خبریں

سرکار نے بتایا، 16ریاستوں کے 70 اضلاع میں کورونا انفیکشن کی تعداد میں 150فیصدی کا اضافہ

مرکزی وزارت صحت کےسکریٹری  نے ایک پریس کانفرنس  میں بتایا کہ 1 سے 15 مارچ کے بیچ 17ریاستوں  کے 55اضلاع  میں 100-150 فیصدی کا اضافہ  درج کیا گیا ہے۔وزیر اعظم  نریندر مودی  نے ملک  کے کچھ حصوں میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے پھر سے پھیلنے سے روکنے کے لیےتیز اورفیصلہ  کن قدم اٹھانےکی اپیل  کی ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی وزارت صحت  نے بدھ کو کہا کہ ایک مارچ سے 15 مارچ کے بیچ 16ریاستوں کے کل 70اضلاع میں کووڈ 19 کے زیر علاج  مریضوں کی تعداد میں 150فیصد کا اضافہ  ہواہے۔مرکزی وزارت صحت کے سکریٹری  راجیش بھوشن نے ایک پریس کانفرنس  کو خطاب  کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر ضلع مغربی  اور شمالی ہندوستان  کے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘16ریاستوں کے لگ بھگ 70اضلاع میں ایک مارچ سے 15 مارچ کے بیچ انفیکشن کے معاملوں کی تعداد میں 150فیصدی کااضافہ  دیکھا گیا اور 17ریاستوں  کے 55اضلاع  میں 100-150 فیصد  کا اضافہ درج کیا گیا۔’

بھوشن نے کہا، ‘ان ریاستوں میں ہم نے ٹیکہ کاری مہم میں تیزی لانے اور  ٹیکہ دینے کو کہا ہے۔’

ریاستوں میں انفیکشن کے معاملوں میں اضافے پر انہوں نے کہا، ‘تمام زیر علاج  مریضوں کی تعداد میں سے 60 فیصدی مریض مہاراشٹر میں ہیں اور وبا سے ہونے والی حالیہ اموات کا 45 فیصد مہاراشٹر سے ہے۔’انہوں نے کہا، ‘ایک مارچ کو انفیکشن کے 7741 نئے معاملے سامنے آئے تھے۔ 15 مارچ تک یہ تعداد بڑھ کر اوسطاً 13527 ہو گئی۔ انفیکشن کی شرح  ایک مارچ کو 11 فیصد تھی، جو 15 مارچ تک 16 فیصد ہو گئی۔’

انفیکشن کی بڑھتی ہوئی شرح  پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے بھوشن نے کہا کہ جانچ کی تعداد اس شرح سے نہیں بڑھ رہی، جس طرح سےانفیکشن کی شرح  میں اضافہ  ہو رہاہے۔انہوں نے کہا، ‘اس لیےریاستوں بالخصوص مہاراشٹر کو ہماری صلاح ہے کہ جانچ کی شرح خاص طور پر آر ٹی پی سی آر کی شرح بڑھائی جائے۔’

ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی وزارت صحت کے سکریٹری  نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ سال ستمبر میں ایک دن میں 97894 معاملوں کے ساتھ نئے معاملوں کی تعداد انتہا پر تھی۔حالانکہ یہ تعداد اس سال فروری آنے تک گھٹنے لگی تھی، اس کے بعد اس میں پھراضافہ  ہو رہا ہے۔ انہوں نے اسے باعث تشویش بتایا۔

مہاراشٹر اب تک لگاتار وباسے سب سے زیادہ متاثر ریاست  بنی ہوئی ہے۔ ایک سے 15 مارچ کے بیچ ناندیڑ میں انفیکشن کے معاملوں کی تعداد میں 385 فیصد  کا اضافہ  ہوا۔ اس کے بعد نندوربار میں 224 فیصد اور بیڈ میں 219 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔

اس مدت  میں دھلے، ناسک، جلگاؤں ، بھنڈارا اور ناگپور اضلاع میں200 فیصد سے کم کااضافہ  دیکھا گیا، جبکہ چندر پور، احمد نگر، بلڑھانا، اورنگ  آباد اور اکولا میں 100فیصدی  سے کم اضافہ  رہا۔

سکریٹری کی جانب سے سے پیش کیے گئےاعدادوشمار کے مطابق، دوسری ریاستوں کی بات کریں تو اس مدت  میں مدھیہ پردیش کے رتلام میں کو رونا معاملوں کی تعداد میں500فیصدی  کااضافہ  ہوا ہے۔ چھتیس گڑھ کے سورج پور میں 425 فیصد، ہماچل پردیش کے سرمور ضلع میں 367فیصد کا اضافہ  درج کیا گیا۔ پنجاب کے روپ نگر میں 256 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

