خبریں

یوپی: مظفر نگر کی کھاپ پنچایت نے خواتین کے جینس اور مردوں  کے شارٹس پہننے پر پابندی لگائی

راجپوت کمیونٹی کی کھاپ پنچایت نے کہا کہ جینس جیسےملبوسات مغربی کلچر  کا حصہ ہیں اور خواتین کو ساڑی،  گھاگھرا اورسلوارقمیص جیسے  روایتی  ہندوستانی ملبوسات پہننا چاہیے۔  پنچایت  نے وارننگ  دی ہے کہ جو بھی اس حکم کی خلاف ورزی کرتے پائے جا ئیں  گے انہیں سزا دی جاسکتی ہےاوران کا بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: اتر پردیش میں مظفرنگر ضلع کی ایک کھاپ پنچایت نے خواتین کے ‘جینس’ پہننے اور مردوں کے ‘شارٹس’ پہننے پر پابندی لگا دی ہے۔کھاپ نے کہا کہ یہ ملبوسات مغربی کلچر  کا حصہ ہیں اور خواتین کو ساڑی، گھاگھرااور سلوارقمیص جیسے روایتی ہندوستانی ملبوسات   پہننا چاہیے۔

راجپوت کمیونٹی کی پنچایت نے یہ وارننگ  بھی دی ہے کہ اس حکم کی  جو لوگ خلاف ورزی  کرتے پائے جا ئیں گے انہیں سزا دی  جائےگی اور ان کا بائیکاٹ کیا جا سکتا ہے۔چرتھاول پولیس تھانہ حلقہ کے تحت پیپل شاہ گاؤں میں دو مارچ کو یہ پنچایت بلائی گئی تھی۔

کھاپ کے فیصلے کااعلان  کرتے ہوئے کمیونٹی کے رہنمااورکسان یونین چیف ٹھاکر پورن سنگھ نے کہا کہ خواتین کے جینس پہننے اور مردوں  کے شارٹس پہننے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مودی سرکار کی جانب سے  لائے گئے تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف چل رہے احتجاج  سے اپنی حمایت واپس لینے کے لیے یہ یونین  خبروں میں تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملبوسات مغربی کلچر کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ہمیں(خواتین کو)ساڑی، گھاگھرا اور سلوار قمیص جیسےروایتی ملبوسات پہننے چاہیے۔’سنگھ نے کہا کہ حکم  کی خلاف ورزی  کرتے جو کوئی بھی پایا جائےگا، اس کو سزا دی  جائےگی اور کمیونٹی سے بائیکاٹ  کر دیا جائےگا۔

ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اسکولی بچے گرمیوں کے یونیفارم تو پہنتے ہی ہیں، اس پر سنگھ نے کہا، ‘یہ فیصلہ بچوں پر لاگو نہیں ہوگا۔ لیکن گھٹنے سے اوپر کپڑے پہننا صحیح نہیں ہے۔ ہم ایسے اسکولوں کے انتظامیہ  سے بات کریں گے۔’

کھاپ پنچایت نے اتر پردیش میں آئندہ پنچایتی انتخاب میں ایس سی اور پسماندہ کمیونٹی  کو ریزرویشن دینے کے ریاستی  سرکار کے فیصلے کی بھی مخالفت کی ہے۔سنگھ نے کہا کہ کھاپ نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔ ریاستی  سرکار نے پنچایتی  انتخابات کے لیے ریزرویشن  کی اپنی پالیسی  کا اعلان  پچھلے مہینے کیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘پنچایتی  انتخاب میں سیٹیں محفوظ  کرنے کا فیصلہ صحیح نہیں ہے۔ یہ ایک بڑے کمیونٹی کو انتخاب  لڑنے سے روکتا ہے۔ سب کو پنچایتی  انتخاب  لڑنے کا حق  دیا جانا چاہیے۔’سنگھ نے یہ بھی کہا کہ آئندہ انتخاب  میں اگر کوئی شراب بانٹتے ہوئے پایا گیا تو اسے بھی سماج سے بائیکاٹ  کیا جائےگا۔

پنچایت  کے فرمان پر سب ڈویژنل مجسٹریٹ(ایس ڈی ایم)دیپک کمار نے کہا، ‘مجھے اس کے بارے میں میڈیا کے ذریعے پتہ چلا ہے کہ ایسی کوئی پنچایت ہوئی ہے۔ معاملے کا پتہ لگانے کے لیے جانچ کی جائےگی۔’

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)