایک عدالت میں ٹائمس ناؤ کی اینکر نویکا کمار کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا معاملہ دائر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ  ارنب گوسوامی سے جلتی ہیں کیونکہ ارنب نے ٹائمس ناؤ سے الگ ہوکر اپنا چینل شروع کیا اور یہ ایک سال میں ہی ٹاپ  چینل بن گیا۔

(فوٹو بہ شکریہ: timesnow.com)

(فوٹو بہ شکریہ: timesnow.com)

نئی دہلی: ری پبلک ٹی وی اور آر بھارت چینلوں کو چلانے والی کمپنی اےآرجی آؤٹ لئیر میڈیا پرائیویٹ لمٹیڈ نے دہلی کی ایک عدالت میں ٹائمس ناؤ کی اینکر نو یکا کمار کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت  کا مقدمہ دائر کیا ہے۔

کمار نے ٹی آر پی گھوٹالہ معاملے میں منظر عام پر آئے چینل کے ایڈیٹر ان چیف  ارنب گوسوامی کی مبینہ  وہاٹس ایپ چیٹ کو لےکر ایک شو کیا تھا۔ کمپنی نے اسی کو لےکر کیس دائر کیا ہے اور کہا کہ اس سے گوسوامی کے وقار کو ٹھیس پہنچا ہے۔

پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں دائر عرضی  میں الزام  لگایا گیا ہے کہ مہاراشٹر سرکار کے ذریعے منظم  طریقے سے ری پبلک میڈیا کو بدنام کرنے کے لیے نشانہ  بنایاجا رہا ہے اور کمار نے اسی منصوبے کا حصہ بن کر اپنے نجی کارپوریٹ فائدے کے لیے چینل پر کیچڑ اچھالا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویسے تو مبینہ ٹی آر پی گھوٹالے کی جانچ چل رہی ہے اور یہ معاملہ بامبے ہائی کورٹ کے سامنے زیر سماعت ہے، لیکن نو یکا کمار نے 18 جنوری کو نشر اپنے پروگرام  میں ممبئی پولیس کی چارج شیٹ کے دستاویزوں کا غلط استعمال اور اس کا غلط مطلب نکال کر چینل اور ارنب گوسوامی کو بدنام کیا ہے۔

عرضی گزارنے مانگ کی ہے کہ خود سے ہی فیصلہ کر چینل کو قصوروار ثابت کرنے کے لیے کمار کو اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا، ‘دو چارج شیٹ دائر کی گئی ہے لیکن جانچ ابھی چل رہی ہے۔ ٹرائل ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے اور شکایت گزار کمپنی حقائق کی بنیاد پربےقصورہے اور قصوروارثابت کیے جانے تک بےقصور مانا جانا چاہیے۔ اس کا فیصلہ  قانون کے مطابق ہوگا اور کسی بھی تیسرے شخص کو اس میں کوئی فیصلہ سنانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔’

اس کے علاوہ کمپنی نے یہ بھی کہا کہ نویکا کمار ارنب گوسوامی سے جلتی ہیں، کیونکہ گوسوامی نے ٹائمس ناؤ سے الگ ہوکر اپنا چینل لانچ کیا اور یہ ایک سال میں ہی ٹاپ  چینل بن گیا۔انہوں نے کہا کہ کمار نے ارنب گوسوامی پر قومی سلامتی  کو خطرے میں ڈالنے کےبے بنیاد الزام لگائے ہیں، جو بالکل جھوٹے ہیں۔

عرضی گزار نے گزارش کی ہے کہ کورٹ اس معاملے میں نوٹس لے اور کمار کو سمن جاری کر آئی پی سی کی دفعہ 499/500 کے تحت ان پر کارروائی کرے۔

اس سے پہلے حال ہی میں ری پبلک ٹی وی نے انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کو قانونی نوٹس بھیجتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے صحافتی اخلاقیات کی خلاف ورزی کی اور انہیں مبینہ ٹی آر پی گھوٹالے کے سلسلے میں ری پبلک ٹی وی کے خلاف فرضی اور بے بنیاد خبریں شائع  کرنے سے بچنا چاہیے۔

اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی نے بی اے آر سی  کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کو ٹی آر پی ریٹنگ بڑھانے کے لیے رشوت دی تھی۔

بتا دیں کہ ممبئی پولیس کی جانب سے درج ضمنی  چارج شیٹ کے مطابق براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بی اے آر سی)انڈیا کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا نے ممبئی پولیس کو دیے ہاتھ سے لکھے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے بدلے ری پبلک چینل کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی سے تین سالوں میں دو فیملی ٹرپ کے لیے 12000 ڈالر اورکل چالیس لاکھ روپے ملے تھے۔

کرائم برانچ نے ان پر آئی پی سی کی دفعہ409 (ایک سرکاری افسر کے ذریعےمجرمانہ طور پر بھروسے کو توڑنا)اور 420 (دھوکہ دھڑی) کا الزام لگایا ہے۔وہیں، ری پبلک ٹی وی نے اپنے خلاف جاری جانچ پر روک لگانے کے لیے بامبے ہائی کورٹ میں ایک عرضی  بھی داخل کی ہے۔