خبریں

زرعی قانون: مظاہرین نے چھ فروری کو تین گھنٹے کے ملک گیر ’چکہ جام‘ کا اعلان کیا

کسان رہنماؤں نے کہا کہ وہ احتجاج کی جگہوں  کےقریبی علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے،حکام کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے اور دیگر مدعوں کے خلاف تین گھنٹے تک قومی  اور ریاستی  شاہراہوں  کو جام کرکے اپنی مخالفت درج کرائیں گے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کسان یونینوں نے چھ فروری کو ‘چکہ جام’کیے جانے کا سوموار کو اعلان کیا۔وہ احتجاج کی جگہوں کےقریبی علاقوں  میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کیے جانے،حکام کی جانب سےمبینہ طورپر ہراساں کیے جانے اور دیگر مدعوں کے خلاف تین گھنٹے تک قومی اور ریاستی شاہراہوں کو جام  کرکے اپنی  مخالفت درج کرائیں گے۔

یونین کے رہنماؤں نےسنگھو بارڈر پرپریس کانفرنس میں کہا کہ وہ  چھ فروری کو دوپہر 12 بجے سے تین بجے تک سڑکوں کوجام  کریں گے۔انہوں نے الزام لگایا کہ بجٹ 2021-22 میں کسانوں کو‘نظرانداز’ کیا گیا ہے اور ان کےاحتجاج کی جگہوں  پر پانی اور بجلی کی فراہمی  کو بند کر دیا گیا ہے۔

سنیکت کسان مورچہ نے یہ بھی الزام  لگایا کہ کسان ایکتا مورچہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ اور ‘ٹریکٹر2ٹوئٹر’ نام کے ایک صارف  کو بین کر دیا گیا ہے۔سوراج ابھیان کےرہنمایوگیندریادونےالزام لگایاکہ ٹوئٹراکاؤنٹ کےخلاف کارروائی‘ سرکاری حکام کی درخواست’ پر کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس بجٹ میں ‘زراعتی شعبے کےمختص کو کم کر دیا گیا ہے۔’

تحریک  صرف کسانوں کی ، سیاسی  لوگ ماحول بگاڑ رہے: بھارتیہ کسان یونین یووا

اتر پردیش کےبجنور میں سوموار کو ہوئے کسان سمان مہاپنچایت کےآرگنائزر بھارتیہ کسان یونین یووا کے ریاستی صدردگمبر سنگھ نے الزام لگایا کہ سیاسی لوگ کسانوں کے پلیٹ فارم  کا استعمال ماحول بگاڑنے کے لیے کر رہے ہیں۔

سنگھ نے منگل کو کہا، ‘دہلی کی سرحدوں پر جاری تحریک صرف کسانوں کی ہےمگر سیاسی پارٹیوں  کےرہنما اپنے حامیوں کے ذریعےدباؤبنواکر پلیٹ فار م حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ سوموار کو بھی بھیڑ کے بیچ موجود ایک پارٹی کے لوگوں کے شور شرابہ کی وجہ سےحالات کو سنبھالنے کے لیے ایک رہنما کو مہاپنچایت کے منچ پر بلانا پڑا۔’

انہوں نے کہا،‘اتر پردیش میں اپوزیشن  کے ایک اہم  شخص نے سوموار کو بجنور میں ہوئے کسان سمان مہاپنچایت میں آنے کی اجازت مانگی تھی مگر انہیں صاف انکار کر دیا گیا۔’انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں  کے رہنماؤں اورحامیوں  کے آنے سے ماحول خراب ہو رہا ہے۔

سنگھ نے بتایا کہ منگل سے بجنور کے کسانوں کا ٹریکٹروں کے ذریعے غازی پور بارڈر پہنچنے کا سلسلہ شروع ہو جائےگا جو پانچ فروری تک چلےگا۔ یہاں سے کئی ہزار ٹریکٹر غازی پور پہنچیں گے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)