خبریں

دہلی فسادات: عدالت نے کپل مشرا کے خلاف شکایت پر پولیس سے کارروائی رپورٹ مانگی

دہلی کی ایک عدالت نے سماجی کارکن ہرش مندر کی جانب سے دائر اس شکایت پر دہلی پولیس کو کارروائی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے جس میں پچھلے سال فروری میں لوگوں کو دنگے کے لیےمبینہ طو رپر اکسانے کے الزام  میں بی جے پی رہنما کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔

کپل مشرا،فوٹو: پی ٹی آئی

کپل مشرا،فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے سماجی  کارکن ہرش مندر کی جانب سے دائر اس شکایت پر دہلی پولیس کو کارروائی رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت  دی ہے جس میں پچھلے سال فروری میں لوگوں کو دنگے کے لیےمبینہ طور پر اکسانے کے الزام  میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی گزارش  کی گئی ہے۔

شمال -مشرقی  دہلی میں ہوئے فسادات میں53 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور متعدد لوگ زخمی ہوئے تھے۔عدالت دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر اس معاملے کی شنوائی کر رہی تھی۔ مندر نے پچھلے سال دہلی ہائی کورٹ  کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ہمانشو رمن سنگھ نے 29 جنوری کو دیے ایک آرڈر میں کہا، ‘چونکہ معاملہ پہلے ہی ایک بار دہلی ہائی کورٹ  میں جا چکا ہے، اس لیےیہ عدالت مناسب سمجھتی ہے کہ متعلقہ  ڈی ایس پی سے رپورٹ مانگی جائے۔ دی گئی شکایت پر متعلقہ  ڈی ایس پی سے کارروائی رپورٹ نو مارچ کو منگوائی جائے۔’

مندرنے اپنی شکایت میں مشرا کے خلاف سی اےاے-این آرسی- این پی آرمخالف احتجاج کے خلاف تشددکی حوصلہ افزائی  کرنے کے لیے اور دنگا بھڑ کانے کی  مجرمامہ سرگرمیوں  میں ملوث ہونے اور عوامی نقصان  کے ارادے سے بیان دینے، شائع کرنے یا نشرکرنے کے لیے ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی تھی۔

انہوں نے عدالت سے پولیس کو مشراکو گرفتار کرنے اور قانون کے مطابق معاملہ چلانے کی ہدایت  دینے کی بھی گزارش کی ہے۔

ستمبر 2020 میں دہلی پولیس نے اپنے چارج شیٹ میں کہا تھا جولائی کے آخری ہفتے میں دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نےبی جے پی رہنما کپل مشراسے شمال -مشرقی دہلی میں ہوئے دنگوں کے بارے میں پوچھ تاچھ کی تھی۔ پوچھ تاچھ میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس علاقے میں معاملے کو سلجھانے کے لیے گئے ہوئے تھے۔

مشرانے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہاں انہوں نے اسپیچ  نہیں دیا تھا اور ایک ڈی ایس پی کے بغل میں کھڑے ہوکر انہوں نے جو بات کہی تھی اس کا صرف یہ مطلب تھا کہ وہ سی اے اے مخالف مظاہروں  کے خلاف دھرنے کی شروعات کریں گے۔

بتا دیں کہ دہلی میں دنگا بھڑکنے سے ایک دن پہلے 23 فروری کو کپل مشرا نے ایک ویڈیو ٹوئٹ کیا تھا، جس میں وہ موج پور ٹریفک سگنل کے پاس سی اےاے  کی حمایت میں جمع بھیڑ کو خطاب کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس دوران ان کے ساتھ شمال -مشرقی  دہلی کے ڈی ایس پی ویدپرکاش سوریہ بھی کھڑے ہیں۔

مشرا کہتے دکھتے ہیں،‘وہ(مظاہرین)دہلی میں تناؤ پیدا کرنا چاہتے ہیں، اس لیےانہوں نے سڑکیں بند کر دی ہیں۔ اس لیےانہوں نے یہاں دنگے جیسے حالات پیدا کر دیے ہیں۔ ہم نے کوئی پتھراؤ نہیں کیا۔ ہمارے سامنے ڈی ایس پی کھڑے ہیں اور آپ کی طرف سے میں ان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان  میں رہنے تک ہم علاقے کو پرامن  چھوڑ رہے ہیں۔ اگر تب تک سڑکیں خالی نہیں ہوئیں تو ہم آپ کی(پولیس)بھی نہیں سنیں گے۔ ہمیں سڑکوں پر اترنا پڑےگا۔’

اس سے پہلے دہلی کی ایک کورٹ نے ان دو عرضیوں پر پولیس سے جواب مانگا تھا، جس میں شمال -مشرقی  دہلی دنگوں کو لےکربی جے پی رہنما کپل مشرا اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔

شمال -مشرقی  دہلی کے دو شکایت گزاروں  نے کڑکڑڈوما کورٹ میں عرضی  دائر کر مانگ کی تھی ان کے علاقے  کے امن و امان اورہم آہنگی کو ختم  کرنے اور دنگا کرانے میں مددکرنے کے لیےبی جے پی رہنما کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

اس کے علاوہ دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی تشدد پراپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ دہلی دنگوں کی شروعات کپل مشرا کی  تقریر سے ہوئی تھی، پھر بھی ان کے خلاف کوئی معاملہ درج نہیں کیا گیا۔رپورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ دہلی دنگوں کے معاملے کی جانچ امتیازی ہے۔ زیادہ تر معاملوں میں پولیس پہلے مسلم ملزمین  کے خلاف چارج شیٹ دائر کیے گئے ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)