خبریں

چیف جسٹس سے صدیق کپن کی رہائی کا مطالبہ، کہا-ان کی زندگی شدید خطرے میں ہے

کیرل کےصحافی صدیق کپن کی بیوی  کی جانب  سے لکھے گئے خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں متھرا کے میڈیکل کالج اینڈہاسپٹل میں جانور کی طرح کھاٹ سے باندھا گیا ہے ۔وہ  نہ کھانا کھا پا رہے ہیں اور نہ ہی پچھلے چار دنوں سے بھی زیادہ عرصے سے ٹوائلٹ جا سکے ہیں۔ کپن کو پچھلے سال ہاتھرس جاتے وقت گرفتار کیا گیا تھا۔

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

کیرل کے صحافی صدیقی کپن۔ (فوٹو بی شکریہ: ٹوئٹر/@vssanakan)

نئی دہلی: کیرل کے صحافی صدیق کپن کی بیوی  ریہانتھ کپن کی جانب  سے ان کے وکیل نے نئے چیف جسٹس  این وی رمنا کو خط لکھ کر کپن کو متھرا میڈیکل کالج سے فوراً رہا کرکے متھرا جیل بھیجنے کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ صدیق کپن کورونا پازیٹو پائے گئے تھے اور ان کی حالت بے حد نازک ہے۔

صحافی کی بیوی  نے دعویٰ کیا ہے کہ کپن کو متھرا کےمیڈیکل کالج اینڈہاسپٹل میں‘جانور کی طرح کھاٹ سے باندھا گیا ہے وہ  نہ تو کھانا کھا پا رہے ہیں اور نہ ہی پچھلے چار دنوں سے بھی زیادہ عرصے  سے ٹوائلٹ جا سکے ہیں۔’انہوں نے  کہا کہ اگرفوراًکوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا جاتا ہے تو ان کی بے وقت موت  ہو سکتی ہے۔

بتا دیں کہ کپن کو پچھلے سال پانچ اکتوبر کو ہاتھرس جاتے وقت گرفتار کیا گیا تھا۔ ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی سے چار لوگوں نے مبینہ طور پر ریپ  کیا تھا اور علاج  کے دوران ان کی موت ہو گئی تھی۔

پولیس نے تب کہا تھا کہ اس نے چار لوگوں کو متھرا میں شدت پسند تنظیم  پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی)کے ساتھ مبینہ  رشتہ  کےالزام  میں گرفتار کیا اور چاروں کی پہچان کیرل کے ملپرم کے صدیق کپن، اتر پردیش کے مظفرنگر کے عتیق الر حمٰن، بہرائچ کے مسعود احمد اور رام پور کے محمد عالم کے طور پر ہوئی ہے۔

ان کے خلاف مانٹ تھانے میں آئی پی سی کی دفعہ124اے (سیڈیشن)، 153اے (دو کمیونٹی  کے بیچ دشمنی بڑھانے)، 295اے (مذہبی جذبات کو مجروح  کرنے)، یواے پی اے کی دفعہ65 72 اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ76 کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔

اتر پردیش سرکار نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کےدعویٰ کیا ہے کہ صدیق  کپن صحافی نہیں ہیں، بلکہ شدت پسندتنظیم  پی ایف آئی کے ممبر ہیں۔یوپی سرکار کا کہنا ہے کہ کپن صحافت کی آڑ میں نسلی کشیدگی پیدا کرنے اورنظم ونسق  بگاڑنے کی منصوبہ بند ارادے کے تحت ہاتھرس جا رہے تھے۔

لائیولاء کے مطابق کیرل یونین آف ورکنگ جرنلسٹس نے گزشتہ20 اپریل کو سپریم کورٹ میں عرضی  دائر کر مانگ کی ہے کہ کپن کی موجودہ صحت کو دھیان میں رکھتے ہوئے انہیں دہلی کے ایمس میں ٹرانسفر کیا جائے۔انہوں نے کہا ہے کہ کپن باتھ روم میں گر پڑے تھے، جس کی وجہ سے انہیں شدید چوٹیں آئی ہیں اور بعد میں وہ  کووڈ 19پازیٹو پائے گئے تھے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ پچھلے سال چھ اکتوبر 2020 کو دائر عرضی کو سات بار لسٹ  کیا گیا ہے، لیکن ابھی تک انہیں رہا کرنے پر شنوائی نہیں ہوئی اور یہ زیر التوا ہی ہے۔ان باتوں کونوٹس میں لیتے ہوئے صدیق کپن کی بیوی نے مانگ کی ہے کہ انہیں فوراًمتھرا اسپتال سے نکال کر  متھرا جیل میں ٹرانسفر کیا جائے۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں