خبریں

تھائی خاتون کی موت: بی جے پی ایم پی کی امیج  بگاڑنے کے الزام میں سماجوادی رہنما سمیت تین کے خلاف کیس

اتر پردیش میں لکھنؤ پولیس ایک تھائی خاتون  کی موت کی جانچ کر رہی ہے، جس کی کورونا انفیکشن سے تین مئی کو موت ہو گئی۔ اس کے بعد سماجوادی رہنما آئی پی سنگھ نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ خاتون کال گرل تھیں اور انہیں بی جے پی ایم پی سنجے سیٹھ کے بیٹے نے لکھنؤ بلایا تھا۔

سنجے سیٹھ(بائیں)اور آئی پی سیٹھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

سنجے سیٹھ(بائیں)اور آئی پی سیٹھ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: اتر پردیش کی لکھنؤ کمشنریٹ پولیس نے تھائی لینڈ کی خاتون کی کورونا انفیکشن سے ہوئی موت کی جانچ کے تیسرے دن منگل کو بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے راجیہ سبھا ممبر سنجے سیٹھ کے پرسنل سکریٹری  کی تحریر پر گوتم پلی تھانے میں آئی ٹی ایکٹ اور آئی پی سی کی دفعہ500(ہتک عزت)کے تحت سماجوادی پارٹی(ایس پی)کےقومی ترجمان آئی پی سنگھ اور دو دیگر لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔

پولیس کے مطابق شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ کچھ لوگوں نے سوشل میڈیا پر افواہ پھیلائی جس سے سیٹھ کے اہل خانہ کی امیج  خراب  ہوئی۔

منگل کو درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق سیٹھ کے پرسنل سکریٹری  انوپ کمار پانڈے کی تحریر میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ میڈیا پر کچھ لوگ غلط طریقے سے افواہ اڑا رہے ہیں اور اس سے (سنجے)سیٹھ کے اہل خانہ  کی امیج خراب  ہوئی ہے۔

پانڈے کی تحریرکی بنیادپر گوتم پلی تھانے میں سماجوادی کے آئی پی سنگھ، رام دت تیواری اور مہیندر کڈیا کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔پانڈے کا الزام ہے کہ سماجوادی رہنما نے ٹوئٹ کر غلط جانکاری پوسٹ کی تھی اور سماجوادی رہنما کے علاوہ دو دیگر لوگوں نے بھی اسے مشتہر کیا تھا۔

قابل ذکرہے کہ اپریل ماہ میں لکھنؤ آئی تھائی لینڈ کی41سالہ پیاتھڈا نامی خاتون 30 اپریل کو بیمار پڑ گئی تھی۔ کورونا انفیکشن ہونے کے بعد اسے رام منوہر لوہیا اسپتال کے ایمرجنسی میں بھرتی کرایا گیا تھا۔

جانکاری کے مطابق تھائی لینڈ کی خاتون کی تین مئی کو رام منوہر لوہیا اسپتال میں موت ہو گئی اور اس کے بعد تھائی لینڈ کے سفارت خانے  سے ضروری کارروائی مکمل  کر کےاس کے آخری رسومات کی ادائیگی  کر دی گئی۔

اس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ چرچہ تیز ہونے لگی کہ خاتون تھائی لینڈ کی کال گرل تھی، جسے لکھنؤ کے ایک بڑے کاروباری کے بیٹے نے بلایا تھا۔

جانکاری کے مطابق، خاتون کے پاس جو ویزا ہے وہ 19 مارچ 2021 سے نو جون 2021 تک کے لیےہے۔ وہ مارچ میں ہی ہندوستان  آ گئی تھی اور ایک ایجنٹ کے ذریعے اپریل میں لکھنؤ آئی۔یہ چرچہ بھی تیز ہو گئی کہ خاتون کو لکھنؤ بلانے والے نوجوان  کے والد راجیہ سبھا کے ممبر اور بڑے کاروباری ہیں۔

اس کے بعد سماجوادی رہنما سنگھ نے اس معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ خاتون کو بی جے پی ایم پی سنجے سیٹھ کے بیٹے نے لکھنؤ بلایا تھا۔لکھنؤ پولیس نے مہلوک کے ایک جاننے والے سلمان خان کی نگرانی میں اس کے آخری رسومات کی ادائیگی  کی تھی۔

انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق، وبھوتی کھنڈ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او چندر شیکھر سنگھ نے کہا، تھائی لینڈ میں موجود (خاتون کے)اہل خانہ  کو آخری رسومات لائیو دکھائی  گئی۔ایک سینئر افسر نے بتایا کہ خاتون کو لانے میں خان کے ممکنہ رول  کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس ہوٹل کے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ہیں، جس میں وہ رکی تھی۔

افسر نے بتایا،‘خاتون یہاں ایک اسپامیں کام کرتی تھی اور ہم اس معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔’

قابل ذکر  ہے کہ سیٹھ نے اتوار کو لکھنؤ کے پولیس کمشنر کو خط لکھ کر تھائی خاتون کے سلسلے میں جانچ کرانے کی مانگ کی تھی۔ انہوں نے کچھ اہم نکات  سجھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی جانچ کرانے سے سچائی سامنے آئےگی۔

لکھنؤ کے پولیس کمشنرڈی کے ٹھاکر نے اتوار کو بتایا تھا کہ تھائی لینڈ کی خاتون کی لکھنؤ میں کورونا انفیکشن سے موت  کے معاملے کی جانچ کے لیےڈپٹی کمشنر پولیس(مشرقی )سنجیو سمن کی قیادت  میں ایک ٹیم بنائی  گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر پولیس کی ٹیم نے جانچ شروع کر دی ہے اور متعلقہ  لوگوں سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ ٹھاکر نے کہا کہ جانچ سےحاصل حقائق کی بنیاد پر آگے کی کارروائی کی جائےگی۔

اس سلسلے میں لکھنؤ کے ڈپٹی کمشنر پولیس ڈی کے ٹھاکر نے پوچھے جانے پر کہا کہ انہیں سیٹھ کا خط ملا ہے جس میں کچھ نکات پر جانچ کرانے کی مانگ کی گئی ہے۔

(خبررسا ں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)