خبریں

ٹیکہ کاری کے لیے ’چہرہ پہچان تکنیک‘ کا استعمال ایک خطرناک قدم: حقوق کی تنظیمیں

حال ہی میں نیشنل ہیلتھ اتھارٹی کے سربراہ نے کورونا انفیکشن کو روکنے کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکہ کاری کے لیے چہرہ پہچان تکنیک کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ حقوق سے متعلق تنظیموں   نے  اسے لوگوں کی پرائیویسی کے ساتھ کھلواڑ بتایا ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: انسانی حقوق  اور ڈیجیٹل حقوق کی دس تنظیموں  اور150 سے زیادہ  لوگوں نے انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن(آئی ایف ایف) کے بیان پر دستخط  کرکے اس بات کو لےکرشدیدتشویش کا ا ظہار کیا ہے کہ ٹیکہ کاری کے لیے مرکز ‘چہرے کی پہچان کرنے والی تکنیک’(فیشل ریکگنیشن ٹکنالوجی)کا استعمال کر سکتا ہے۔

حال ہی میں دی پرنٹ کو دیے ایک انٹرویو میں نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے)کے سربراہ آر ایس شرما نے اس بات کے اشارے دیے تھے کہ ٹیکہ کاری سے پہلے تصدیق  کے لیے آدھار کے ساتھ ‘چہرہ پہچان تکنیک’ کا استعمال  کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ایسا کرنے کے پیچھےیہ دلیل دی تھی کہ اس سے کوروناانفیکشن کو کم کیا جا سکےگا۔

شرما اس سے پہلے آدھار جاری کرنے والی ایجنسی یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا(یوآئی ڈی اےآئی)کے سربراہ  تھے۔انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ ویسے تو شرما نے دعویٰ کیا تھا کہ اس قدم کو لازمی نہیں کیا جائے  گا، لیکن باوجود اس کے یہ تشویش کی بات ہے کہ سرکار اس پر غور کر رہی ہے۔ ادارے نے کہا کہ ایسا کرنا لوگوں کی پرائیویسی  کے ساتھ کھلواڑ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے کہ چہرہ پہچاننے والی تکنیک100 فیصدی سہی ہے۔ اس سے پہلے فلاحی اسکیموں کو آدھار سے جوڑا گیا تھا، جس کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں لوگ منصوبوں  کا فائدہ  نہیں اٹھا پائے اور یہاں بھوک سے اموات بھی ہوئیں۔

انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نے کہا کہ اس سے پہلے وزارت صحت  نے کہا تھا کہ ٹیکہ کاری کے لیے آدھار لازمی نہیں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مرکز کی جانب سے جاری ہدایات  میں کہا گیا ہے کہ پہچان  کی صداقت  کے لیے آدھار کو ‘ترجیح’دی جائےگی۔

ویکسین کے لیے رجسٹریشن کرنے کے لیے بنائے گئے پلیٹ فارم کو ون ایپ پر بھی دستاویز کی شکل میں آدھار کے علاوہ کچھ اور قبول نہیں کیا جا رہا ہے۔ادارے نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ کورونا انفیکشن  روکنے کے لیے لوگوں کو وقت سے ٹیکہ  لگنا چاہیے، لیکن اس کے لیے ایسی تکنیک کا استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے، جس کی افادیت  پر سوال ہے اور یہ لوگوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے عوام پر سرکار کی نگرانی بڑھ جائےگی، جس کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے کئی اہل  لوگ فائدہ  سے بھی محروم  ہو سکتے ہیں۔ادارے نے کہا کہ کورونا مہاماری کے بیچ سرکار کا کام یہ ہونا چاہیے کہ وہ  بہتر ٹیکوں کی فراہمی  تیز کرے نہ کہ اس کے نام پر پرائیویسی  سے کھلواڑ کرنے والی تکنیک کا استعمال کیا جائے۔

انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نے کو رونا ٹیکہ کاری کے لیے اس طرح کے کسی بھی ممکنہ قدم کو فوراً واپس لینے اور موجودہ ضابطوں  کے مطابق ہی لوگوں کو ٹیکہ  لگانے کی مانگ کی ہے۔

(انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کامکمل  بیان بڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)