خبریں

یوپی: سدھارتھ وردراجن کے خلاف درج ایف آئی آر میں دی وائر اور رپورٹر کا نام بھی شامل

گزشتہ 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران جان گنوانے والے نوجوان  کے اہل خانہ  کے دعووں کو لےکر دی  وائر کی عصمت آرا نے ایک رپورٹ لکھی تھی، جس کو ٹوئٹر پر شیئر کرنے کے بعد دی  وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف رام پور میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

سدھارتھ وردراجن اور عصمت آرا۔ (فوٹو: دی  وائر )

سدھارتھ وردراجن اور عصمت آرا۔ (فوٹو: دی  وائر )

نئی دہلی:  اتر پردیش پولیس کی جانب سے دی  وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے ایک دن بعد دی  وائر اور اس کی رپورٹر عصمت آرا کا نام بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔ایک ٹوئٹ کو لےکر سدھارتھ وردراجن کے خلاف یہ ایف آئی آر رام پور ضلع کے سول لائنس تھانے میں درج کی گئی تھی۔

اس ٹوئٹ کے ذریعے ایک رپورٹ شیئر کی گئی تھی، جس کو عصمت نے لکھا تھا اور دی وائر نے 30 جنوری کو شائع کیا تھا۔اس رپورٹ  میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان ٹریکٹر ریلی کے دوران ایک نوجوان  کی موت کے بعد اس کے اہل خانہ  کے دعووں کو شامل کیا گیا تھا۔

شروعات میں ایف آئی آر رام پور ضلع کےمقامی  سنجو تریہا کی شکایت پر درج کی گئی اور ایک دیگر مقامی ثاقب حسین کی شکایت پر آرا کا نام اس میں جوڑا گیا۔رام پور کے اے ایس پی سنسار سنگھ نے کہا، ‘جانچ کے دوران رپورٹ لکھنے والی عصمت آرا اور دی  وائر کا نام بھی سامنے آیا۔

یوپی پولیس کی جانب سےجاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اسی معاملے میں رام پور کے رہنے والے سردار حسین کے بیٹے ثاقب نے ایک اور شکایت درج کرائی۔ اس شکایت کو اسی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا۔’وردراجن اور آرا کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ153بی اور 505 کے تحت درج کی گئی ہے۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ وردراجن کے ٹوئٹ اور آرا کی رپورٹ سے رام پور کے عام لوگوں میں غصہ پیدا ہوا اور کشیدگی  پیدا ہوئی ۔رام پور کے ضلع مجسٹریٹ نے وردراجن کے ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے کہا، ‘امید ہے کہ آپ سمجھیں گے کہ آپ کی اسٹوری سے یہاں نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہوسکتا تھا۔ یہاں پہلے ہی کشیدگی  ہے۔’

وردراجن کے خلاف 31 جنوری کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ وردارجن نے اپنے ٹوئٹ میں نوریت کے دادا ہردیپ سنگھ ڈبڈ با کا بیان شیئر کیا تھا۔ اس میں ہردیپ نے کہا تھا کہ نوریت کی موت گولی لگنے سے ہوئی ہے۔یہ دعویٰ دہلی پولیس کے ورزن سے الگ ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹریکٹر پلٹنے سے اس کی موت ہوئی۔

دہلی پولیس نے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کیا تھا، جس میں ایک ٹریکٹر کو پولیس بیریکیڈ توڑکر پلٹتے دیکھا جا سکتا ہے۔بعد میں رام پور ضلع اسپتال کی آٹوپسی میں کسی گولی لگنے کا ذکر نہیں کیا گیا لیکن اہل خانہ  کا کہنا ہے کہ سرکار کے دباؤ میں گولی کے نشان والی سچائی  کو رپورٹ سے ہٹا دیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک ڈاکٹر نے انہیں بتایا تھا کہ موت گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

وردراجن کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے بعد انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا، ‘یوپی میں اگر کوئی متاثرہ فیملی پولیس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ یا موت کی وجہ پر انگلی اٹھاتی ہے تو ان کا بیان لینا یا اس کی رپورٹنگ کرنا جرم  ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘اس طرح کے بدنیتی پر مبنی استغاثہ کی آئی پی سی میں کیا شق ہے؟؟ یہاں یوپی پولیس نے میرے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے کیونکہ میں نے ٹریکٹر پریڈ کے دوران اپنی جان گنوانے والے کسان کے دادا کے بیان کو لے کر ٹوئٹ کیا تھا۔’

دی  وائر نے سنگھ کے اہل خانہ کے الزامات کی رپورٹنگ کے علاوہ پولیس اور اسپتال انتظامیہ  کے ردعمل  کو بھی رپورٹ میں شامل کیا ہے۔

وردراجن کے ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے رام پور کے ڈی ایم نے 30 جنوری کو ٹوئٹ کر کےکہا، ‘ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ حقائق  اور صرف حقائق سے ہی جڑے رہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری گزارش پر آپ ایمانداری سے عمل  کریں گے۔’

انہوں نے نوریت کی آٹوپسی کرنے والے تینوں ڈاکٹروں کے بیانات  کی ایک کاپی بھی شیئر کی، جس میں کہا گیا کہ یہ باتیں جھوٹی ہیں۔ڈاکٹروں نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر میڈیا یا کسی شخص کو کوئی بیان نہیں دیا اور وہ صرف ضرورت پڑنے پر عدالت کے سامنے ہی بیان دیں گے۔

حالانکہ، دی وائر کے پاس عصمت اور رام پور ضلع اسپتال کے سی ایم او منوج شکلا کے بیچ بات چیت کی ریکارڈنگ ہیں، جس میں انہوں نے اہل خانہ کی جانب سےلگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ  جھوٹ بول رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘ہم نے فوراً پوسٹ مارٹم کر دیا تھا اورلاش کومتعلقہ ایس ایس پی اور ایس ایچ او کو سونپ دیا تھا۔’یہ پوچھنے پر کہ کیا کسان کو گولی لگی تھی، انہوں نے اس سے انکار نہیں کیا اور کہا کہ جس ڈاکٹر نے رپورٹ میں لکھا ہے، وہی اسے بتا پائےگا۔

ایف آئی آر درج ہونے کے بعد دی  وائر نے اسی معاملے پر ویڈیواسٹوری بھی کی تھی۔

نوریت کی موت کئی ایف آئی آر کے مرکز میں

نوریت سنگھ کی موت صحافیوں اور کانگریس رہنما ششی تھرور کے خلاف درج کئی ایف آئی آر کےمرکز میں ہے۔

ورداراجن اور عصمت آرا کے علاوہ انڈیا ٹو ڈے کے صحافی راجدیپ سردیسائی، مرنال پانڈے، ظفر آغا، پریش ناتھ، اننت ناتھ اور ونود کے جوس کے خلاف بھی مدھیہ پردیش، اتر پردیش، ہریانہ، کرناٹک اور دہلی میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ سیڈیشن سمیت کئی الزام  ان پر لگائے گئے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)