خبریں

میرٹھ: ٹیوشن جا رہی طالبہ کے ساتھ گینگ ریپ، پولیس نے کہا-زہر کھا کر جان دی

اتر پردیش میں میرٹھ ضلع کے تھانہ سردھنا علاقے کا معاملہ۔ گزشتہ یکم اپریل کو دسویں میں پڑھنے والی طالبہ کو گاؤں کے ہی چار نوجوانوں نے اغوا کرکےگینگ ریپ کیا تھا۔ اہل خانہ  کا الزام  ہے کہ ملزمین نے ریپ  کے بعد زہر پلایا تھا۔ وہیں پولیس کہہ رہی ہے اس کے پاس سے سوسائیڈ نوٹ ملا ہے اس لیے یہ خودکشی ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کے تھانہ سردھنا کوتوالی حلقہ کے ایک گاؤں میں ٹیوشن سے لوٹ رہی دسویں جماعت کی طالبہ کو گاؤں کے ہی چار نوجوانوں نے مبینہ طور پر اغوا کرکےگینگ ریپ کیا۔ طالبہ نے گھر پہنچ کر مبینہ طور پر زہر کھا لیا، جس سے اسپتال میں علاج  کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ پولیس نے یہ جانکاری دی۔

وہیں اہل خانہ  کا الزام  ہے کہ ریپ  کے بعد ملزمین نے لڑکی کو زہر پلایا تھا۔ایس پی دیہات کیشو کمار نے بتایا کہ جمعرات(یکم اپریل)کو ہوئے اس معاملے میں چار نوجوان شامل تھے۔ انہوں نے بتایا کہ گھر سے طالبہ کا ایک سوسائیڈ نوٹ برآمد ہوا ہے، جس میں طالبہ کے ذریعے لکھن کے بیٹے سنجے کے علاوہ وکاس کے بیٹے بلونت عرف مرلی کا ذکر کیا گیا ہے۔

کمار نے بتایا کہ اس کی بنیادپر پولیس نے دونوں ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے اور دو دیگر کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔دریں اثنا سردھنا پولیس نے طالبہ کے اہل خانہ  کی تحریرکی بنیاد پر بتایا کہ لڑکی10ویں کی اسٹوڈنٹ تھی اور جمعرات   کو گھر سے ٹیوشن پڑھنے کے لیے گئی تھی۔

پولیس کے مطابق، ٹیوشن سے لوٹتے وقت طالبہ کو کپساڑ گاؤں کے چار نوجوانوں نے اغوا کر لیا اور ٹاور کے پاس مکان میں گینگ ریپ کیا۔

پولیس نے بتایا کہ طالبہ کسی طرح اپنے گھر پہنچی اور اہل خانہ  کواس  کی جانکاری دی۔ بعد میں طالبہ نے گھر پر زہر کھا لیا، جس سے اس کی حالت بگڑ گئی اور اسے شام قریب چھ بجے مودی پورم کے ایس ڈی ایس گلوبل اسپتال میں بھرتی کرایا گیا، جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، متاثرہ  کے بھائی کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق، طالبہ کو ٹیوشن کے لیے جاتے وقت راستے میں اس کے ایک ساتھی نے اسے روکا اور تین دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر جبراً ایک سنسان مکان میں لے گئے۔ جہاں اس کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا۔

بھائی نے کہا، ‘جب وہ عام دنوں کی طرح وقت پر گھر نہیں پہنچی، تو ہم ٹیوشن سینٹر گئے، لیکن وہاں ہمیں بتایا گیا کہ وہ نہیں آئی۔ پھر ہم نے کھوج شروع کی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ جب وہ دیر شام گھر پہنچی تو خون بہہ رہا تھا، اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور وہ مشکل سے بول پا رہی تھی۔ ہم اسے اسپتال لے گئے، جہاں اس نے دم توڑ دیا۔’

میرٹھ کے ایس پی کیشو کمار نے کہا،‘ہمیں جمعرات کی دوپہر کو اطلاع ملی تھی کہ میرٹھ کے ایک گاؤں میں نابالغ کی موت ہو گئی ہے۔ سینئر افسر موقع پر پہنچے اور اہل خانہ سے بات کی۔ پہلی نظر میں یہ معلوم  ہوتا ہے کہ لڑکی کی موت زہر کھانے سے ہوئی ہے۔ ایک سوسائیڈ نوٹ ملا ہے جس میں اس نے کلیدی ملزم  کا نام لکھا ہے۔’

حالانکہ لڑکی کے گھروالوں  کا کہنا ہے کہ اسے ملزمین نے زہر دیاتھا۔ طالبہ کے چچا نے کہا، ‘پولیس کہہ رہی ہے کہ سوسائیڈ نوٹ ملا ہے لیکن سچائی  یہ ہے کہ اس کا قتل کیا گیا تھا۔’

جواب میں ایس پی کمار نے کہا، ‘خودکشی کے لیے اس کا سوسائیڈ نوٹ ثبوت ہے اور اس کی لکھاوٹ میں ہے۔ لیکن ہم اسے آگے کی جانچ کے لیے فارینسک لیبارٹری  بھیجیں گے۔ ایف  آئی آرگھر والوں کے الزام کے مطابق درج کی گئی ہے۔’

اتر پردیش کے سابق  وزیر اعلیٰ اورسماجوادی پارٹی کے سربراہ  اکھلیش یادو نے اس معاملے کو لےکر ریاستی حکومت کو تنقید کا  نشانہ بنایا ہے۔ کہا کہ بہت ہوا مہیلاؤں پر اتیاچار، نہیں چاہیے بھاجپا سرکار۔

انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘اتر پردیش کے سردھنا (میرٹھ)میں ایک طالبہ کے اغوا، گینگ ریپ وزہر دےکر مارے جانے کی خبر بےحد افسوسناک اور سماج میں خوف پیدا کرنے والا ہے۔ اسٹار پرچارک جی کو پرچار سے فرصت ملے تو برائے مہربانی  اس پر بھی غورکریں۔ بہت ہوا مہیلاؤں پر اتیاچار، نہیں چاہیے بھاجپا سرکار!’

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)