خبریں

جموں و کشمیر: دہشت گردانہ معاملے میں گرفتار پولیس افسر کو برخاست کیا گیا

جموں وکشمیر پولیس نے جنوری2020 میں پولیس افسر دیویندر سنگھ کو سری نگر جموں ہائی وے پر ایک گاڑی میں دو دہشت گردوں کے ساتھ پکڑا تھا۔ سنگھ پر این آئی اے نے حزب المجاہدین  کی  مدد کرنے کا الزام  لگایا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : جموں وکشمیرانتظامیہ  نے پولیس افسر دیویندرسنگھ کو جمعرات  کو سروس سے برخاست کر دیا، جنہیں ایک دہشت گردانہ  معاملے میں گرفتار کیا تھا اور بعد میں اس کے خلاف این آئی اےنے چارج شیٹ  دائر کیا تھا۔ یہ جانکاری ایک سرکاری آرڈر سے ملی۔

سنگھ کو پچھلے سال جنوری میں جموں وکشمیر پولیس نے گرفتار کیا تھا، جب وہ حزب المجاہدین کے دہشت گردوں  کو کشمیر سے جموں لے جا رہا تھا۔ معاملے کی جانچ این آئی اےنے کی تھی اور بعد میں سنگھ اوردیگر کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا تھا۔

جموں و کشمیر کےلیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آئین  کے آرٹیکل 311 کے تحت سنگھ کو فوری اثر سےسروس سے برخاست کرنے کا حکم دیا۔جموں وکشمیر انتظامیہ کےمحکمہ جنرل کی طرف سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے، ‘لیفٹیننٹ گورنرکے حکم کے تحت مسٹر دیویندر سنگھ،ڈی ایس پی …کو فوری اثر سے سروس سے برخاست کرتے ہیں۔’

پچھلے سال جموں میں ایک خصوصی عدالت کےسامنے دائر این آئی اے کے چارج شیٹ کے مطابق جموں وکشمیر پولیس کی حساس انسداد اغوا یونٹ  میں تعینات سنگھ پاکستان ہائی کمیشن میں اپنے ہینڈلر کے لگاتار رابطہ میں تھا۔ بعد میں اسے واپس اسلام آباد بھیج دیا گیا تھا۔

سنگھ پر این آئی اے نے حزب المجاہدین کی مدد کرنے کا الزام لگایا ہے۔ سنگھ کو اس کے پاکستانی ہینڈلر نے جاسوسی سے متعلق سرگرمیوں  کو انجام دینے کے لیےوزارت خارجہ  میں رابطہ قائم کرنے کا کام سونپا تھا۔سنگھ اور پانچ دیگر افراد کے خلاف یواے پی اےاور آئی پی سی  کی دفعات  کے تحت دائر 3064صفحات  کے چارج شیٹ میں دہشت گردوں کوپناہ دینے میں پولیس افسرکی شمولیت  کی تفصیلات دی گئی ہے۔

چارج شیٹ  میں کہا گیا ہے کہ سنگھ کو اس کے پاکستانی ہینڈلر نے وزارت خارجہ  میں رابطہ قائم  کرنے کے لیے کہا تھا تاکہ وہاں جاسوسی سے متعلق سرگرمیوں  کو انجام دیا جا سکے۔این آئی اے حکام نے کہا کہ حالانکہ، سنگھ اس میں کچھ نہیں کر پایا۔ این آئی اے نےالزام  لگایا کہ سنگھ نے حزب المجاہدین کے دہشت گردوں  کی آمدورفت کے لیے اپنے گاری  کا استعمال کیا اور انہیں ہتھیار حاصل کرنے میں مدد کی یقین دہانی  بھی کروائی ۔

’قابل ذکر ہےکہ جموں وکشمیر پولیس نے 11 جنوری میں سنگھ کو دو دہشت گردوں  کے ساتھ سرینگر جموں ہائی وے پر ایک گاڑی میں جاتے ہوئے پکڑا تھا۔ این آئی اے نے 18 جنوری کو دہشت گردانہ  معاملے کی جانچ اپنے ہاتھ میں لے تھی۔

سنگھ کے علاوہ دو دوسرے دہشت گردحزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابواور رفیع احمد راٹھیر کو گرفتار کیا گیا۔گرفتاری کے وقت دیویندر سنگھ حساس سری نگر انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر تعینات تھے، جب کلگام ضلع کے وانپوہ میں نوید بابو کے ساتھ پکڑا گیا۔

بابو پرالزام  ہے کہ وہ 2019 میں اکتوبر اور نومبر میں جنوبی کشمیر میں ٹرک ڈرائیوروں اور مزدوروں سمیت 11 مہاجر مزدوروں  کے قتل میں شامل تھا۔پچھلے سال اگست مہینے میں مرکزی حکومت کے ذریعے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد یہ قتل  کشمیر کے سیب کاروبار کو نشانا بنانے اور کشمیر سے غیر کشمیریوں کو باہر نکالنے کے لیے کیے گئے تھے۔

دیویندر کی گرفتاری کے بعد انہیں برخاست کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد پولیس کے مطابق پوچھ تاچھ کے دوران سامنے آیا تھا کہ سنگھ نے دہشت گردوں  کو سرینگر کے ہائی سیکورٹی علاقے میں واقع اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔

سنگھ اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیامنٹ حملے کے ملزم افضل گرو نے 2004 میں اپنے وکیل سشیل کمار کو لکھے خط میں بتایا تھا کہ ‘اس وقت  ہمہما میں  جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشنس گروپ میں تعینات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ نے اسے  محمد (ایک پاکستانی شہری، پارلیامنٹ پر حملے کو انجام دینے والوں میں سے ایک) کو دہلی لے جانے، اس کے لیے فلیٹ کرایے پر لینے اور گاڑی خریدنے کو کہا تھا۔’

(خبررساںایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)