خبریں

یوپی: مخالفت کے بعد غائب ہوئے گورکھپور کے شمشان گھاٹ پر فوٹو-ویڈیو لینے کی پابندی کے بینر

گزشتہ 30 اپریل کو گورکھپور کے راج گھاٹ شمشان  کے پاس ایک پل کی جالیوں کو فلیکس سے ڈھکتے ہوئے میونسپل کارپوریشن نے حکم دیا کہ آخری رسومات کی فوٹو اور ویڈیو لینا قانوناً ٹھیک نہیں ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔کھل کر مخالفت  کیے جانےبعد اگلے دن یہ فلیکس پھٹے ہوئے ملے اور میونسپل  کی جانب  سے اس بارے میں کوئی واضح  جواب نہیں دیا گیا۔

راپتی پل کی ریلنگ پر لگا بینر۔ (بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

راپتی پل کی ریلنگ پر لگا بینر۔ (بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

راپتی ندی کےکنارے راج گھاٹ پر آخری رسومات کی فوٹو اور ویڈیو بنانے پرمیونسپل نے جمعہ30 اپریل کو روک لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا قانوناً اور مذہبی طور پر صحیح نہیں ہیں۔ جو لوگ آخری رسومات کی فوٹو لیتے اور ویڈیو بناتے پاے جا ئیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔

اس کے بعدمیونسپل نے تصویریں اور ویڈیو بنانے سے روکنے کے لیے راپتی ندی پل پر لگی لوہے کی جالیوں کو فلیکس سے گھیردیا۔ لیکن ایک دن بعدسنیچر1 مئی کو ہی یہ سارے فلیکس پراسرار طور پر ہٹا لیے گئے۔

پہلے پھٹے فلیکس کی تصویریں آئیں اور پھر پوری طرح سے جالیوں سے ہٹائے گئے فلیکس کی تصویریں سوشل میڈیا پر شیئرہوئیں۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ مخالفت کے بعد جالیوں سےفلیکس ہٹائے گئے ہیں،لیکن میونسپل کے افسر اور میئر اس پر بولنے سے بچ رہے ہیں۔

میئر سیتارام جیسوال نے کہا کہ فلیکس لگانے کی جانکاری تو ہے لیکن انہیں ہٹانے کی جانکاری نہیں ہے۔ وہیں، ایڈیشنل میونسپل کمشنر ڈی کے سنہا کا کہنا تھا کہ جالیوں پر لگے فلیکس ہٹا لیے گئے ہیں۔

میونسپل نے 30 اپریل کو راج گھاٹ پل پر پر لگی جالی کو فلیکس سے چھپا دیا تھا۔ اس فلیکس پر لکھا تھا ‘شوداہ گرہ پر پارتھو شریر کا داہ سنسکار ہندو ودھی ودھان سے کیا جا رہا ہے۔ کر پیا فوٹوگرافی، ویڈیوگرافی نہ کریں۔ ایسا کرنا دنڈنیہ اپرادھ ہے۔’کئی فلیکس پر کووڈ 19 کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے  سلوگن لکھے ہوئے تھے۔

راپتی ندی پر دو پل ہیں۔ نیا اور پرانا۔ پرانے پل سے راج گھاٹ کا شمشان بہت صاف دکھتا ہے۔ کافی سال پہلے پل سے ندی میں کود کر خودکشی کرنے کے  کئی واقعات ہونے پر میونسپل نے پل کی ریلنگ پر لوہے کی جالیاں لگا دی تھیں۔

جمعہ کو پورے دن میونسپل ملازمین نے جالی کو فلیکس سے چھپا دیا تاکہ لوگ پل سے آخری رسومات کی تصویریں نہ لے سکیں، لیکن سنیچر کی شام تک زیادہ ترفلیکس پھٹے پائے گئے۔

قابل ذکر  ہے کہ لوگ پل سے گزرتے ہوئے راج گھاٹ پر کووڈ 19انفیکشن سے متاثرلوگوں کے آخری رسومات کی تصویریں لےکر سوشل میڈیا پر ڈال رہے تھے۔ لوگ ان تصویروں اور ویڈیو کے ذریعےیہ ثابت کر رہے تھے کہ حکومت اور انتظامیہ  کووڈ 19 سے ہونے والی اموات کو کم دکھا رہی ہے جبکہ راج گھاٹ پر رات دن لاشیں جل رہی ہیں۔

