خبریں

ٹی آر پی گھوٹالہ: ممبئی پولیس نے اے آر جی اور ارنب گوسوامی پر انتقامی جذبے سے کام کرنے کا الزام لگایا

ری پبلک ٹی وی چلانے والی اے آر جی آؤٹ لیئر میڈیا پرائیویٹ لمٹیڈ کی جانب سے ٹی آر پی گھوٹالہ معاملے میں اس کے خلاف ایف آئی آر رد کرنے کی عرضی پر شنوائی کر رہی بامبے ہائی کورٹ کے سامنےممبئی پولیس نے عرضی گزار کے ملازمین کو غلط طریقے سے پھنسانے کے الزامات سے انکار کیا تھا۔

(فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

(فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: ممبئی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ری پبلک ٹی وی چلانے والی اے آر جی آؤٹ لیئر میڈیا پرائیویٹ لمٹیڈ اور اس کے ایڈیٹران چیف ارنب گوسوامی اپنے ٹی وی چینلوں کے ذریعےپولیس فورس کے خلاف انتقامی جذبے سے کام کر رہے ہیں اور گوسوامی پریس ریلیز  جاری کرکے براہ راست دخل اندازی  کر رہے ہیں اور گواہوں کو ڈرا رہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس ہفتے کی شروعات میں اے آر جی کے ذریعے ٹی آر پی معاملے میں ایف آئی آر کو رد کرنے کی مانگ کی شنوائی کر رہی بامبے ہائی کورٹ کی جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس منیش پٹلے کی بنچ کے سامنے دائرحلف ناموں کے ذریعےممبئی پولیس نے عرضی گزار کے ملازمین کو غلط طریقے سے پھنسانے کے الزامات سے انکار کیا تھا۔

سی آئی ڈی، کرائم برانچ کے اسسٹنٹ پولیس کمشنر ششانک ساندبھور کےذریعے ممبئی پولیس نے عرضی کے جواب میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔حلف نامے کےمطابق،اب تک کی گئی جانچ میں بادی النظر میں  براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بی اے آر سی) کے حکام  کے بیچ ملی بھگت سے ریٹنگ سسٹم میں ہیراپھیری کیے جانے کااشارہ  ملتا ہے۔

حلف نامے میں پولیس نے کہا، ‘پوری کوشش ایک میڈیا ٹرائل کی ہے جہاں اے آر جی کی ملکیت والے ٹی وی چینلوں(ری پبلک ٹی وی)کو کلین چٹ دی جا رہی ہے اور ممبئی پولیس کے حکام کو برا دکھایا جا رہا ہے۔ اس طرح کا میڈیا ٹرائل آزادانہ  اورغیرجانبدارانہ جانچ کےعمل کے ساتھ ساتھ منصفانہ نظام  کے بھی خلاف ہے۔’

اس کے علاوہ پولیس نے جانچ کے دوران ضبط کی گئی وہاٹس ایپ چیٹ کو جرم  کے قبول نامہ  کا اشارہ  بتایا ہے اور کہا ہے کہ اس میں اہم  جانکاری ہے، جسے آگے کی جانچ کی ضرورت ہے، جسےموجودہ  کارر وائی کے ذریعے بند نہیں کیا جانا چاہیے۔

شکایت میں مذکوردیگر چینلوں کے رول کی جانچ کرنے کے بجائے عرضی گزاروں کو پھنسانے کے لیے بے تاب ہونے کے الزامات سے انکار کرتے ہوئے حلف نامے میں کہا گیا ہے، ‘پولیس شکایت میں مذکور چینلوں کے رول  کی جانچ کر رہی ہے۔ ابھی تک انڈیا ٹو ڈے ٹی وی چینل کے قصوروار ہونے کو نشان زد کرنے کے لیے کوئی مواد نہیں ہے اور انڈیا ٹو ڈے کے ساتھ کئی ٹی وی چینلوں کے سلسلے میں جانچ کی جا رہی ہے۔’

