خبریں

کووڈ بحران سے دوچار ہندوستان نے مالی سال 2020-21 میں آکسیجن کا دوگنا ایکسپورٹ کیا

ایک میڈیا رپورٹ میں کامر س کی وزارت  کے دستاویزوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہندوستان نے مالی سال 2020-21 کے پہلے دس مہینوں میں پچھلے پورے مالی سال کے مقابلے دنیا بھر میں دوگنی مقدار میں آکسیجن ایکسپورٹ کیا۔ اس مدت  کے اکثر حصہ میں ہندوستان  ان ٹاپ ممالک  میں تھا، جو کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہندوستان نے مالی سال2020-21 کے پہلے دس مہینوں میں اس سے پچھلے پورے مالی سال کے مقابلےدنیا بھر کے کئی ممالک کو دوگنی مقدار میں آکسیجن فروخت کیا۔بزنس ٹو ڈے کے مطابق،کامرس کی وزارت سے ملے ڈیٹا میں یہ بات سامنے آئی ہے۔ ایسا تب ہوا جب ہندوستان  خود اس پوری مدت  میں کورونا وائرس سے بری طرح متاثر تھا۔

معلوم ہو کہ گزشتہ سال سے ہندوستان  لگاتار ان ٹاپ ممالک  کی فہرست  میں ہے جو اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

موصولہ ڈیٹا کےمطابق، اپریل 2020 سے جنوری2021 کے بیچ ہندوستان نے دنیا بھر میں9301 میٹرک ٹن آکسیجن ایکسپورٹ کیا، جس سے 8.9 کروڑروپے حاصل ہوئے۔ اس کےبرعکس، اس سے پہلے مالی سال2019-20 میں ملک  نےصرف4514 میٹرک ٹن آکسیجن ایکسپورٹ کیا تھا، جس سے 5.5 کروڑ روپے ملے تھے۔

کورونا مریضوں کے شدید  بیمار ہونے پر میڈیکل آکسیجن کاان کے علاج میں اہم رول  ہوتا ہے۔ ملک میں کورونا کی موجودہ لہر کے دوران اس کی مانگ بہت تیزی سے بڑھی ہے اور راجدھانی دہلی سمیت مختلف ریاستوں  سے اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کی خبریں آ رہی ہیں۔

منگل کو دہلی کےوزیر اعلیٰ  اور ڈپٹی سی ایم نے بتایا تھا کہ شہر کے اسپتالوں میں کچھ ہی گھنٹوں  کی آکسیجن بچی ہے، جس کے بعد رات بھر میں آناً فاناً میں کئی اسپتالوں کو یہ گیس پہنچائی گئی۔بدھ کو آکسیجن کی فوراً فراہمی کی ایک عرضی  کو سنتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کی سخت سرزنش کی تھی۔

عدالت نے کہا تھا کہ یہ قومی  ایمرجنسی ہے اور دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ آپ کے لیے انسانی زندگی  کوئی معنی نہیں رکھتی۔

بنچ  نے آگے کہا، ‘‘آپ سرکار ہونے کے بطور یہ نہیں کہہ سکتے کہ دیکھیے ہم اتنا دے سکتے ہیں، اتنا نہیں دے سکتے تو اگر لوگ مرتے ہیں، تو مرنے دیجیے۔ یہ قابل قبول نہیں ہے اور کسی خومختار ملک میں یہ جواب نہیں دیا جا سکتا۔ ہمیں لوگوں کے بنیادی حق کو یقینی  بنایا ہوگا۔ ۔

عدالت نے کہا کہ لوگ مر رہے ہیں، اور ہم لوگوں کو آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ آپ آکسیجن کی سپلائی  بڑھانے کے لیے تمام متبادل کی تلاش نہیں کر رہے۔ بھیک مانگیں، ادھار لیں یا چوری کریں۔ لیکن آکسیجن لانا آپ کی ذمہ داری ہے۔

مرکزی حکومت کے کچھ پلانٹ کو آکسیجن کے استعمال کرنے کی چھوٹ کو لےکر عدالت نے کہا، ‘مرکزحالات کی سنگینی کو کیوں نہیں سمجھ رہا؟ ہم اس بات سے حیران  اور مایوس ہیں کہ اسپتالوں میں آکسیجن ختم ہو رہی ہے لیکن اسپات کے پلانٹ چل رہے ہیں۔’