وزیر اعظم مودی نےتیزاورفیصلہ کن قدم اٹھانے کی اپیل کی

وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک  کے کچھ حصوں میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں پر بدھ کو تشویش کا اظہا کیا اور اسے پھر سے پھیلنے سے روکنے کے لیے ‘تیز اورفیصلہ کن’قدم اٹھانے کی اپیل  کی۔

کووڈ 19کی موجودہ صورتحال اورملک بھر میں کورونا کے خلاف جاری ٹیکہ کاری  کے سلسلے میں مختلف  ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ  سے ڈیجیٹل میڈیم سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر، پنجاب اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں کورونا کے معاملے بڑھے ہیں، جبکہ ملک کے 70اضلاع میں پچھلے کچھ ہفتوں میں مثبت  معاملوں کی شرح  میں 150فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘اگر ہم اس بڑھتی ہوئی وبا کو یہیں نہیں روکیں گے تو ملک گیرانفیکشن کی حالت بن سکتی ہے۔ ہمیں کورونا کی اس ابھرتی ہوئی ‘سیکنڈ پیک’ کو فوراً روکنا ہی ہوگا۔ اس کے لیے ہمیں تیز اور فیصلہ کن قدم اٹھانے ہوں گے۔’

انہوں نے کہا کہ یہ گڈ گورننس کے امتحان کا بھی وقت ہے۔انہوں نے کہا، ‘کورونا کی لڑائی میں ہم آج جہاں تک پہنچے ہیں، اس میں اور اس سے جو خوداعتمادی  آئی  ہے، وہ زیادہ خوش اعتمادی  میں نہیں بدلنی چاہیے۔’انہوں نے کہا، ‘ہماری یہ کامیابی لاپرواہی میں بھی نہیں بدلنی چاہیے۔ہمیں عوام کو ‘پینک موڈ’میں بھی نہیں لانا ہے۔ ایک خوف کی سلطنت پھیل جائے، یہ بھی صورتحال  نہیں لانی ہے اور کچھ احتیاط برت کر، کچھ قدم اٹھا کرہمیں عوام کو پریشانی سےنجات بھی دلانا ہے۔’

وزیر اعظم نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیےتمام ریاستوں کے وزرائے علیٰ  سے جانچ کا دائرہ بڑھانے، بچاؤ کی تدابیر کو نافذ کرنے اور ٹیکہ کاری مراکز کی تعداد بڑھانے سمیت دیگر قدم اٹھانے کو کہا۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ٹیسٹ، ٹریک (نگرانی) اور ٹریٹ (علاج) کو لےکر بھی اتنی ہی سنجیدگی کی ضرورت ہے جیسا کہ پچھلے ایک سال سے ہوتا آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ہر متاثرہ شخص کےرابطہ کو کم سے کم وقت میں پتہ لگانا اور آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کی شرح  70 فیصد سے اوپر رکھنا بہت اہم ہے۔’وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ کئی ریاستوں میں ریپڈ اینٹی جین ٹیسٹنگ پر ہی زیادہ زور دیا جا رہا ہے اور اسی بھروسے گاڑی چل رہی ہے۔ اس سلسلےمیں انہوں نے کیرل، اڑیسہ ، چھتیس گڑھ  اور اتر پردیش کی مثال دی۔

انہوں نے کہا کہ صرف انہی ریاستوں میں ہی نہیں بلکہ ملک کی تمام ریاستوں  میں آر ٹی پی سی آر جانچ اور بڑھانے پر زور دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جوبنیادی قدم ہیں اس پر عمل کرنا ہی ہوگا۔انہوں نے کہا، ‘دوائی بھی اور کڑائی بھی’ کے ساتھ ہی ماسک پہننا ہے اور دو گز کی دوری بنائے رکھنا ہے۔ ساتھ ہی صاف صفائی کا دھیان رکھنا ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ایسے کئی قدم جو پچھلے ایک سال سے کرتے آئے ہیں، ایک بار پھر سے ان پر زور دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا، ‘ہمیں کڑائی کرنی پڑے تو کرنی چاہیے۔ اس معاملے میں ہمت کے ساتھ کام کرنا پڑےگا۔’

انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے کو رونا وائرس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور اس معاملے میں آج دنیا ہندوستان  کی مثال دیتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک  میں کو رونا سے ٹھیک ہونے کی شرح  96 فیصد ہے جبکہ اس سے ہونے والی اموات کی شرح  دنیا میں سب سے کم ہے۔

مودی نے کہا کہ ٹیکہ کاری  کی رفتار لگاتار بڑھ رہی ہے اور اب ایک دن میں 30 لاکھ لوگوں کی  ٹیکہ کاری  کےاعدادوشمارکو بھی ایک بار پار کیا جا چکا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)