خبریں

یوپی پنچایتی انتخاب: اساتذہ یونین نے کہا-الیکشن ڈیوٹی کے بعد کووڈ سے 706 ملازمین کی جان گئی

اتر پردیش پرائمری اساتذہ یونین نےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ،ریاستی الیکشن کمیشن اوروزیر تعلیم  کو لکھے خط میں بتایا ہے کہ پنچایتی انتخاب میں ڈیوٹی کے دوران کورونا سے متاثر ہوئے 706پرائمری اساتذہ اور بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ  کے ملازمین کی جان گئی ہے۔ یونین نے گنتی کو ٹالنے کی مانگ کی ہے۔

یوپی کے رام پور میں پنچایتی انتخاب کے دوران ایک سینٹر پر رائے دہندگان۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

یوپی کے رام پور میں پنچایتی انتخاب کے دوران ایک سینٹر پر رائے دہندگان۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

اتر پردیش پرائمری اساتذہ یونین نے جمعرات کووزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور ریاستی الیکشن کمیشن کوخط بھیج کر پنچایتی انتخاب میں ڈیوٹی کے دوران 706پرائمری اساتذہ اور بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ملازمین کی موت کی جانکاری دیتے ہوئے مانگ کی ہے کہ پنچایتی انتخاب کی دو مئی کو ہونے والی گنتی  ٹال دی جائے۔

وزیر اعلیٰ ،ریاستی الیکشن کمیشن اوروزیر تعلیم کو یہ خط بھیجے جانے کی تصدیق اساتذہ یونین کے ریاستی صدر ڈاکٹر دنیش چندر شرما نے کی ہے۔ اساتذہ یونین کی جانب سے دی گئی اس فہرست میں72اضلاع میں706اساتذہ اور ملازمین کے نام درج ہیں، جن کی الیکشن  ڈیوٹی کے دوران کورونا انفیکشن  کی وجہ سےموت ہوئی ہے۔

اس فہرست کے مطابق سب سے زیادہ اعظم گڑھ میں34اساتذہ اور ملازمین کی موت ہوئی ہے۔گورکھپور اور الہ آباد میں28-28، لکھنؤ میں 20، رائےبریلی میں26، جون پور میں23اساتذہ اور ملازمین کی کوروناانفیکشن سے موت ہوئی ہے۔

ڈاکٹر شرما نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر بھی اس بارے میں لکھا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ،چیف سکریٹری ، وزیر اعلیٰ دفتر کے ساتھ ساتھ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی،سابق وزیر اعلیٰ  اورسماجوادی پارٹی  کے قومی صدر اکھلیش یادو کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ‘ہر گھنٹے بیسک اساتذہ کی موت ہو رہی ہے۔یہ تعداد جمعرات صبح تک 600تھی جو اب 700 ہو گئی ہے۔اساتذہ  کی جان کی حفاظت کے لیے ریاستی الیکشن کمیشن دو مئی کی گنتی کو ملتوی کرانے کی مہربانی کریں۔’

کانگریس کی جنرل سکریٹری  پرینکا گاندھی نے بھی ٹوئٹ کیا ہے، ‘یوپی پنچایت الیکشن کی ڈیوٹی میں لگے لگ بھگ 500اساتذہ  کی موت  کی خبر افسوسناک اور ڈراؤنی ہے۔ الیکشن  ڈیوٹی کرنے والوں کی حفاظت کا انتظام ناقص تھا تو ان کو کیوں بھیجا؟تمام اساتذہ  کے گھروالوں  کو 50 لاکھ روپے معاوضہ اور نوکری کی مانگ کی  میں پرزور حمایت کرتی ہوں۔’

وزیر اعلیٰ  اور ریاستی الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط میں اتر پردیش پرائمری اساتذہ یونین نے کہا ہے کہ ‘ان کی ضلعی شاخوں کے ذریعےریاستی ورکنگ کمیٹی کوخط بھیج کرکورونا مہاماری اورسہ سطحی پنچایتی انتخاب کے دوران بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں ہلاک ہوئے اساتذہ  اور ملازمین کی فہرست بھیجی جا رہی ہے۔اساتذہ  میں موت کا ڈرپھیل چکا ہے اورریاستی ورکنگ کمیٹی  سے لگاتار گزارش کی جا رہی ہے کہ گنتی  کے کام کے بائیکاٹ  کا فیصلہ لیا جائے۔’

ریاست میں پنچایتی انتخاب چار مرحلوں میں کرایا گیا ہے۔ آخری مرحلے کا انتخاب جمعرات  کو ہوا۔ دو مئی کو ووٹوں  کی گنتی ہے۔اساتذہ یونین نے اس سےپہلے 12 اپریل کو بھی ریاستی الیکشن کمیشن کوخط  لکھا تھا۔ یہ خط پنچایتی انتخاب کے لیے ہو رہی ٹریننگ کے دوران لکھا گیا تھا۔

