خبریں

ڈیجیٹل میڈیا ضابطوں کو چیلنج دینے والی دی وائر کی عرضی پر ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کیا

مرکز کے نئےسوشل میڈیا ضابطوں کے دائرے میں آن لائن نیوز پبلشر بھی ہیں۔ دی  وائر اور دی  نیوز منٹ کے بانی دھنیا راجیندرن کی طرف سے  دہلی ہائی کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ ضابطےڈیجیٹل میڈیا کو کنٹرول  کرنے کی کوشش کرتے ہیں،جو اس کے بنیادی آئی ٹی ایکٹ  2000 کے منافی  ہے۔

venu-dhanya-the-wire

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ‘دی  وائر’کے اشاعتی  ٹرسٹ ‘فاؤنڈیشن فار اندیپینڈنٹ جرنلزم’کی جانب سے متنازعہ  ڈیجیٹل میڈیا ضابطوں کو لےکر دائر عرضی پر منگل کو نوٹس جاری کیا اور کہا کہ وہ  16 اپریل کو تفصیل  سے اس معاملے کی سماعت کریں گے۔

دی  وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو اور د ی نیوز منٹ کی بانی  اور چیف ایڈیٹر دھنیا راجیندرن بھی اس معاملے میں عرضی گزار ہیں۔عدلیہ  سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ نئے ضابطوں کے تحت کسی بھی طرح کی کارروائی پر روک لگایا جانا چاہیے۔

چیف جسٹس  ڈی این پٹیل اور جسٹس جسمیت سنگھ نے عرضی گزاروں  سے کہا کہاگرکوئی قابل سزا کارروائی کی جاتی ہے تو وہ  عدالت کا رخ کر سکتے ہیں۔کورٹ نے عرضی پر مرکز سے بھی جواب مانگا ہے۔عرضی میں ان ضابطوں کو چیلنج  دیا گیا ہے جس کے تحت میڈیا پورٹلز، اوٹی ٹی(مثلاً نیٹ فلکس) پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کامنصوبہ  بنایا گیا ہے۔

اس کے تحت مرکز کو بےتحاشہ اختیارات  دے دیے گئے ہیں،جس میں مواد کو ہٹانے کا بھی اختیار شامل ہے۔ اس کو لےکر نیوز ویب سائٹ، جرنلسٹ گروپ  اور انٹرنیٹ آزادی کے پیروکاروں نے سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ ضابطے‘شائستگی’ جیسی مبہم صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے ڈیجیٹل نیوز پورٹل پر سرکار کی نگرانی کو مضبوط کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضابطہ آئی ٹی ایکٹ، 2000 کے دائرے سے بھی باہر ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ان ضابطوں کا یہ حصہ آن لائن نیوز پلیٹ فارم سمیت ڈیجیٹل میڈیا کو کنٹرول  کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو اس کے بنیادی قانون کے منافی  ہے۔

بار اینڈ بنچ کے مطابق،عرضی گزاروں  کی جانب  سے پیش ہوئیں وکیل نتیہ رام کرشنن نے کہا کہ نئے ضابطے‘جمہوریت  میں مسلمہ  چیزوں سے پرے جاتے ہیں۔’

وہیں سرکار کا دعویٰ ہے کہ یہ گائیڈلائن سب کو برابر موقع فراہم  کرنے کے لیے لائے گئے ہیں، جس کے تحت سرکار کو ڈیجیٹل میڈیا پر نگرانی کے اختیارات مل گئے ہیں۔ جبکہ اخباروں کو ریگولیٹ کرنے والے پریس کونسل ایکٹ، 1978 کے تحت سرکار کی اس میں کوئی دخل اندازی نہیں ہو سکتی ہے۔

عرضی میں کہا گیا،‘اس کے برعکس آئی ٹی  قانون کسی پروگرام کوڈ کو لاگو کرنے یا کسی بھی طرح سے نیوز پورٹل کو ریگولیٹ کرنے کی کوئی بات نہیں کرتا ہے۔ پھر بھی ایک ذیلی  قانون، آئی ٹی ایکٹ 2021کے ذریعے اس کونافذ کیا جا رہا ہے۔’

اس میں کہا گیا ہے کہ آئی ٹی ایکٹ‘الکٹرانک ڈیٹا اور الکٹرانک مواصلات کے تبادلےکی قانونی شناخت،توثیق اورسہولت فراہم کرنے’ تک محدود ہے۔ یہ الکٹرانک مواد کےریگولیشن  سے متعلق  نہیں ہے، سوائے اس کے کہ جب سائبر دہشت گردی ، جنسی مواد، چائلڈ پورنوگرافی، چھیڑ چھاڑ اور چوری جیسے جرائم  ہوتے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی جرم  ڈیجیٹل نیوز پورٹل سے متعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہنگامی حالات  میں آئی ٹی ایکٹ  کی دفعہ69اے کے تحت ویب سائٹ بند کیا جا سکتا ہے، لیکن نیوز میڈیا پورٹلز کے  مواد کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اس اہتمام  کے تحت کوئی گنجائش نہیں ہے۔

قابل ذکر  ہے کہ مودی سرکار نے گزشتہ 25 فروری کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے نئے گائیڈ لائن  کا اعلان  کیا، جن کے تحت متعلقہ  کمپنیوں کے لیےشکایت کے ازالےکا ایک مکمل طریقہ کار بنانا ہوگا۔ ساتھ ہی خبر شائع کرنے والوں ، اوٹی ٹی منچوں اور ڈیجیٹل میڈیا کے لیے ‘ضابطہ اخلاق ’ اورسہ سطحی شکایت کے ازالے کا نظام نافذ ہوگا۔

انفارمیشن ٹکنالوجی(انٹرمیڈیری گائیڈلائنس)رولز2021 کے نام سے لائے گئے یہ گائید لائن  ملک  کے ٹکنالوجی ریگولیٹری شعبہ میں قریب ایک دہائی میں ہوئی  سب سے بڑی تبدیلی  ہے۔ یہ انفارمیشن ٹکنالوجی(انٹرمیڈیری گائیڈلائنس)رولز2011 کے کچھ حصوں کی جگہ بھی لیں گے۔

ان نئی تبدیلیوں میں‘کوڈ آف ایتھکس اینڈ پروسیجر اینڈ سیف گارڈس ان رلیشن ٹو ڈیجیٹل/آن لائن میڈیا’ بھی شامل ہیں۔ یہ رول  آن لائن نیوز اور ڈیجیٹل میڈیا اکائیوں سے لےکر نیٹ فلکس اور امیزان پرائم پر بھی نافذ ہوں گے۔

دی  وائر کی طرف سے دائر کی گئی عرضی میں صرف انہی ضابطوں کو چیلنج  دیا گیا جو ڈیجیٹل نیوز میڈیا کو متاثر کرتے ہیں۔