خبریں

طبی وسائل کی کمی نے کووڈ مریضوں کو خود آلات خریدنے کو مجبور کیا: ہائی کورٹ

ملک میں کورونا مہاماری کے دوران طبی سہولیات کی کمی کی وجہ سےکچھ لوگوں نے اپنے رشتہ داروں  کے لیےبیرون ملک  سے آکسیجن کنسنٹریٹر منگایا تھا، جس پر مرکزی حکومت نے ایک مئی سے 12فیصد جی ایس ٹی لگا دیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے مرکز کے اس قدم کو غیر آئینی  قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کو خارج کر دیا ہے۔

آکسیجن کنسنٹریٹر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

آکسیجن کنسنٹریٹر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ طبی وسائل کی کمی کی وجہ سے کووڈ 19مریض خود آلات خریدنے پر مجبور ہوئے اور انہوں نے میڈیکل آکسیجن کےمتبادل کے طور پر آکسیجن کنسنٹریٹر کا رخ کیا۔ یہاں تک کہ فراہمی  کی قلت کی وجہ سے بیرون ملک  سے آکسیجن کنسنٹریٹر خریدے گئے۔

عدالت نے آکسیجن کنسنٹریٹر پرمرکزی حکومت کے ذریعے جی ایس ٹی نافذ کیے جانے کے فیصلے کو ‘غیرآئینی’ قرار دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا،جن کو لوگوں نے ذاتی استعمال کے لیے منگوایا تھا یا کسی نے انہیں تحفے کے طور پر دیا تھا۔

عدالت نے یہ فیصلہ کووڈ 19 سے متاثررہے 85سالہ گرچرن سنگھ کی عرضی پر سنایا، جنہوں نے ذاتی استعمال کے لیے تحفے کے طور پر بھیجے گئے آکسیجن کنسنٹریٹر پر جی ایس ٹی وصول کیے جانے کو چیلنج دیا تھا۔عرضی گزارنے کہا تھا کہ ان کے بھتیجے نے بطور تحفہ آکسیجن کنسنٹریٹر امریکہ سے بھیجا تھا تاکہ ان کی صحت میں بہتری  ہو سکے۔

عرضی میں کہا گیا تھا کہ کووڈ 19 مہاماری کے دوران اس ضروری چیز کی ملک میں پہلے سے کمی ہے، ایسے میں ذاتی استعمال کے لیے منگوائے گئےآکسیجن کنسنٹریٹر پر جی ایس ٹی لگانانامناسب ہے۔

جسٹس راجیو شکدھر اور جسٹس تلونت سنگھ کی بنچ نے اس بات کو بھی عدالتی نوٹس میں لیا کہ میڈیکل آکسیجن کی قلت نہ صرف دہلی میں تھی، بلکہ ملک  کے اکثر حصوں  میں یہی حال تھا، جس کی وجہ سے لوگ آکسیجن سلینڈر اور آکسیجن کنسنٹریٹر جیسی چیزوں  کے لیے خود ہی ہاتھ پیر مار رہے تھے۔

اس سے پہلے بنچ نے 21 مئی کے اپنے فیصلے میں کہا تھا، ‘طبی وسائل  کی خاطرخواہ فراہمی  نہ ہونےکی وجہ سےکورونا وائرس سے متاثرہ  مریضوں اور ان کے رشتہ داروں اور دوستوں کو طبی وسائل  کا انتظام خود ہی کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ یہ سچ  ہے کہ اسپتالوں میں مطلوبہ تعداد میں بستر دستیاب  نہیں تھےجو کہ شدید طور پربیمارمریضوں کے لیےضروری  تھا، ایسے میں لوگوں کو دیگر متبادل  پر غور کرنا پڑا۔’

عدالت نے کہا تھا، ‘آکسیجن کنسنٹریٹر میڈیکل آکسیجن کاصحیح متبادل نظر آیا۔ ملک میں آکسیجن کنسنٹریٹر کی مانگ کے مقابلے مطلوبہ فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بیرون ملک  سے اس ا کا انتظام کرنے لگے۔’

موجودہ وقت  میں آکسیجن کنسنٹریٹرکو لائف سپورٹ دواؤں کے برابر رکھا گیا ہے، یہ کہتے ہوئے بنچ  نے کہا تھا، ‘ہم آکسیجن کنسنٹریٹروں پر جی ایس ٹی لگانے پر روک لگا رہے ہیں، جو لوگوں  کے ذریعےمنگوائے جاتے ہیں اور ذاتی استعمال کے لیے تحفے کی شکل  میں(مفت)حاصل  ہوتے ہیں۔

عدالت نے کہا تھا کہ یہ غیر آئینی  ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے وزارت خزانہ  کی1 مئی کی نوٹیفکیشن کو رد کر دیا، جس میں ذاتی استعمال  کے لیےمنگوائے  آکسیجن کنسنٹریٹروں،خواہ  وہ  تحفے کی شکل میں  ہی کیوں نہ ملے ہوں ، پر 12فیصد کا جی ایس ٹی لگایا جائےگا۔

یکم  مئی سے پہلے کسی بھی امپورٹر کو ذاتی استعمال  کے لیےتحفے میں دیے گئے آکسیجن کنسنٹریٹر کے لیے28فیصد جی ایس ٹی کی ادائیگی کرنی پڑتی  تھی۔

عدالت نے یہ بھی کہا تھا، ‘اسی طرح سرکار کو کم سے کم جنگ،قحط، باڑھ، مہاماری کے وقت میں ٹیکس،ڈیوٹی ،نرخوں اورضمنی ٹیکس کے طور پرلینے  والے ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنا چاہیے یا کم سے کم کم رکھنا چاہیے، کیونکہ اس طرح کا نقطہ نظر ایک فردکو پروقار زندگی  جینے کی اجازت دیتا ہے، جو آئین  کے آرٹیکل 21 کا ایک پہلو ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)