خبریں

نظام الدین مرکز کھولنے کی عرضی: کورٹ نے مرکز، عآپ سرکار اور دہلی پولیس سے جواب مانگا

پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ 2020 سے ہی یہ بند ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی ہائی  کورٹ نے نظام الدین مرکز دوبارہ کھولنے کے لیے دائر عرضی پر جواب داخل کرنے کے لیےمرکز،عآپ سرکار اور دہلی پولیس کو جمعہ  کو 10 دن کا وقت دیا۔تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والے کئی لوگوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد 31 مارچ سے ہی نظام الدین مرکزبند ہے۔

جسٹس مکتا گپتا نے کہا کہ حکام کی طرف سے10 دن میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کی جائے۔ انہوں نے معاملے کی آگے کی شنوائی کے لیے 24 مارچ کی تاریخ طے کی ہے۔عدالت نے 24 فروری کو شنوائی کے دوران دہلی وقف بورڈ کی جانب  سے دائر عرضی پر وزارت داخلہ، دہلی سرکار اور دہلی پولیس سے جواب مانگا تھا۔

دہلی سرکار کے وکیل راہل مہرا نے ریاستی سرکار اور دہلی پولیس کی طرف سے اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کے لیے وقت مانگا ہے۔مرکز کی طرف سے پیش ہوئے وکیل رجت نائر نے بھی جواب داخل کرنے کے لیے تھوڑا اور وقت  دیے جانے کی گزارش کی۔

بورڈ نے اپنی عرضی میں حکام  کو وقف کے احاطہ کو مذہبی تقریبات  کے لیے فراہم کرنے  کی ضرورت پر پھر سے غور کرنے کی ہدات  دینے کی گزارش بھی کی ہے۔بورڈ کی جانب  سے پیش ہوئے سینئروکیل میش گپتا نے دلیل دی کہ ‘ان لاک 1’کے گائیڈ لائن کے تحت علیحدہ علاقے کے باہرمذہنی مقامات کو کھولنے کی اجازت دی گئی تھی، لیکن مرکزاب بھی بند ہے۔

مرکز میں مسجد مرکز بنگلوالی، مدرسہ قاسم العلوم اورہاسٹل ہے۔ انہوں نےدلیل  دی کہ اگر کیمپس کسی مجرمانہ  جانچ کے تحت  بھی آتا ہے، تو بھی اسے پہنچ سے باہری علاقے کے طور پر بند رکھنا جانچ کے عمل  کا ایک پرانا طریقہ ہے۔

بتا دیں کہ پچھلے سال مارچ میں دہلی کا نظام الدین مرکز کو رونا ہاٹ اسپاٹ بن کر ابھرا تھا۔ دہلی کے نظام الدین ویسٹ میں واقع مرکز میں 13 مارچ سے 15 مارچ تک کئی اجتماع  ہوئے تھے، جن میں سعودی عرب، انڈونیشیا، دبئی، اور ملیشیا سمیت کئی  ممالک  کے مسلم مبلغوں  نے حصہ  لیا تھا۔

ان کے علاوہ ملک  بھر کے مختلف حصوں سے ہزاروں کی تعداد میں ہندوستانیوں نے بھی اس میں حصہ لیا تھا، جن میں سے کئی کو رونا متاثرہ پائے گئے تھے۔ اس کو لے کر مسلم کمیونٹی  پر کورونا پھیلانے کاالزام  لگایا گیا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)