خبریں

دہلی: رنکو شرما قتل معاملے کی جانچ کرائم برانچ کو سونپی، اب تک پانچ لوگ گرفتار

گزشتہ 10 فروری کو دہلی کے منگول پوری علاقے میں رنکو شرما نام کے نوجوان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اہل خانہ  اور بی جے پی  نے الزام  لگایا ہے کہ رنکو رام مندر کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی مہم میں حصہ لے رہے تھے، اس لیے ان کا قتل ہوا۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ کاروباری رنجش کی وجہ سے ہوئے جھگڑے کے بعد یہ واقعہ رونما ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی کے منگول پوری علاقے میں ایک نوجوان  کا مبینہ  طور پر کچھ لوگوں کے ذریعےقتل کیے جانے کے معاملے میں پانچویں ملزم کےگرفتار ہونے کے بعد اس معاملے کو کرائم برانچ کو سونپ دیا گیا ہے۔ پولیس نے سنیچر کو یہ جانکاری دی۔

مقتول نوجوان کی پہچان 25 سالہ رنکو شرما کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ لیب ٹیکنیشن کے عہدے پر کام کرتے تھے۔ کسی ناخوشگوار واقعہ  سے بچنے کے لیے علاقے میں پولیس اہلکاروں  کو تعینات کیا گیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ اب تک تاج الدین(29)، زاہد (26)، مہتاب (20)،دانش (36)اور اسلام (45) کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ایڈیشنل پبلک ریلیشن آفیسر(دہلی پولیس)انل متل نے کہا کہ آگے کی جانچ کے لیے معاملے کوکرائم  برانچ  کو سونپا گیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ 10 فروری کی رات نوجوان  اور ملزم ایک برتھ ڈے پارٹی میں گئے تھے اور وہاں پر ان کے بیچ روہنی میں ان کی کھانے پینے کی دکانوں کو لےکر کچھ تنازعہ  ہو گیا۔

پولیس نے بتایا کہ اس دوران انہوں نے ایک دوسرے سے مارپیٹ کی  اور دھمکی دی اور پارٹی سے چلے گئے۔ کچھ دن پہلے بھی ان کے بیچ اسی بات کو لےکر تنازعہ  ہوا تھا۔سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ اسی دن چار لوگ شرما کے گھر پر پہنچے، جہاں وہ اپنے بڑے بھائی کے ساتھ باہر ہی کھڑا تھا۔ ان کے ہاتھ میں ڈنڈے تھے۔ دونوں فریق  کے بیچ پھر سے تنازعہ  ہوا جس کے بعد انہوں نے شرما پر چاقو سے وار کیا اور فرار ہو گئے۔

رنکو شرما کے 19سالہ  بھائی منو نے الزام  لگایا کہ ان کا اس لیے قتل  کیا گیا کہ وہ رام مندر کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی مہم  میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے تھے۔حالانکہ دہلی پولیس نےقتل  کے معاملے میں فرقہ وارانہ پہلو ہونے کے الزام  کو خارج کیا ہے اور کہا کہ کاروباری رنجش کی وجہ سے برتھ ڈے  پارٹی میں جھگڑا ہوا تھا۔

وشو ہندو پریشد سمیت کئی ہندوتوادی تنظیموں  نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ رام مندر کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے سے جڑے ہونے کی وجہ سے شرما کا قتل کر دیا گیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، منو بھی وشو ہندو پریشد کی یوتھ ونگ  کے ممبر ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، منو شرما نے بتایا کہ وہ (رنکو)بجرنگ دل سے وابستہ  تھا اور منگول پوری کا ہنومان چالیسہ کاسربراہ  تھا۔ 5 اگست کو رام مندر بننے کو لے کر ہم نے علاقے میں شری رام ریلی نکالی تھی۔ تب بھی ہمارے ساتھ ان بن ہوئی تھی۔ انہوں نے ہمیں دھمکی دی تھی۔ پھر موقع ملتے ہی بدھ کو بھائی کو مار دیا۔

وہیں رنکو شرما کے والداجئے شرما نے بتایا کہ میرا بیٹا برٹھ ڈے  پارٹی سے واپس آیا۔ تبھی پیچھے سے حملہ آور آئے اور حملہ کر دیا۔ میرا بیٹا بجرنگ دل سے جڑا ہوا ہے اس لیے باربار ہم کو دھمکی دیتے تھے۔ بولتے تھے چھوڑوں گا نہیں۔ میرے بیٹے کو چاقو مار دیا۔ میرے چھوٹے بیٹے کو بھی مارا ہے اور مجھے بول کر گئے کہ ہم نے تیرے بیٹے کو مار دیا۔

حالانکہ فرقہ وارانہ پہلو کے الزامات  کو خارج کرتے ہوئے دہلی پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر نے کہا کہ اب تک کی جانچ میں برتھ ڈے پارٹی میں جھگڑے کے بعد یہ واقعہ  ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔پولیس نے کہا کہ ان لوگوں نے آپس میں مل کر روہنی میں ایک ریستوراں  بھی کھولا تھا، جس کو لےکر ان کو نقصان ہوا تھا۔ اس کی وجہ سے بھی من مٹاؤ تھا۔

بی جے پی  کی فاسٹ ٹریک شنوائی کی مانگ

اس بیچ بی جے پی  کی دہلی ریاستی  اکائی کے صدر آدیش گپتا نے جمعہ  کو رنکو شرما کے اہل خانہ  سے ملاقات کی اور انہیں پانچ لاکھ روپے کامعاوضہ فراہم کیا۔اس کے ساتھ ہی بی جے پی رہنما نےمتاثرہ فیملی  کو دہلی سرکار سے ایک کروڑ روپے کی امداد دیے جانے کی مانگ کی۔

منگول پوری میں شرما کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد گپتا نے کہا، ‘رنکو شرما سماجی طور پرفعال تھے۔ وہ رام مندر کی تعمیر کے لیے چندہ اکٹھا کرنے میں بھی شامل تھے۔ بی جے پی  ان کے بہیمانہ قتل کی مذمت  کرتا ہے۔’

بی جے پی رہنما نے معاملے کی شنوائی فاسٹ ٹریک عدالت میں کرنے کی بھی مانگ کی۔

عآپ نے اٹھایا نظم و نسق کا معاملہ

وہیں،عام آدمی پارٹی (عآپ)نے ایک بیان میں الزام  لگایا کہ دہلی میں نظم و نسق کے حالات خراب ہو چکے ہیں اور ایسی کئی واقعات  یہ دکھاتے  ہیں کہ وزارت داخلہ  دہلی میں نظم ونسق  کو بنائے رکھنے میں ناکام رہی ہے۔بیان میں کہا گیا،‘ہم بہیمانہ قتل  کی مذمت کرتے ہیں اور وزارت داخلہ  سے دہلی کے لوگوں میں نظم و نسق  کے تئیں  اعتماد کی  بحالی کے لیے فوراً قدم اٹھانے کی گزارش  کرتے ہیں۔’

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)