خبریں

مہاراشٹر: سابق وزیر اعلیٰ فڈنویس کے 22 سالہ بھتیجے کو کووڈ ٹیکہ لگنے کے بعد تنازعہ

مہاراشٹر کےسابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کے 22 سالہ بھتیجے تنمیہ فڈنویس نے انسٹاگرام پر ایک تصویر پوسٹ کی، جس میں وہ کووڈ 19 ویکسین لیتے نظر آ رہے ہیں۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آخر کیسے فڈنویس کے بھتیجے کو کووڈ 19 ویکسین کا ٹیکہ  لگایا گیا جبکہ ان کی عمر ٹیکہ لگوانے کے دائرے میں نہیں آتی۔

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ  دیویندرفڈنویس۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ  دیویندرفڈنویس۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ  اور بی جے پی رہنما دیویندرفڈنویس کو سوموار کو اس وقت سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب ان کے 22 سالہ بھتیجے تنمیہ فڈنویس نے انسٹاگرام پر ایک تصویر پوسٹ کی، جس میں وہ کووڈ 19 ویکسین لیتے نظر آ رہے ہیں۔

ہندستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، تنمیہ فڈنویس کو کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز ممبئی میں، جبکہ دوسری ڈوز ناگپور کے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ میں لگی۔بتا دیں کہ مرکزی حکومت نے 19 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ 18 سال سے زیادہ  عمر کے تمام لوگوں کو ایک مئی سے کو رونا ٹیکہ لگایا جائےگا۔ ابھی تک صرف 45 سال سے زیادہ  عمر کے لوگوں کو ہی کو رونا ٹیکہ لگایا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد کئی رہنماؤں نے سوال اٹھائے کہ آخر کیسے فڈنویس کے بھتیجے کو کووڈ 19 ویکسین کا ٹیکہ  لگایا گیا، جبکہ وہ ابھی تک اس کے اہل نہیں ہیں۔این سی پی کے ترجمان  اوروزیر نواب ملک نے معاملے کی اعلیٰ سطحی  جانچ کی مانگ کی۔

ملک نے کہا،‘کیا انہیں ایک سے زیادہ  بیماریاں ہیں یا وہ  فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرہیں؟ اگر وہ نہیں ہیں تو ان کے خلاف معاملہ درج ہونا چاہیے۔’

بتا دیں کہ تصویر کو لےکر سوشل میڈیا پر ہوئے تنازعہ  کے بعد تنمیہ نے یہ پوسٹ مبینہ  طور پر انسٹاگرام سے ڈی لٹ کر دیا۔تنمیہ سابق ایم ایل اے شوبھافڈنویس کے پوتے ہیں۔ شوبھا فڈنویس دیویندر کی رشتہ دار ہیں۔

مہاراشٹر کانگریس نے مودی سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘مودی سرکار نے صرف 45 سال سے زیادہ  عمر کے لوگوں کو ٹیکہ لگانے کے لیے یہ شرط رکھی ہے۔ایسی حالت میں فڈنویس کے بھتیجے، جن کی عمر 45 سال سے کم ہے، انہیں ٹیکہ  لگایا گیا؟ بی جے پی رہنماؤں کے اہل خانہ  کی زندگی اہم  ہے۔ دوسرے لوگوں کا کیا؟ کیا ان کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں۔’

یہ واقعہ  ایسے وقت میں ہوا ہے، جب نیوز رپورٹ میں ملک میں ویکسین کی کمی کا تذکرہ ہے، کئی معاملوں میں ٹیکہ لگانے کےاہل  لوگوں کو بھی ٹیکہ نہیں مل رہا۔نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کئی لوگوں نے شکایت کی ہے کہ کئی بار دوسرے ٹیکے کے لیے سلاٹ بکنگ ہونے کے بعد بھی انہیں رد کر دیا گیا۔

دی  ہندو کی رپورٹ کے مطابق، تین اپریل کو ہیلتھ سکریٹری  راجیش بھوشن نے تمام صوبوں  کےہیلتھ اتھارٹیز کو خط لکھ کر کہا تھا کہ نااہل لوگ  ہیلتھ کیئراسٹاف اور فرنٹ لائن ورکرزکےطور پررجسٹرڈ ہوکر ٹیکہ لگوا لے رہے ہیں، جس کی وجہ سے ہیلتھ کیئر ملازمین کے ڈیٹابیس میں ان کی تعداد  میں 24 فیصد کا اچھال آیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، فڈنویس نے اپنے بیان میں کہا ہے، ‘تنمیہ ان کے دور کے رشتہ دار ہیں۔ مجھے اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ کس اسٹینڈرڈ کے تحت انہیں کورونا کی ڈوز دی گئی۔ اگر انہیں گائیڈ لائن کے تحت ڈوز دی گئی ہے تو اس میں کوئی اعتراض  نہیں ہونا چاہیے لیکن اگر ہدایات کی خلاف ورزی ہوئی  ہے تو یہ پوری طرح سے غلط ہے۔ میری بیوی  اور بیٹی کو ابھی تک ویکسین نہیں لگا ہے، کیونکہ وہ  ابھی موجودہ اسٹینڈرڈکے تحت اس کےاہل  نہیں ہیں۔ میرا پورا بھروسہ ہے کہ ہر کسی کو اصولوں پر عمل  کرنا چاہیے۔’

سکریٹری  راجیش بھوشن نے تمام  ریاستوں  اور یونین ٹریٹری  سے ان دونوں زمروں  میں نئے رجسٹریشن  کو فوراً بند کرنے کو کہا ہے۔

بھوشن نے ریاستوں  اور یونین ٹریٹری کو لکھے اپنے خط میں کہا ہے کہ 45 سال سے زیادہ  عمر کے لوگ کو ون ایپ پررجسٹریشن کرا سکتے ہیں اور بچے ہوئے ہیلتھ ورکر اورفرنٹ لائن ورکرز کے آن سائٹ رجسٹریشن اوریجنل فوٹو آئی ڈی کارڈ اور روزگار سرٹیفیکٹ کی کاپی مہیا کرانے کے بعد صرف سرکاری کورونا وائرس ٹیکہ کاری مراکز پر ہوں گے۔

کیرل کے وزیر اعلیٰ پنرائی  وجین اورمغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ  ممتا بنرجی سمیت کئی وزرائے اعلیٰ  نے وزیر اعظم  کو خط لکھ کر آبادی تک اور ویکسین پہنچانے کی مانگ کی ہے۔دی  وائر نے 10اپریل کے اپنے جائزہ میں بتایا تھا کہ ویکسین کی پیداوار کی صلاحیت  کےتناظر میں کووشیلڈ اورکو ویکسین کے مینوفیکچرر  ایک دن میں 24 لاکھ ویکسین بناتے ہیں، لیکن موجودہ مانگ ہر دن کے لحاظ سے37 لاکھ ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)