پولیس نے عرضی گزاروں کے ذریعےسی بی آئی کو جانچ منتقل کرنے کے لیے ایک عرضی سے بھی انکار کر دیا اور کہا کہ ابھی تک ملزم کے طور پر نامزد نہیں کیے گئے عرضی گزاروں کے پاس یہ حق نہیں ہے۔

اے آر جی کی عرضی کو خارج کرنے کی مانگ کرتے ہوئے حلف نامے میں گزارش کی گئی ہے، ‘عرضی گزار پولیس کے خلاف جھوٹے اور بےبنیاد الزام لگاکر جانچ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو ایک اہم مرحلے میں ہے۔’

مبینہ ٹی آر پی گھوٹالے کا پتہ لگانے کے بعد پولیس کے ذریعے کی گئی پریس کانفرنس کیے جانے کا دفاع کرتے ہوئے اپنے حلف نامے میں ممبئی پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے کہا ہے کہ حساس معاملوں میں تسلیم شدہ کارروائی  اور مشق  کے مطابق بریفنگ کی گئی تھی۔

بتا دیں کہ گزشتہ جمعہ کو بنچ  نے تبصرہ  کیا تھا کہ دونوں فریق آخری وقت  میں اضافی  جواب داخل کر رہے ہیں جس سے معاملے سے جڑے دستاویزوں کاتجزیہ  کرنے میں عدالت کو مشکل آ رہی ہے۔عدالت نے کہا تھا، ‘اس طرح سے مہینوں چلتا رہےگا۔ ریاست کو ہر بار یہ بیان(زبردستی کارروائی سے راحت)داخل کرنا ہوگا۔ سبھی عرضیاں 9 فروری تک (اگلی شنوائی کے تین دن پہلے)مکمل کرنی ہوں گی۔’

بتا دیں کہ ٹی آر پی گھوٹالہ  پچھلے سال اکتوبر مہینے میں اس وقت سامنے آیا تھا، جب ٹی وی چینلوں کے لیے ہفتہ وار ریٹنگ جاری کرنے والی بی اے آر سی نے ہنسا ریسرچ ایجنسی کے توسط سے ری پبلک ٹی وی سمیت کچھ چینلوں کے خلاف ٹی آر پی میں دھاندلی کرنے کی شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد پولیس نے اس مبینہ  گھوٹالے کی جانچ شروع کی تھی۔

ایف آئی آر میں بی اے آر سی اور ری پبلک ٹی وی کے ملازمین کے بھی نام تھے۔ ممبئی پولیس مبینہ طور پر ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں فقط مراٹھی، بکس سنیما، نیوز نیشن، مہاموویزاور واو میوزک جیسے دیگر چینلوں کے رول  کی بھی جانچ کر رہی ہے۔

گزشتہ  دنوں اس معاملے میں ممبئی پولیس نے گوسوامی اور داس گپتا کے بیچ وہاٹس ایپ چیٹ جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کس طرح انہوں نے ریٹنگس سے ‘چھیڑ چھاڑ’ کے طریقوں کے بارے میں چرچہ کی تھی۔ اس چیٹ میں دونوں نےحریف چینلوں کے بارے میں بات کی اور ری پبلک سے بہتر مظاہرہ  کر رہے ان چینلوں کو لےکرمایوسی کا اظہار کیا۔

داس گپتا کو جب دسمبر 2020 میں حراست میں لیا تھا، تب پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ری پبلک ٹی وی کی ٹی آر پی میں ہیرپھیر کرنے کے لیے انہیں لاکھوں روپے کی رشوت دی گئی تھی۔

حال ہی میں ممبئی پولیس کے ذریعے درج ضمنی چارج شیٹ کے مطابق، براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بی اے آر سی)انڈیا کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا نے ممبئی پولیس کو دیے ہاتھ سے لکھے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے بدلے ری پبلک چینل کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی سے تین سالوں میں دو فیملی ٹرپ کے لیے 12000 ڈالر اورکل 40 لاکھ روپے ملے تھے۔