خبریں

الہ آباد: کیمرے سے بچنے کے لیے یوگی حکومت  نے گنگا کنارے دفن لاشوں پر لگی چنری ہٹوائی

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا سے لےکرقومی  اوربین الاقوامی میڈیا میں ایسی کئی خبریں، تصویریں اور ویڈیوسامنے آئے ہیں، جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کورونا مہاماری کے بیچ آخری رسومات کا خرچ بڑھنے کی وجہ سے لوگوں  کو مجبور ہوکر لاشوں کو گنگا کنارے ریت میں ہی دفن کرنی  پڑ رہی  ہیں۔ اس کی وجہ سے مرکز کی مودی اور صوبےکی یوگی حکومت  کو خوب شرمنداٹھانی پڑی  ہے۔ اس سے بچنے کے لیےانتظامیہ اب لا شوں سے چنری ہٹوا رہی ہے۔

الہ آباد میں گنگا کنارے دفن لاشوں سے چنری ہٹانے سے متعلق  ہندستان اخبار میں شا ئع خبر۔

الہ آباد میں گنگا کنارے دفن لاشوں سے چنری ہٹانے سے متعلق  ہندستان اخبار میں شا ئع خبر۔

نئی دہلی: اتر پردیش اور بہار میں پچھلے دنوں ایسی خبریں آئی تھی، جس میں پتہ چلا تھا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بیچ آخری رسومات  کا خرچ بڑھ جانے سے لوگوں  کو لاشیں گنگا کنارے دفن کرنی  پڑ رہی ہیں۔ایسی تصویریں اور خبریں سامنے آنے کے بعد قومی  اوربین الاقوای سطح  پر مرکز کی مودی اورصوبے کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کو شرمندگی اٹھانی پڑی  تھی۔

اس کے بعد اتر پردیش کی یوگی سرکار نے کیمرے سے بچنے کے لیے الہ آباد ضلع کے پھاپھامئو اور شررنگویرپور گھاٹ پر گنگا کنارے ریت میں لاش  دفن کر کےاس کے اوپر رکھی گئی لال پیلی چنری کو ہٹوا دیا ہے۔ہندستان کی رپورٹ کے مطابق، افسروں کی موجودگی میں صفائی اہلکاروں  سے پورے گھاٹ سے چنری ہٹوائی گئی۔ اس کے علاوہ لاش دفن کرنے کے بعد پہچان کے لیے کنارے لگائی گئی لکڑی کو بھی ہٹوا دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، کچھ افسروں نے پورے فورس کے ساتھ اس علاقے کا دورہ کیا، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا۔ مانا جا رہا ہے کہ انتظامیہ  نے ایسا اس لیے کیا تاکہ دفن کی  گئی  لاشوں کی میڈیا پہچان نہ کر سکے۔ نتیجتاً یہ بحث کاموضوع نہیں بن پائےگا۔

اس کام کے لیےمیونسپل کے زونل افسر نیرج سنگھ کی دیکھ ریکھ میں پھاپھامئوگھاٹ پر 100 سے زیادہ صفائی اہلکار لگائے گئے تھے۔

معلوم ہو کہ سوشل میڈیا سے لےکر قومی  اوربین الاقوامی میڈیا میں ایسی کئی خبریں، تصویریں اور ویڈیو سامنے آئے ہیں، جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کورونا مہاماری کے بیچ آخری رسومات کا خرچ بڑھنے کی وجہ سے لوگوں  کو مجبور ہوکر لاشوں کو گنگا کنارے ریت میں ہی دفن کرنی  پڑ رہی ہیں۔

الہ آباد کے ان دو بڑے گھاٹوں کے اس طرح کے کئی دل دہلا دینے والے فوٹو اور ویڈیو وائرل ہوئے تھے، جس میں یہ واضح  طور پردیکھا جا سکتا ہے کہ جہاں تک نظر جاتی ہے، وہاں لاش ہی لاش دکھائی پڑتی  ہیں۔ اہل خانہ نے پہچان کے لیے لاش پر لال پیلی چنری اور اس کے چاروں طرف لکڑی لگا دی ہے۔

اس معاملے کو لےکرسرکارکو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان سے جواب مانگا گیا ہے کہ آخر کیوں لوگوں کو ایسا کرنا پڑا ہے۔ ان تصویروں کی بنیاد پر یہ بھی الزام  لگایا گیا ہے کہ سرکار کورونااموات کےصحیح  اعدادوشمار نہیں بتا رہی ہے، جبکہ شمشان اورقبرستان لاشوں سے بھرے پڑے ہیں۔

ضلع انتظامیہ اس بات کی بھی کوشش کر رہی ہے کہ اب ان علاقوں میں لاش دفن نہ ہونے پائے۔ شررنگویرپور میں ایک بچی کی لاش  دفن کرنے کے لیے گھاٹ پر پہنچے لوگوں کو روک دیا گیا۔ انتظامیہ نےآخری رسومات کے لیے لکڑی دینے کی یقین دہانی کرائی ، لیکن اہل خانہ لاش  لےکر واپس چلے گئے۔

بتا دیں کہ پچھلے 24 گھنٹوں میں اتر پردیش میں کوروناانفیکشن کے 3957 نئے معاملے درج کیے گئے، جبکہ 10 ہزار 441 لوگ اس بیماری سے ٹھیک ہو گئے ہیں۔صوبے میں کورونا کے کل 76703 ایکٹو معاملے ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، اتر پردیش میں کورونا سے اب تک 19200 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ حالانکہ جانکاروں کا ماننا ہے کہ اگرشمشان گھاٹ اور قبرستان میں لاشیں اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے اعدادوشمار کو دیکھا جائے، تو یہ تعدادکافی زیادہ  ہوگی۔