خبریں

ٹی آر پی معاملہ: بی اے آر سی کے سابق سی ای او کی ضمانت عرضی خارج، عدالت نے کہا-معاملے کے ماسٹر مائنڈ

سال 2013 سے 2019 تک بی اے آر سی کے سی ای او رہے پارتھو داس گپتا کو ٹی آر پی چھیڑ چھاڑ معاملے میں گزشتہ  دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی ضمانت عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے ممبئی کی ایک عدالت نے کہا کہ اگر انہیں اس مرحلے  پر ضمانت ملی تو ہر طرح سے ممکن  ہے کہ وہ  شواہد اور گواہوں سے چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں۔

بی اے آر سی کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

بی اے آر سی کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی:  ٹی آر پی گھوٹالے میں گرفتار کیے گئے براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل( بی اے آر سی) کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کی ضمانت عرضی خارج کرتے ہوئے گریٹر ممبئی کی سیشن  عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں وہ ٹی آر پی گھوٹالے معاملے کے ماسٹرمائنڈ لگتے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے کہا کہ اگر انہیں اس مرحلے پر ضمانت پر رہا کیا گیا تو ہرطرح سے ممکن  ہے کہ وہ شواہد اور گواہوں سے چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں۔ایڈیشنل سیشن جج ایم اے بھونسلے نے 20 جنوری کےاپنے آرڈرمیں کہا کہ داس گپتا کے فون سے برآمد کی گئی وہاٹس ایپ چیٹ کی گہرائی سے جانچ کی ضرورت  ہے۔

جج بھونسلے نے کہا کہ یہ ٹی آر پی میں ہیرپھیر کا آسان معاملہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا،‘حقائق  اور حالات اور ملزم اور چینل مالک کے بیچ وہاٹس ایپ چیٹ کو دھیان میں رکھتے ہوئے ٹی وی ٹی آر پی ریٹنگ کو لےکر کچھ چرچہ کی گئی اور معاملے میں ملزم بی اے آر سی کے سابق سی ای او جانچ افسرکے سامنے اس پوری بات چیت کو ڈھنگ سےسمجھانے کے لیے موزوں  شخص ہے۔’

داس گپتا کے وکیلوں نے سیشن  عدالت کے سامنے عرضی میں کہا کہ اس معاملے میں گرفتار اور لوگوں کو ضمانت مل گئی ہے اور انہیں بھی ضمانت ملنی چاہیے۔

جج بھونسلے نے کہا،‘یہ سچ ہے کہ اس معاملے میں 14ملزمین کو ضمانت ملی ہے لیکن اس معاملے میں بادی النظر میں لگتا ہے کہ ملزم  اس پورے جرم  کا ماسٹرمائنڈ ہے اور وہ اپنے عہدے  کاغلط استعمال  کرتے ہوئے میکینکل ڈیوائس کے ذریعے ٹی وی ریٹنگ سے چھیڑچھاڑ کر رہے تھے۔’

انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر ملزم سے آمنے سامنے پوچھ تاچھ کی ضرورت ہے۔ آرڈر کے بعد نوی ممبئی کی تلوجہ جیل میں بند داس گپتا نےبامبے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔منگل کو ہائی کورٹ نےاسپیشل پبلک پراسیکیوشن ششر ہیرے نے جسٹس پرکاش ڈی نائیک کی سنگل بنچ  نے کہا کہ انہیں داس گپتا کی عرضی پر جواب دینے کے لیے وقت  چاہیے۔

داس گپتا کی جانب سے پیش سینئر وکیل آباد پانڈا نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا،’ریاستی  سرکار میرے موکل کی  حراست کی مدت کو بڑھانا چاہتی ہے اور لگاتار انہیں حراست میں رکھے جانے سے خوش ہے۔ اس سے تعصب پیدا ہو رہا ہے کیونکہ یہ شخص خود مظلوم  ہے۔ وہ مرنے کی حالت میں نہیں ہے لیکن ان کی صحت  ٹھیک نہیں ہے اور انہیں فوراً علاج  کی ضرورت ہے۔’

بتا دیں کہ داس گپتا کو ٹی آر پی گھوٹالا معاملے میں 24 دسمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت میں تلوجہ جیل میں بند ہے۔ وہ جون 2013 سے نومبر 2019 کے بیچ بی اے آر سی کے سی ای او تھے۔

غورطلب ہے کہ ممبئی پولیس کی جانب سے درج ضمنی  چارج شیٹ کے مطابق براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بی اے آر سی)انڈیا کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا نے ممبئی پولیس کو دیےہاتھ سے لکھے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے بدلے ری پبلک چینل کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی سے تین سالوں میں دو فیملی ٹرپ کے لیے 12000 ڈالر اورکل چالیس لاکھ روپے ملے تھے۔

بتا دیں کہ ٹی آر پی گھوٹالہ پچھلے سال اکتوبر مہینے میں اس وقت سامنے آیا تھا، جب ٹی وی چینلوں کے لیے ہفتہ وار ریٹنگ جاری کرنے والی بی اے آر سی نے ہنسا ریسرچ ایجنسی کے توسط سے رپبلک ٹی وی سمیت کچھ چینلوں کے خلاف ٹی آر پی میں دھاندلی کرنے کی شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد پولیس نے اس مبینہ گھوٹالے کی جانچ شروع کی تھی۔

ایف آئی آر میں بی اے آر سی اور ری پبلک ٹی وی کے ملازمین کے بھی نام تھے۔ ممبئی پولیس مبینہ طور پر ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں فخط مراٹھی، بکس سنیما، نیوز نیشن، مہاموویز اور واو میوزک جیسے دیگر چینلوں کے رول  کی بھی جانچ کر رہی ہے۔

گزشتہ دنوں اس معاملے میں ممبئی پولیس نے گوسوامی اور داس گپتا کے بیچ وہاٹس ایپ چیٹ جاری کی تھی، جس میں دونوں نے حریف  چینلوں کے بارے میں بات کی اور ری پبلک سے بہتر مظاہرہ  کر رہے ان چینلوں کو لےکر مایوسی کا اظہا رکیا۔