عدلیہ  نے کہا کہ جب تک آکسیجن کا امپورٹ  نہیں ہوتا تب تک اگر اسپات اور پٹرولیم جیسی انڈسٹری کم صلاحیت  کے ساتھ کام کریں تو کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ پڑےگا۔ لیکن اسپتالوں کو آکسیجن نہیں ملا تو تباہی مچ جائےگی۔

دہلی کی ہی طرح مہاراشٹر میں بھی آکسیجن کی کمی ہے، جس نےمتاثرین کی بڑھتی تعداد کی وجہ سےمرکز سےزیادہ  میڈیکل آکسیجن مہیا کرانےکی گزارش کی  ہے۔ اس وقت ملک کےکل معاملوں میں سے ساٹھ فیصدی مہاراشٹر میں ہیں۔

اس کے علاوہ اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات اور کئی صوبوں میں بھی آکسیجن کی کمی کو لےنفسا نفسی کا عالم  ہے۔

ویب سائٹ نے آکسیجن کے ایکسپورٹ سے متعلق  خبر ہٹائی

اس بیچ آکسیجن ایکسپورٹ کے بارے میں بزنس ٹو ڈے جیسی ہی رپورٹ شائع  کرنے کے بعد ویب سائٹ منی کنٹرول نے اس کو ہٹادیاہے۔

نیوزلانڈری کی رپورٹ کے مطابق، 21 اپریل کو یہ رپورٹ ویب سائٹ سے ہٹا دی گئی اور اس کی جگہ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ یہ رپورٹ ‘غیرضروری ڈر’پیدا کرتے ہوئے ہندوستان  کے آکسیجن ایکسپورٹ کے بارے میں‘گمراہ کن تصویر’ بنا رہی تھی اور اس کو شائع نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

اب یہ رپورٹ ہٹا دی گئی ہے لیکن اس کے آرکائیوڈ ورژن کو اس لنک پر پڑھا جا سکتا ہے۔ کامرس کی وزارت کے اعددوشمار پر مبنی اس رپورٹ کو لےکر سرکار کی جانب سے سیدھے طور پر منی کنٹرول کا نام لیے بغیرخبررساں  ایجنسی اے این آئی پر بیان جاری کیا گیا تھا۔

اس میں کہا گیا تھا کہ سرکار نے اپریل 2020 سے فروری2021 کے بیچ9884 میٹرک ٹن صنعتی آکسیجن اور 12 میٹرک ٹن میڈیکل آکسیجن ایکسپورٹ کیا ہے۔

ویب سائٹ نے یہ کہتے ہوئے رپورٹ کو ہٹایا کہ اس کا 9294 میٹرک ٹن ایکسپورٹ کی بات کہنا ‘ملک کی ایک دن کی پیداواری صلاحیت سے کچھ زیادہ ہے۔’

غورطلب بات یہ ہے کہ ڈی لٹ کی گئی رپورٹ میں ہندوستان کی پیداواری صلاحیت کا ذکر پہلے ہی کیا گیا تھا۔ اس میں لکھا تھا، ‘پچھلے ہفتے…سرکار نے وضاحت  کی کہ ہندوستان  کی آکسیجن کی پیداواری صلاحیت7127 میٹرک ٹن/روزانہ کی ہے۔’

جہاں تک بات صنعتی اور میڈیکل آکسیجن کے فرق کی ہے، ویب سائٹ کی رپورٹ میں اس بارے میں بھی بتایا گیا تھا۔ اس میں لکھا تھا کہ ‘ایکسپورٹ لکویڈ آکسیجن کی شکل میں ہوا جسے بعد میں صنعتی اور میڈیکل کاموں میں استعمال کیا گیا۔’

ڈی لٹ کیے جانے سے پہلے اس رپورٹ کو سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے شیئر کیا تھا، جن میں کانگریس جنرل سکریٹری  پرینکاگاندھی سمیت اپوزیشن  کے کئی رہنما بھی شامل تھے۔منی کنٹرول نیٹ ورک 18 گروپ کے ذریعے چلائی جارہی ویب سائٹ ہے، جس کا مالکانہ حق مکیش امبانی ریلائنس انڈسٹریز کے پاس ہے۔