خبریں

سیڈیشن کے معاملوں میں مرکز کا کوئی رول نہیں، ریاست درج کراتے ہیں مقدمے: مرکزی حکومت

سیڈیشن کے معاملوں میں قصور  ثابت ہونے کی شرح  کافی کم ہونے کو لےکر راجیہ سبھا میں اپوزیشن  نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ حکومت نے سیڈیشن سمیت مجرمانہ  قانون میں اصلاحات  کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اور مختلف جماعتوں  سے اس سلسلے میں تجاویزطلب کی  گئی ہیں۔

(علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

(علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سیڈیشن کے معاملوں میں قصور ثابت ہونے  کی شرح  کافی کم ہونے کو لےکراپوزیشن  کے نشانے پر آئی حکومت نے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ ایسے معاملوں میں مرکز کا کوئی رول نہیں ہوتا اور ریاستی حکومتیں معاملے درج کراتی ہیں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران  ضمنی سوالوں کے جواب میں یہ جانکاری دی۔سیڈیشن کے معاملوں میں قصور ثابت ہونے کی شرح  کافی کم ہونے کو لےکراپویزشن کی تنقید کے  بیچ ریڈی نے کہا کہ ایسے معاملوں میں مرکز کا کوئی رول نہیں ہوتا اور ریاستی حکومتیں معاملے درج کراتی ہیں۔

ریڈی نے کہا کہ اس سلسلے میں مرکز ریاستوں کو کوئی ہدایت  نہیں دیتی اور حکومت ہند نے کسی شخص یاادارےکے خلاف کوئی غلط معاملہ نہیں درج کرایا ہے۔اس دوران کئی اپویزشن ممبروں  نے کہا کہ 2019 میں 96 ایسے معاملے درج کیے گئے، جن میں دو معاملوں میں ہی قصور ثابت ہوا۔ اپوزیشن  نے سوال کیا کہ کیا حکومت فرضی مقدمے درج کرا رہی ہے۔

اس پر ریڈی نے کہا کہ جن 96 معاملوں کا ذکر کیا گیا ہے، ان تمام معاملوں میں عدالت کا فیصلہ نہیں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی معاملے مختلف مرحلوں میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ معاملے جانچ کے مرحلے میں ہیں تو کچھ معاملوں  میں چارج شیٹ  داخل کی گئی ہے وہیں کچھ میں شنوائی چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے اعدادوشمار میں سیڈیشن کے معاملے کوشامل کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابقہ حکومتوں میں اسے چھپایا جاتا تھا۔

ریڈی نے کہا کہ پارلیامنٹ سے پاس ہونے کے بعدشہریت  قانون (سی اےاے)کے خلاف احتجاج  کے دوران کئی تبصرے کیے گئے، لیکن انہیں مکمل آزادی دی گئی۔ 100 سے زیادہ دنوں سے چل رہے موجودہ کسانوں کے احتجاج کے دوران کئی بیان دیے گئے، لیکن حکومت نے کوئی دخل اندازی  نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جمہوریت اور پریس کی آزادی کے لیے پرعزم  ہے اور کوئی بھی شخص  آئین  کے تحت بول سکتا ہے اور حکومت اس میں کوئی رکاوٹ نہیں پیدا کرتی۔

سیڈیشن سمیت مجرمانہ  قانون میں اصلاحات کے لیے کمیٹی بناکر تجاوزیرطلب کیے گئے ہیں : مرکز

وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت نے سیڈیشن سمیت مجرمانہ قانون میں اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی بنائی  ہے اور مختلف جماعتوں  سے اس سلسلے  میں تجاویز طلب کی گئی ہیں۔

وزیر مملکت برائے داخلہ ریڈی راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران ضمنی  سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں سیڈیشن قانون (آئی پی سی کی دفعہ124 اے) کے تحت 96 گرفتاریاں کی گئی اور دو افراد کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزرائے اعلیٰ  اور یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنرز کے علاوہ غیرسرکاری تنظیموں  اور دیگر تنظیموں  سے طلب کیے گئے ہیں اور حکومت تجاویز ملنے کے بعد سیڈیشن قانون میں ترمیم پر غور کرےگی۔انہوں نے کہا کہ یہ قانون نیا نہیں بلکہ پرانا ہے اور اس سے پہلے کانگریس کے اقتدار میں 1948، 1950، 1951 اور 1955 میں ترمیم کیا گیا تھا۔

یہ سوال کیے جانے پر کہ کیا حکومت سیڈیشن قانون میں ترمیم پرغور کرےگی، انہوں نے کہا، ‘ہم ایک بڑا قدم اٹھانے جا رہے ہیں۔نیشنل لاء یونیورسٹی کے وی سی  کی صدارت میں مجرمانہ قانون میں اصلاح  کے لیے ایک نئی کمیٹی  بنائی گئی ہے۔’

بتا دیں کہ گزشتہ فروری مہینے میں مرکزی حکومت نے بتایا تھا کہ ملک  کے مختلف حصوں میں2019 کے دوران سیڈیشن کے 93 معاملے درج کیے گئے، جن میں 96 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ 76 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کئے گئے، جبکہ 29 لوگوں کو عدالتوںکی جانب سے بری کر دیا گیا۔

اس سے پہلے این سی آربی نے بتایا تھا کہ سال 2019 کے دوران ملک  بھر میں درج سیڈیشن اوریو ا ے پی اے کے  معاملوں میں اضافہ  ہوا ہے، لیکن اس میں صرف تین فیصدی سیڈیشن معاملوں میں الزامات کو ثابت کیا جا سکا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق سال 2019 میں سیڈیشن کے 93 معاملے درج کیے گئے تھے، جو سال 2018 میں درج 70 اور سال 2017 میں درج 51 معاملوں سے زیادہ  تھے۔اسی طرح یواےپی اے کے تحت سال 2019 میں 1226معاملے درج کئے گئے۔ اس سے پہلے 2018 میں یواے پی اے کے تحت 1182 معاملے اور 2017 میں 901 معاملے درج کیے گئے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)