خبریں

بہار: بی جے پی ایم پی سے تنازعہ کے بعد لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے معاملے میں گرفتار پپو یادو جیل بھیجے گئے

بہار کے سارن سے بی جے پی ایم پی راجیو پرتاپ روڈی کے ایم پی فنڈ سے خریدے گئے درجنوں ایمبولینس کےکورونا مہاماری کے باوجود استعمال نہیں کیے جانے کے معاملے کو اجاگر کرنے والے سابق ایم پی پپو یادو کو پولیس نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے سلسلےمیں حراست میں لینے کے بعد 32 سال پرانے زیرالتوا معاملے میں عدالتی  حراست میں بھیج دیا۔ ریاستی  سرکار کے اس قدم کو این ڈی اے  میں شامل رہنماؤں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

سابق ایم پی پپو یادو۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سابق ایم پی پپو یادو۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بہار کے ایک بی جے پی ایم پی راجیو پرتاپ روڈی کےایم پی فنڈ سے خریدے گئے درجنوں ایمبولینس کے کورونا مہاماری کے باوجود استعمال نہیں کیے جانے کو اجاگر کر حال ہی میں سرخیوں میں آئے سابق ایم پی راجیش رنجن عرف پپو یادو کو منگل کو پٹنہ میں پولیس نے مہاماری ایکٹ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے معاملے میں حراست میں لے لیا۔

اس کے بعد شام میں سال1989 کے ایک پرانے زیر التوامعاملے میں جاری وارنٹ پر انہیں عدالتی  حراست میں مدھے پورہ ضلع  بھیج دیا گیا۔پپو یادو کے حامیوں نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں سارن کے بی جے پی ایم پی راجیو پرتاپ روڈی کے ایک کیمپس میں کورونا مہاماری کے باوجود بنا استعمال ہوئے چھپاکر رکھے گئے بڑی تعداد میں ایمبولینس کے معاملے کو اجاگر کیا تھا، اس لیے انہیں پریشان کیا جا رہا ہے۔

پٹنہ شہر کے مندری واقع رہائش سے منگل صبح کوپپو یادو کو عدالتی حراست میں لےکر گاندھی میدان تھانہ لے جایا گیا۔پولیس کے ذریعےگرفتار کر گاندھی میدان لے جانے کے مرحلےمیں یادو نے کہا، ‘انہیں کچھ نہیں پتہ کہ کیوں لے جایا جا رہا ہے۔ گرفتاری کو لےکر سرکار سے پوچھیے۔’

مدھے پورہ سے سابق ایم پی نے الزام  لگایا کہ پہلے ہی انہیں باہر نہیں جانے دیا جا رہا تھا، لوگوں کو بچانے کا انہیں یہ انعام دیا جا رہا ہے۔پیربہور تھانہ انچارج  رضوان احمد خان نے بتایا کہ مہاماری ایکٹ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے معاملے میں یادو کو حراست میں لیا گیا ہے۔

جن ادھیکار پارٹی کے صدر پپو یادو پر منگل صبح پٹنہ میڈیکل کالج اسپتال میں ہنگامہ کرنے اور مہاماری ایکٹ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

منگل شام ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس(سٹی)سریش کمار نے بتایا کہ کمارکھنڈ تھانے سے جڑے سال1989 کے ایک معاملے میں مدھے پورہ سے آئی ایک پولیس ٹیم انہیں عدالتی حراست میں لےکر وہاں جا رہی ہے۔ اس معاملے میں یادو کے خلاف پہلے سے وارنٹ جاری تھا۔

امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، رات کے لگ بھگ 10:50 بجے 30 سے زیادہ گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ پپو یادو کو مدھے پورہ کورٹ لے جایا گیا۔ وہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے  ان کی پیشی ہوئی۔پیشی کے دوران یادو نے کورٹ کے سامنے اپنی بیماری کا بھی حوالہ دیا اوربہتر طبی سہولیات کی مانگ کی۔

