خبریں

جو لوگ چلے گئے وہ نجات پا گئے، اب ان کو اس صورتحال کا سامنا نہیں کرنا ہے: موہن بھاگوت

آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے کووڈ 19 کے خلاف لڑائی میں متحد اور مثبت بنے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ حکومت، انتظامیہ اور عوام ، سب کووڈ کی پہلی لہر کے بعد غفلت میں آ گئے جبکہ ڈاکٹروں کی جانب سےاشارےدیے جا رہے تھے۔

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت۔ (فوٹوبہ شکریہ: اے این آئی)

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت۔ (فوٹوبہ شکریہ: اے این آئی)

نئی دہلی: آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے لوگوں سے کووڈ 19 کے خلاف لڑائی میں متحد اورمثبت بنے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے سنیچر کو کہا کہ اب جو لوگ چلے گئے وہ ایک طرح سے نجات پا گئے اور انہیں اب اس صورتحال کا سامنا نہیں کرنا ہے۔

‘پازیٹویٹی ان لمٹیڈ’لیکچر سیریزکو خطاب کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا، ‘یہ مشکل وقت  ہے، اپنے لوگ چلے گئے، ان کو ایسےبے وقت  چلے جانا نہیں تھا۔ لیکن اب تو کچھ نہیں کر سکتے۔ اب جو حالت ہے اس میں ہم ہیں۔ اور جو چلے گئے وہ ایک طرح سے نجات پاگئے، ان کو اس صورتحال کا سامنا اب نہیں کرنا ہے۔ ہم کو کرنا ہے۔ پیچھے ہم لوگ ہیں، اپنے آپ کو اور اپنے سب کو محفوظ  رکھنا ہے۔ اس صورتحال کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہمیں اپنے من کو پازیٹو اور جسم  کو کورونا نگیٹو رکھنا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ہم اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ حکومت، انتظامیہ اورعوام، سب کووڈ کی پہلی لہر کے بعد غفلت میں آ گئے تھے جبکہ ڈاکٹروں کی جانب سے اشارےدیے جا رہے تھے۔’سرسنگھ چالک نے کہا کہ اب تیسری لہر کی بات ہو رہی ہے۔ ‘لیکن ہمیں ڈرنا نہیں ہے۔ ہم چٹان کی طرح متحد رہیں گے۔’

بھاگوت نے کہا کہ سب کو مثبت رہنا ہوگا اور موجودہ صورتحال میں خود کو کورونا وائرس انفیکشن سے بچانے کے لیےاحتیاط برتنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک دوسرے پر انگلی اٹھانے کا صحیح وقت نہیں ہے اور موجودہ حالات  میں غیرمدلل بیان دینے سے بچنا چاہیے۔

بھاگوت نے کورونا وائرس انفیکشن کےتناظر میں کہا، ‘جب آفت آتی ہے تو ہندوستان کے لوگ جانتے ہیں کہ سامنے جو خطرہ  ہے، اس کو چیلنج  مان کر عزم  کے ساتھ لڑنا ہے۔’انہوں نے کہا، ‘لوگ جانتے ہیں کہ یہ(خطرہ)ہمیں ڈرا نہیں سکتا۔ ہمیں جیتنا ہے۔ جب تک جیت نہ جائیں تب تک لڑنا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘تھوڑی سی غفلت ہوئی۔ حکومت انتظامیہ اور لوگ… غفلت میں آ گئے، اس لیے یہ(خطرہ)آیا۔’

آر ایس ایس چیف نے کہا کہ سب لوگ باہم ایک ٹیم بن کر کام کریں گے تو اجتماعی قوت کے سہارے پر ہم اپنی اور سماج کی رفتار بڑھا سکتے ہیں۔ اس وقت اپنے سارے اختلافات بھلاکر ہمیں ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔

موہن بھاگوت نے دوسری عالمی جنگ کے وقت  انگلینڈ کی صورتحال کا ذکر کیا، جب ایسا لگ رہا تھا کہ سب کچھ اس کے الٹ جا رہا ہے۔بھاگوت نے تب کے وزیر اعظم  ونسٹن چرچل کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘اس دفتر میں کوئی مایوسی نہیں ہے، ہمیں ہار کے امکان میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ایسے ہی اس صورتحال میں ہمیں حوصلہ نہیں چھوڑنا ہے۔ ہمیں عزم کے ساتھ رہنا ہے۔’سرسنگھ چالک نے کہا کہ کورونا وائرس کی صورتحال کی وجہ سے معیشت، روزگار، تعلیم وغیرہ  پر گہرا اثر پڑا ہے۔ آنے والے دنوں میں معیشت  پر اور اثر پڑ سکتا ہے، اس لیےاس کی تیاری ہمیں ابھی سے کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل کے ان چیلنجز کی بات سے گھبرانا نہیں ہے بلکہ یہ بات اس لیے ضروری ہے تاکہ ہم آنے والےچیلنجز کا سامنا کرنے کے لیےوقت  رہتے تیاری کر سکیں۔بھاگوت نے اقبال کی نظم سے یہ دہرایا کی‘کچھ بات ہے کہ  ہستی مٹتی نہیں ہماری…۔’اور کہا کہ مہاماری(وائرس)چھپا ہوگا، روپ بدلنے والا ہوگا… پھر ہم جیتیں گے۔

انہوں نے کہا کہ من اگر تھک گیا، تو دقت ہوگی۔ جیسے سانپ کے سامنے چوہا اپنے بچاؤ کےلیے کچھ نہیں کرتا۔ ایسا نہیں ہونے دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے صبرکا امتحان ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ شہرت اورذلت کا کھیل چلتا ہے اور کامیابی حتمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملوں  کو پچاکر صبر کی حصولیابی تک مسلسل کوشش کے ساتھ، ارادے کے ساتھ آگے بڑھیں تو ہم جیتیں گے اور یہ یقینی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)