خبریں

گجرات: گئوشالا میں کھلا کووڈ سینٹر، دودھ گھی اور گائے کے پیشاب سے بنی دوا سے علاج کا دعویٰ

بناسکانٹھا ضلع میں ایک گئوشالا میں‘کووڈ آئسولیشن سینٹر’ شروع ہوا ہے، جہاں ہلکےآثار والے کورونا مریضوں کا دودھ، گھی اورگائے کے پیشاب سے بنی دوائیوں سے علاج کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ وہیں ایک بی جے پی ایم ایل اے سریندر سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہر صبح خالی پیٹ گئوموتر پینے سے کورونا وائرس ختم ہو جائےگا، حالانکہ اس بات کا کوئی بھی سائنسی ثبوت نہیں ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: ہندوستان  اس وقت کورونا کی دوسری اورمہلک لہر کا سامنا کر رہا ہے، لیکن انفیکشن کو روکنے کے لیےسائنسی  راستہ اپنانے کے بجائے کئی عجیب وغریب قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔بی جے پی مقتدرہ گجرات کے بناسکانٹھا ضلع کے ٹیٹوڈا گاؤں میں گئوشالا کے اندر ایک کووڈ کیئرسینٹر کھولا گیا ہے، جہاں مریضوں کو دودھ اور گئوموتر سے بنی آیورویدک دوائیاں دی جا رہی ہیں۔

اس کورونا سینٹر کا نام ‘ویدالکشنا پنچ گویہ آیوروید کووڈ آئسولیشن سینٹر’ رکھا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، فی الحال یہاں پر سات کورونا مریض ہیں۔گئودھام مہاتیرتھ پتھ میڑا کے بناسکانٹھا ونگ کے ٹرسٹی موہن جادھو نے کہا،‘ہم نے پانچ مئی کو اس سینٹر کی شروعات کی تھی۔ ہم یہاں پر ہلکے آثار والے کورونا مریضوں کو آٹھ آیورویدک دوائیاں دےکر علاج کر رہے ہیں، جو کہ دودھ، گھی اور پیشاب سے بنائی گئی ہیں۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘ہم کورونا مریضوں کی علاج کے لیےبنیادی طورپر پنچ گویہ آیورویدک تھراپی کا استعمال کر رہے ہیں۔ ہم ‘گئو تیرتھ’کا استعمال کرتے ہیں جو کہ دیسی گائے کے پیشاب اور دیگر جڑی بوٹی کو ملاکر بنائی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کھانسی کا بھی علاج کیا جا رہا ہے، جس میں گئوموتر سے بنی دوائیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ امیونٹی بوسٹر کے لیے ہم ‘چیونپراش’ کا استعمال کرتے ہیں جو کہ گائے کے دودھ سے بنتا ہے۔’

اس سینٹر میں دو آیورویدک ڈاکٹر ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پر دو ایم بی بی ایس ڈاکٹر بھی ہیں، جو ایلوپیتھک دوائیاں دیتے ہیں۔معلوم ہو کہ اس مہینے کی شروعات میں گجرات سرکار نے کووڈ 19 کےآثار والے لوگوں کو آئیسولیٹ کرنے اور ان کے علاج کے لیے مقامی گاوؤں کو کووڈ کیئر سینٹرقائم کرنے کی اجازت دی تھی۔

صوبے میں 1.2 لاکھ بیڈ کی صلاحیت والے 10320 سے زیادہ  کووڈ سینٹر بنائے گئے ہیں، جہاں صرف بنیادی علاج دیا جاتا ہے۔بناسکانٹھا کے کلکٹر آنند پٹیل نے کہا، ‘ویسے تو کووڈ کیئر سینٹر بنانے کے لیے کسی منظوری کی ضرورت نہیں ہے، لیکن انہوں نے ہمیں بتایا تھا اور ہم نے اس کی منظوری دی تھی۔ ٹیٹوڈا گاؤں میں یہ سینٹر گئوشالا میں ہے۔’

اس طرح کے صرف ٹرسٹ ہی نہیں، بلکہ عوامی نمائندہ  بھی کورونا کے علاج کے لیےگئوموتر پینے کی صلاح دے رہے ہیں۔اتر پردیش کے بلیا سے بی جے پی ایم ایل اے سریندر سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ ہر صبح خالی پیٹ گئوموتر پینے سے کورونا وائرس بالکل ختم ہو جائےگا۔

سنگھ نے مبینہ  طور پر گئوموتر پیتے ہوئے ایک ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر ڈالا ہے۔ اس ویڈیو میں بی جے پی ایم ایل اے پتنجلی کا گئوموتر لیے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں اور وہ  بتا رہے ہیں کہ کس طرح ٹھنڈے پانی میں50 ملی لیٹرگئوموتر ملاکر پینے سے کورونا ختم ہو جائےگا۔

سنگھ نے دعویٰ کہ اس مہاماری کے وقت وہ18 گھنٹے لوگوں کے بیچ رہتے ہیں، لیکن ایسا کرنے کی وجہ سےوہ بالکل صحت مند اور محفوظ ہیں۔

حالانکہ اس بات کا کوئی بھی سائنسی ثبوت نہیں ہے کہ گئوموتر سے کورونا مریض ٹھیک ہو سکتے ہیں۔سائنسدانوں اور ماہرین نے باربار کہا ہے کہ لوگ اس طرح کی باتوں میں نہ آئیں اور مصدقہ  دواؤں کا ہی استعمال کریں۔