ان کی پیشی کو لےکر بڑی تعداد میں جگہ جگہ پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی تھی۔ پھر بھی سینکڑوں حامی  رات کے اندھیرے میں جگہ جگہ ڈٹے نظر آئے۔جوڈیشل مجسٹریٹ سر بھی شریواستو نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سابق ایم پی کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بیرپور(سپول) جیل بھیج دیا اور بہتر علاج کے انتظام کا بھی حکم دیا۔

بتا دیں کہ مدھے پورہ سے کئی بارایم پی رہے یادو کووڈ 19 مہاماری کے دوران لگاتار مریضوں کی مدد میں لگے ہیں۔ انہوں نے ضرورت مند مریضوں کے لیے آکسیجن سلینڈر اور بستر دلانے میں بھی مدد کی ہے۔پپو یادو 2019 کے عام انتخاب میں جے ڈی دیورہنما دنیش چندر یادو سے ہار گئے تھے۔

پپو یادو کی بیوی رنجیت رنجن نے الزام  لگایا،‘یہ لوگ گرفتاری کے نام پرسازش  کر رہے ہیں۔ ان کی جان کو بھی خطرہ  ہے۔ اگر گرفتاری کے دوران ان کے ساتھ کچھ بھی اونچ نیچ ہوتا ہے جس کا مجھےاندیشہ  ہے، اس کی پوری ذمہ داری این ڈی اےسرکار اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو لینی پڑےگی۔’

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس مہاماری کے شروع ہونے کے بعد سے ایک رہنما ہونے کے ناطے وہ (یادو) اپنے گھر پریوار کو چھوڑکر لگاتار لوگوں کی مدد میں لگے ہوئے تھے پر سازش کے تحت انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔

کیا ہے معاملہ

پپو یادو کی گرفتاری کے بعد جن ادھیکار پارٹی کے حامیوں  نے الزام لگایا کہ یادو کو پریشان کیا جا رہا تھا، کیونکہ انہوں نے حال ہی میں سارن کے بی جے پی ایم پی راجیو پرتاپ روڈی کے کیمپس میں کورونا مہاماری کے باوجود بنا استعمال ہوئے چھپاکر رکھے گئے بڑی تعداد میں ایمبولینس کے معاملے کو اجاگر کیا تھا۔

ایم پی روڈی نے اس کو لےکر پپوکو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے صفائی دی تھی کہ کووڈ 19کی وجہ سےڈرائیور کے بغیر ان سب گاڑیوں  کو چلانا ممکن نہیں ہو پا رہا ہے جس کے لیے انہوں نے مقامی  سطح پر اشتہار بھی نکالا تھا اور سارن کے ضلع مجسٹریٹ  کو خط  لکھ کرگزارش کی تھی کہ ضلع میں جتنے بھی ایسے ڈرائیور ہیں، جو گاڑی  کی کمی کی وجہ سے اس کام کو نہیں کر پا رہے ہیں، ان کی فہرست  بناکر بلاتاخیردستیاب کراتے ہوئے انہیں ایمبولینس کے ڈرائیور کے طور پرمقرر کیا جائے۔

روڈی کے پارلیامانی حلقہ واقع  ایک ٹریننگ سینٹر میں کھڑی ان ایمبولینس معاملے میں ان سے ملے چیلنج کا کرارا جواب دیتے ہوئے پپو یادو نے 40 لائسنس ہولڈر ڈرائیور کھڑے کر دیےاور کہا کہ بہار سرکار کوجہاں بھی ایمبولینس ڈرائیور کی ضرورت ہو وہ  لے جائیں۔

اس کے بعد یادو نے ایک اور ویڈیو جاری کر دعویٰ کیا تھا کہ راجیو پرتاپ روڈی کے کے ذریعےایم پی فنڈ سے خریدے گئے ایمبولینس سے بالو ڈھویا جا رہا ہے اور اس کے لیے ان کے پاس ڈرائیور بھی موجود ہیں۔

