خبریں

قومی پسماندہ طبقات کمیشن نے سرکار کو لکھا خط، مردم شماری میں او بی سی کی گنتی کا مطالبہ

مودی سرکار نے اپنی  پچھلی مدت کار میں قومی پسماندہ طبقات کمیشن  کو آئینی  درجہ دیا تھا۔ سرکار نے دہلی ہائی کورٹ کی سابق چیف جسٹس جی روہنی کی سربراہی میں او بی سی برادری  کی ذیلی درجہ بندی  کے لیے ایک کمیشن کا قیام کیا ہے، تاکہ کمزور طبقات  تک ریزرویشن کی رسائی میں اضافہ کیا جا سکے۔

(علامتی تصویر، فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

(علامتی تصویر، فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: قومی پسماندہ طبقات کمیشن(این سی بی سی)نے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت سے گزارش کی ہے کہ وہ  ہندوستا ن  کی اگلی مردم شماری 2021 کے دوران ملک  میں او بی سی کی آبادی  پر ڈیٹا اکٹھا کریں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس سلسلے میں کمیشن کے سکریٹری  آنند ترپاٹھی نے جمعرات  کوسماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کے سکریٹری کو خط لکھا ہے۔اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ایک عرضی  ابھی زیر التواہے۔ اس کو لےکر کمیشن  نے کہا کہ ‘سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت’ کو اس عرضی  کی حمایت کرنی چاہیے۔

مودی سرکار نے اپنے پچھلی مدت  کارمیں قومی پسماندہ طبقات کمیشن کو آئینی  درجہ دیا تھا۔ سرکار نے دہلی ہائی کورٹ کی سابق  چیف جسٹس جی روہنی کی سربراہی  میں او بی سی برادری  کی ذیلی درجہ بندی  کے لیے ایک کمیشن  کاقیام کیا  ہے تاکہ کمزور طبقات  تک ریزرویشن  کی رسائی میں اضافہ کیاجا سکے۔

حالانکہ او بی سی کمیونٹی  پر خاطرخواہ ڈیٹا نہیں ہونے کی وجہ سے روہنی کمیشن  کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کمیشن نے 12 دسمبر 2018 کو سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر تھاورچند گہلوت کو خط لکھ کر کہا تھا کہ او بی سی کا کاسٹ وائز سروے کرنے کے لیے مناسب  بجٹ دینے کی ضرورت ہے۔ حالانکہ سات مارچ 2019 کو ایک دیگر خط میں جسٹس روہنی نے گہلوت سے کہا تھا کہ ‘ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ فی الحال ہم ایسا کوئی سروے نہیں کریں گے۔’

اڑیسہ  سرکار نے ریاست میں اس طرح کا سروے کرانے کا فیصلہ لیا ہے جو کہ اس سال ایک مئی سے 20 مئی کے بیچ میں ہوگا۔