راج گھاٹ شمشان پر جلتی  لاشوں کی تصویریں اور ویڈیو سوشل میڈیا پر نشرہونے سے گورکھپور کی ضلع انتظامیہ اورمیونسپل پریشان ہو گئی۔گزشتہ 28 اپریل کو میونسپل کمشنر اویناش سنگھ نے بیان دیا تھا کہ راج گھاٹ پر آخری رسومات کی تصویر و اورویڈیو لینے پر کارروائی کی جائےگی۔

انہوں نے کہا تھا،‘کئی غیرحساس لوگ شمشان پر آخری رسومات کی فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی کر رہے ہیں۔ یہ قانوناًاور مذہبی طور پر صحیح نہیں ہے۔اگر کسی بھی شخص کو شمشان پر فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی کرتے ہوئے پایا جائےگا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔’

پھٹے ہوئے فلیکس۔

پھٹے ہوئے فلیکس۔

میونسپل کمشنرکے اس بیان کے بعد ہی30 اپریل کو پرانے پل پر لگی جالیوں کوچھپانے کا کام شروع ہوا۔ جلد ہی جالیوں کو ڈھکنے کی تصویریں اور ویڈیو وائرل ہو گئیں۔

اس پر لوگوں نے کہا کہ لکھنؤ میں جس طرح سچ چھپانے کے لیے بھینساکنڈ شمشان گھاٹ پر ٹِن شیڈ لگائے گئے تھے، اسی طرح گورکھپور میں راپتی ندی پل پر جالیاں کو چھپاکر سچ چھپانے کی کوشش ہو رہی ہے تاکہ کووڈ 19 سے بڑے پیمانے پر ہو رہی اموات کو چھپایا جا سکے۔

سماجی کارکن متر پرکاش نے اپنے فیس بک پر راپتی پل کی جالیوں کو ڈھکنے کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ‘شمشان میں آخری رسومات کی ادائیگی ہندورسم و رواج کے مطابق کی ہے جا رہی ہے۔برائےمہربانی  فوٹوگرافی یا ویڈیو گرافی نہ کریں ایسا کرنا قابل سزا جرم ہے۔ یہی مضمون  راج گھاٹ پل کے اوپر لکھ کر پورے پل کو بینر پوسٹر سے بھر دیا گیا ہے۔ ملک بھر میں بڑی بڑی ریلیاں کیں آپ لوگوں نے۔ ملک بھر میں دواؤں کی آکسیجن کی اسپتالوں کی کمی ہے آپ لوگوں کی وجہ سے اور اگر اسے دکھا دیا جا رہا ہے تو ڈر لگ رہا ہے۔’

وجئے کمار شریواستو نے لکھا،‘کیوں چھپا رہے ہو اپنی ناکامیوں کو، ارے شرم ہو تو اپنا منھ چھپاؤ منھ! لکھنؤ کے بھینساکنڈ گھاٹ کی طرح راج گھاٹ پل پر ریلنگ کو پنی سے ڈھکنے سے سچائی نہیں بدل جائےگی۔’

صحافی آلوک شکل نے فیس بک پر وزیر اعلیٰ  کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا، ‘مرگھٹ کو ڈھانپنے، لاش چھپانے میں جتنی توانائی صرف کررہے ہیں، اس کا ایک حصہ بھی صحیح سمت میں لگا دیتے تو نہ جانے کتنی جان بچ جاتی۔ یہ گورکھپور میں راپتی ندی پر بنا راج گھاٹ پل ہے۔ اسی کے کنارے شمشان گھاٹ ہے۔ جہاں سے سیدھے سورگ میں انٹری واالابیان ایم پی  روی کشن نے تقریباً مہینے بھر پہلے افتتاح  کے وقت آپ کی موجودگی میں دیا تھا۔ تب ٹھہاکے بھی خوب لگے تھے۔ آپ بھی تو ہنس رہے تھے۔ آج اس پل کی ریلنگ کو بینروں سے چھپا دیا گیا ہے۔ تاکہ کوئی کسی کے سورگاروہن کی یاترا نہ دیکھ سکے۔ اب لوگوں کے سورگاروہن کا منظر دیکھنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ فوٹو وغیرہ کھینچنا تو پہلے سے ہی جرم قرار دیاجا چکا ہے۔’

وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے 16 فروری کو راپتی ندی کے تٹ پر راج گھاٹ پر 60.65 کروڑ کی لاگت سے راپتی ندی کے بائیں تٹ پر مہایوگی گرو گئورکشناتھ گھاٹ اور راج گھاٹ ، راپتی ندی کے دائیں تٹ پر رام گھاٹ اور راج گھاٹ پر شمشان  کی تعمیر اور آلودگی سے پاک لکڑی اور گیس پر مبنی شمشان  کاافتتاح کیا تھا۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہا تھا، ‘راج گھاٹ پر بنیادی سہولیات کا فقدان  تھا، ہر شخص صاف ستھری جگہ پر اسنان کرنا چاہتا ہے لیکن راج گھاٹ پر گندگی رہتی تھی اور وہیں پر لوگوں کواسنان کرنا پڑتا تھا لیکن اب آج کے بعد ایسا نہیں ہوگا بلکہ گورکھپوراور پوروانچل واسیوں کو اسنان کے لیے الگ گھاٹ، آخری رسومات کے لیے الگ صاف ستھرا گھاٹ یہاں پردستیاب ہوگا۔’

اس موقع پر گورکھپور کے ایم پی  روی کشن کا بیان سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا جس میں وہ کہتے دکھ رہے ہیں،‘کتنا آنند آئےگا یہاں جلنے میں،جدیدترین ہے ایک دم اور الکٹرک والا ہے۔ پھونکائی میں ٹائم ناہی لاگی۔ ڈائریکٹ جل جئب۔ ہر ہر مہادیو۔ سورگ جاؤگے۔ ’

وائرل ویڈیو میں روی کشن کا یہ بیان  سن کر وزیر اعلیٰ  سمیت وہاں موجودوزیر،ایم پی  اور ایم ایل اے ہنستے ہوئے دکھ رہے ہیں۔

غورطلب ہے کہ ایک مئی کو گورکھپور کے ایک مقامی اخبار نے خبر شائع کی تھی کہ ‘راج گھاٹ پر اوسطاً ہردن35 لاشیں جل رہی ہیں۔اعدادوشمارکے مطابق، 23 دن میں یہاں 794 کووڈ لاشوں کے آخری رسومات کی ادائیگی کی گئی۔ 79 لاش  کو رونامتاثرین کے نہیں تھے۔ ’

ایک طرف راج گھاٹ پر روز بڑی تعدادمیں کورونا انفیکشن سے گزرے لوگوں کے آخری رسومات کی ادائیگی  ہو رہی ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مہاماری نے گورکھپور میں بہت خطرناک صورت اختیار کر لیا ہے لیکن انتظامیہ  اور محکمہ صحت  کے اعدادوشمار میں بہت کم اموات دکھائی جا رہی ہیں۔

سرکاری ریکارڈس کے مطابق، اپریل مہینے میں کووڈ 19انفیکشن  سے گورکھپور ضلع میں78 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

ظاہر ہے راج گھاٹ پر جل رہی چتائیں سرکاری اعدادوشمار کو بے پردہ کر رہی ہیں۔ ایسا کہا جا رہا ہے کہ سرکاری اعدادوشمار کو چھپانے کے لیے ہی آخری رسومات کی تصویریں اور ویڈیو لینا قانوناًجرم  بتایا جا رہا ہے۔

کانگریس کے ریاستی نائب صدروشووجئے سنگھ سوال کرتے ہیں کہ آخری رسومات کی تصویریں لینا کب سے قابل سزا جرم ہو گیا؟

(منوج سنگھ گورکھپور نیوزلائن ویب سائٹ کےمدیر ہیں۔)