اپوزیشن  کے ساتھ جے ڈی دیواوربی جے پی کے رہنما بھی بھڑکے، روڈی کا استعفیٰ  اور یادو کی رہائی کی مانگ

پپویادو کی لاک ڈاؤن کے معاملے میں گرفتاری کی اپوزیشن  ہی نہیں، بلکہ بہار میں مقتدرہ این ڈی اے کے رہنماؤں کے ساتھ صوبے کےوزیروں  نے بھی سخت تنقید کی ہے۔

ہندستان کی رپورٹ کے مطابق، اپوزیشن  پارٹی سی پی آئی ایم ایل کے ریاستی سکریٹری  کنال نے پپو یادو کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے دور میں ریاستی سرکار خود فیل ہے، لیکن جو کچھ لوگ مریضوں کی خدمت میں اترے ہوئے ہیں، انہیں بھی پریشان کیا جا رہا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ  اور بہار میں این ڈی اے کی اتحادی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ کے بانی صدرجیتن رام مانجھی نے پپو یادو معاملے پر ٹوئٹ کیا،‘کوئی عوامی نمائندہ  اگر دن رات عوام کی خدمت کرے اور اس کےعوض  میں اسے گرفتار کیا جائے، یہ واقعہ انسانیت کے لیے خطرناک ہے۔ ایسے معاملوں کی پہلے عدالتی جانچ ہو تب ہی کوئی کارووائی ہونی چاہیے نہیں تو عوامی غصے کا  ہونا لازمی ہے۔’

مانجھی کے بیٹے سنتوش سمن نتیش کمار سرکار میں وزیر ہیں۔

نتیش کابینہ میں شامل ایک دیگر وزیر اور وکاس شیل انسان پارٹی کےبانی صدرمکیش سہنی نے ٹوئٹ کیا،‘عوام کی خدمت  ہی مذہب ہونا چاہیے۔ سرکار کو عوامی نمائندہ ،سماجی ادارے اورکارکن  کوعوام کی  مدد کے لیے راغب  کرنا چاہیے۔ عوامی نمائندہ  کو بھی کورونا گائیڈ لائن پرسختی سے عمل  کرتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔ ایسےوقت میں خدمت  میں لگے پپو یادو کو گرفتار کرنا غیر سنجیدگی ہے۔’

آج تک کی رپورٹ کے مطابق، بیگوسرائے کے سابق ایم پی اور نتیش کمار کے قریبی جے ڈی یورہنما مناظر حسن نے کہا کہ پپو یادو کی گرفتاری کی جتنی مذمت  کی جائے وہ کم ہے، وہ غریبوں کے مسیحا کے طور پار کام کر رہے تھے۔

مناظر حسن نے کہا کہ گرفتاری تو چھپرا کے ڈی ایم اور راجیو پرتاپ روڈی کی ہونی چاہیے تھی۔ مصیبت کے وقت میں  جب پپو غریبوں کی مدد کر رہے تھے، تب ان کی گرفتاری بے حد ہی قابل مذمت ہے۔

سندیش کے سابق ایم ایل اے اور جے ڈی یورہنما وجییندریادو نے پپو یادو کی گرفتاری کو غلط بتاتے ہوئے کہا کہ انسانیت کی بنیاد پر راجیو پرتاپ روڈی کو ایک منٹ بھی ایم پی رہنے کاحق  نہیں ہے، پپو یادو کو انسانیت کی بنیاد پر سرکار کو چھوڑنا چاہیے، ایمبولینس معاملے کی جانچ کر ڈی ایم کو برخاست اور ایم پی کا استعفیٰ  کرانا چاہیے۔

بی جے پی سے ایم ایل سی رجنیش کمار نے بھی پپو یادو کی گرفتاری کو افسوسناک  بتاتے ہوئے انہیں فوراً رہا کیے جانے کی مانگ کی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)