اس خط میں یونین نے پنچایتی انتخاب کی ٹریننگ کے دوران کووڈ 19سے بچاؤ کے لیے بنے ضابطوں  کی ان دیکھی کیے جانے کا الزام  لگایا تھا اور کہا تھا کہ ‘ٹریننگ میں موجود بھیڑ کو دیکھ ایسا لگاتا ہے کہ ملازم،ٹیچنگ اور افسر کووڈ 19انفیکشن کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں۔’

گزشتہ 12اپریل کو لکھے خط میں پرائمری اساتذہ یونین نے کہا تھا کہ ‘اتر پردیش میں دن بہ دن کووڈ 19 کا قہر بڑھتا جا رہا ہے۔ اتر پردیش میں پنچایتی انتخاب کرانے کے لیے جو ٹریننگ دی جا رہی ہیں، اس کی مختلف اضلاع  سے موصولہ تصویریں بےحدخوفناک اور ہیبت ناک ہے۔ الیکشن کمیشن میں ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ، ملازم اور افسر جمع ہو رہے ہیں۔ جس کو دیکھ کر واضح  ہے کہ کووڈ 19سے بچاؤ کے لیے طے شدہ احکامات پر عمل نہیں ہو پا رہا ہے۔ٹریننگ میں موجودبھیڑکو دیکھ ایسا لگاتا ہے کہ اسٹاف،ٹیچنگ اور افسر کووڈ 19انفیکشن کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں۔’

اس خط میں اساتذہ یونین نے انتخابی عمل میں لگے لوگوں  کو کووڈ19انفیکشن سے بچاؤ کے لیےتمام آلات دستیاب کرانے، کووڈ 19 انفیکشن سے کسی ملازم کے متاثر ہونے پر کم ازکم20 لاکھ علاج کے لیے اور موت ہونے پر متاثرین کو 50 لاکھ کامعاوضہ دینے کی مانگ کی گئی تھی۔

UP Covid 19 Deceased Teache… by The Wire

اتر پردیش ٹیچر ایسوسی ایشن نے 28 اپریل کو الیکشن کمشنر کوخط لکھ کر کووڈ مہاماری کو دیکھتے ہوئے پنچایتی انتخاب کی گنتی  روکنے کی مانگ کی تھی۔

اس خط میں کہا گیا تھا، ‘پنچایتی انتخاب کے پہلے ٹریننگ کے دوران ضلعی انتخابی عہدیداروں کے ذریعے کووڈ سے بچاؤ کے گائیڈ لائن کےمطابق انتظام نہیں کیا گیا جس سے اساتذہ اورملازمین میں انفیکشن تیزی سے پھیلا۔ ووٹنگ کے دوران بھی بنا کسی حفاظتی تدبیر کے اساتذہ اورملازمین کوووٹنگ کرانے کےلیے بھیج دیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ووٹنگ کراکر لوٹے لاکھوں اساتذہ  اورملازم انفیکشن سے متاثر ہو گئے۔ اب تک سینکڑوں اساتذہ بے وقت ہی ہلاک ہوچکے ہیں۔یونین کی ضلعی شاخوں سے موصولہ اطلاع  کے مطابق اساتذہ  کی انہی  اضلاع  میں سب سے زیادہ موت  ہوئی ہے جہاں انتخاب  ہو چکے ہیں۔’

اس خط پرایسوسی ایشن  کےصدر ڈاکٹر دنیش چندر شرما،کنوینر ہیم سنگھ پنڈیر،ٹیچر ایم ایل سی دھرو کمار ترپاٹھی،قانون ساز کونسل میں اساتذہ کےرہنما سریش کمار ترپاٹھی کے دستخط ہیں۔اس کے پہلے ٹیچر زایسوسی ایشن نے جانکاری دی تھی کہ پنچایتی انتخاب میں ڈیوٹی کے دوران کورونا انفیکشن سے 135اساتذہ، شکشا متر اور انسٹرکٹرکی موت ہو گئی ہے۔

اس خبر کونوٹس  میں لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے ریاستی الیکشن کمیشن کی سخت سرزنش کی تھی اور کہا تھا کہ الیکشن کے دوران کووڈ 19 گائیڈ لائن کی پیروی  میں ناکام رہنے پر کیوں نہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے اس بارے میں وضاحت  طلب کی  ہے۔

اتر پردیش پراتھمک شکشا متر سنگھ کے ریاستی نائب صدرتربھون سنگھ نے 27 اپریل کو میڈیا کو جاری ایک ریلیز میں جانکاری دی ہے کہ پنچایتی انتخاب میں ڈیوٹی کے دوران کورونا سے متاثرریاست میں اب تک 38 شکشا متروں کی جان جا چکی ہے۔

انہوں نے پنچایتی انتخاب میں ڈیوٹی کے دوران کورونا انفیکشن سے جان گنوانے والے شکشا متروں کو 50 لاکھ روپے کا معاوضہ  اور گھر کے ایک ممبر کو نوکری دیےجانے کی مانگ کی ہے۔

(منوج سنگھ گورکھپور نیوزلائن ویب سائٹ کے مدیر ہیں۔)