خبریں

بنگلورو: شمشان میں جگہ نہیں، شہر سے باہر گرینائٹ کی کانوں میں آخری رسومات کی ادائیگی ہو رہی ہیں

بنگلورو کے تمام  سات کووڈ شمشانوں میں پچھلے تین ہفتے سے چوبیسوں گھنٹے آخری رسومات کی جا رہی ہیں۔ کئی جگہوں پر ملازمین کی کمی کی وجہ سے رضاکاراور عارضی ملازمین شمشان میں لگاتار کام کر رہے ہیں۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: کووڈ -19 کے متاثرین کے لیے بنگلورو میں سات نامزد شمشان گھاٹ اب لاشوں کابوجھ اٹھانے کے لائق  نہیں ہیں جس کی وجہ سےلا شوں کی آخری رسومات کے لیے شہرکے باہری علاقے میں ایک الگ گرینائٹ کان کی پہچان کی گئی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بنگلورو کے ضلع کمشنر(شہری)منجوناتھ نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی تورکیرے میں واقع ایک لمبےوقت سے استعمال نہیں کیے گئے شمشان گھاٹ کو کووڈ 19 سے ہوئی اموات کی لاشوں کے آخری رسومات کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

منجوناتھ نے کہا،‘گیدانہلی میں گرینائٹ کان کو حال ہی میں شمشان میں تبدیل کیا گیا تھا تاکہ یہ یقینی  ہو سکے کہ مہلوکین کو ایک باوقار شمشان ملے۔ کان کو برابر کر دیا گیا ہے اور چتا کے لیے لگ بھگ 15 لوہے کے پلیٹ فارم بنائے ہیں۔’

گیدانہلی اور تورکیرے دونوں بنگلورو کے ویسٹ میں واقع ہیں، جو لگ بھگ 6 کیلومیٹر دور ہے۔ سٹی سینٹر سے لگ بھگ 25 کیلو میٹر دور گیدانہلی میں نئی شمشان سہولت میں ہر دن بنگلورو سے 30 اور 40 لاشیں  آتی ہیں۔

شہر کےتمام سات کووڈ شمشان پچھلے تین ہفتے سے چوبیسوں گھنٹے چل رہے ہیں اور ان میں سے ایک کوسنیچر کو رکھ رکھاؤ کے لیے بند کرنا پڑا۔

کرناٹک میں سنیچر کو کووڈ سے موت کے 482 معاملے آئے،جن میں سے اکیلے285 بنگلورو سے تھے۔ جمعہ کو شہر میں346اموات درج کی گئیں، جو کورونا وائرس مہاماری کے 15مہینوں میں سب سے زیادہ  تھی۔ اتوار کو بنگلورو میں281 موتیں درج کی گئیں جبکہ پورے کرناٹک میں 490۔

سرکار نے گیدانہلی میں شمشان سہولت  کو بنائے رکھنے کے لیے کچھ کارکنوں  کی تقرری کی ہے، جن کی کچھ رضاکاروں  کے ذریعے آخری رسومات ادا کرنے میں مدد کی جا رہی ہے۔

ایک ہفتہ عشرہ  پہلے گیدانہلی میں مقرر ایک مزدور نے کہا کہ گرینائٹ کی کان  میں شمشان کے لیےضروری  کئی بنیادی سہولیات  کا فقدان  ہے۔

سریش نام کے ایک عارضی ملازم نے بتایا،‘25 لوہے کے پلیٹ فارم ہیں جن پر چتاؤں کو جلایا جا سکتا ہے۔ میں نے پہلے دیگرمقامی شمشان میں کام کیا ہے۔ کام بہت زیادہ  ہے، ہر دن زیادہ  سے زیادہ  لاشیں  آ رہی ہیں۔’

سریش نے کہا،‘سرکار نےمزدوروں  اور مہلوکین کے رشتہ داروں کے لیے پینے کے پانی اورٹوائلٹ  کا انتظام  کیا ہے، لیکن ابھی تک کوئی شیلٹر نہیں ہے جہاں لوگ انتظار کر سکتے ہیں یا چتا کی لکڑیوں کو رکھنے کے لیے جگہ ہو۔

شمشان میں کام کرنے والوں میں سے کئی کو اس کام کا کوئی تجربہ نہیں ہے کیونکہ بہت ہی کم لوگ یہ کام کرنے کے لیے تیار ہیں اور جو کام کر رہے ہیں وہ  ہر دن 12-15 گھنٹے کام کرتے ہیں۔

اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر پچھلے 10دن سے کام کر رہے بنگلورو کے ییلہانکا کے ایک رضاکار نے کہا، ‘میں ان مشکل وقتوں  میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتا تھا، اس لیے میں نے وہاں کام کرنے کا فیصلہ کیا(گیدناہلی گرینائٹ شمشان سہولت  میں)۔ سرکار نے پی  پی ای کٹ فراہم  کی، لیکن کھانے  اور پانی کی سہولت مشکل سے مل رہی ہے۔’

ایک عارضی  ملازم پرشانت نے کہا،‘پچھلے کچھ دنوں سے متعدد لاشیں  آ رہی ہیں۔ ہم صبح 7 بجے شروع کرتے ہیں اور دیر رات تک کام کرتے ہیں، لگ بھگ 25-30لاشوں کی آخری رسومات ادا کرتے ہیں۔ بنگلورو شہر کے شمشان گھاٹوں کی طرح، یہاں بھی ایمبولینس لگاتار آ رہی ہیں۔’